حکومت نے ٹی بی کے مرض پر قابو پانے کیلئے قومی پروگرام وضع کیا ہے،اصل چیلنج دوردراز علاقوں تک تپ دق کے علاج کی سہولیات کو ممکن بنانا ہے، پاکستان میں بڑی تعداد میں تپ دق کے مریض ہیں، تپ دق کے مرض کے حوالے سے دنیا میں پاکستان کا پانچواں نمبر پر ہے،65فیصد مریض پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں میںپائے جاتے ہیں،تپ دق لاعلاج مرض نہیں تسلسل کے ساتھ مریض کا علاج جاری رکھ کر اس مرض سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے

پارلیمانی سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر درشن کاتپ دق سے متاثرہ افراد کے ساتھ یکجہتی کیلئے منعقدہ میلہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 24 مارچ 2017 19:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مارچ2017ء) پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈاکٹر درشن نیتپ دق سے بچاؤ کے عالمی دن کے موقع پر متاثرہ افراد کے ساتھ یکجہتی کے لئے منعقدہ میلہ کا افتتاح کرتے ہوئے کہاہے کہحکومت نے ٹی بی کے مرض پر قابو پانے کیلئے قومی پروگرام وضع کیا ہے،اصل چیلنج دوردراز علاقوں تک تپ دق کے علاج کی سہولیات کو ممکن بنانا ہے، پاکستان میں بڑی تعداد میں تپ دق کے مریض ہیں، دوردراز علاقوں میں یہ مرض پھیل رہا ہے، تپ دق کے مرض کے حوالے سے دنیا میں پاکستان کا پانچواں نمبر پر ہے،65فیصد مریض پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں میںپائے جاتے ہیں،صحت کی ٹیموں کو ان تمام علاقوں تک رسائی کرنا ہے،اس کیلئے مزید سخت محنت کی ضرورت ہے،تپ دق لاعلاج مرض نہیں ،ضرورت اس امر کی ہے کہ تسلسل کے ساتھ مریض کا علاج جاری رہے،ہر جگہ ٹی بی مراکز موجود ہیں مختصر مدت میں مریض کے علاج کو ممکن بنایاجاسکتا ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو تپ دق سے بچاؤ کے عالمی دن کے موقع پر یہاں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آرٹس اینڈ کرافٹ ویلج میں میلہ ہوا،تپ دق سے متاثر افراد کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا گیا،پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر درشن نے میلے کا افتتاح کیا،میلے میں تپ دق کے مرض کے خلاف شعور کی بیداری کیلئے مختلف سٹالز لگائے گئے،آرٹ اینڈ کرافٹ ویلج کے وسیع پنڈال میں تقریب ہوئی،بڑی تعداد شہریوں بشمول خواتین اور بچے شریک ہوئے،تپ دق کے مرض سے صحت یاب افراد بھی میلے میں آئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر درشن نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں تپ دق کے مریض ہیں،بالخصوص ملک کے دوردراز علاقوں میں یہ مرض پھیل رہا ہے،حکومت پاکستان نے اس مرض پر قابو پانے کیلئے قومی پروگرام وضع کیا ہے۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ تپ دق کے مرض کے حوالے سے دنیا میں پاکستان کا پانچواں نمبر پر ہے،اصل چیلنج دوردراز علاقوں تک تپ دق کے علاج کی سہولیات کو ممکن بنانا ہے،65فیصد مریض پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں میںپائے جاتے ہیں،صحت کی ٹیموں کو ان تمام علاقوں تک رسائی کرنا ہے،اس کیلئے مزید سخت محنت کی ضرورت ہے،تپ دق لاعلاج مرض نہیں ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ تسلسل کے ساتھ مریض کا علاج جاری رہے اور ادویات کے استعمال میں قطعاً وقفہ نہ آنے دیں ہر جگہ ٹی بی مراکز موجود ہیں مختصر مدت میں مریض کے علاج کو ممکن بنایاجاسکتا ہے ۔

تقریب میں ٹی بی کے صحت یاب افراد نے علاج کی دستیاب سہولیات سے آگاہ کیا اور کہا کہ مسلسل چھ ماہ تک دوا کھانے سے وہ صحتیاب ہوئے ہیں،نیشنل ٹی بی پروگرام کے انچارج داکٹر ناصر محمود نے علاج کی سہولیات کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا،میلے میں سٹالز میں موجود ماہرین تپ دق نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان بنیادی سہولیات بالخصوص صاف شفاف پانی اور نکاسی آب کی سہولیات کے فقدان،غربت کم خوراک بھی ٹی بی کے مرض کی وجوہ ہیں۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر ایک لاکھ افراد میں 348تپ دق کے مریض ہیں،40فیصد مریضوں کی شناخت ہی نہیں ہوپاتی،جن میں تپ دق سالانہ پانچ سے سات لاکھ مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔میلے میں علاقائی ثقافت ہاتھ سے بنائی گئی پینٹنگز کے سٹالز کے علاوہ تپ دق کے مریضوں کی دلجوئی کیلئے موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا ۔…(خ م+اع)

متعلقہ عنوان :