خطوط دینے والے قطری شہزادے کو غیر قانونی طور پر ایل این جی کا200ارب کا منصوبہ دیدیا گیا ،سپریم کورٹ جائینگے ‘ عمران خان

نواز شریف کیلئے منی لانڈرنگ کرنے والا شخص نیشنل بینک کا سربراہ بن گیا ،اسی بینک سے وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے ‘ داماد نے کروڑوں کے قرضے لے رکھے ہیں حسین حقانی، میمو گیٹ اور ڈان لیکس ایک ہی طرح کے معاملات ہیں ، امید ہے پانامہ کیس کا فیصلہ آئندہ ہفتے آ جائیگا‘ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 24 مارچ 2017 17:38

خطوط دینے والے قطری شہزادے کو غیر قانونی طور پر ایل این جی کا200ارب کا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پورٹ قاسم ایل این جی معاہدے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطوط دینے والے قطری شہزادے کو قواعد وضوابط پورے کئے بغیر ہی 200ارب روپے کا منصوبہ دیدیا گیا ، نواز شریف کیلئے منی لانڈرنگ کرنے والے شخص کو نیشنل بینک کا سربراہ بنا دیا گیا ہے اور اسی بینک سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اور داماد نے کروڑوں روپے کے قرضے لے رکھے ہیں،حسین حقانی، میمو گیٹ اور ڈان لیکس ایک ہی طرح کے معاملات ہیں جس میں حکمران خفیہ طور پر دوسرے ممالک کو اپنی فوج کے خلاف پیغامات بھجواتے ہیں ، امید ہے پانامہ کیس کا فیصلہ آئندہ ہفتے آ جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد سے لاہور آمد کے بعد اولڈ ائیر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ پوری قوم کو پانامہ کیس کے فیصلے کا انتظار ہے اور میرا ایمان ہے کہ ہم جس نئے پاکستان کا خواب دیکھ رہے ہیں یہ فیصلہ اس کی بنیاد بنے گااور پاکستان میں ایک نیا دور شروع ہوگا۔ تاریخ میں ہمارے انصاف کے نظام نے کبھی بھی طاقتور کا احتساب نہیں کیا لیکن پہلی مرتبہ ایک طاقور شخص کی تلاشی لی گئی ہے ۔

ججز اس کیس کا فیصلہ کر چکے ہیں اور ہمیں نہیں پتہ کہ کیا فیصلہ آئے گا لیکن جس طرح عدالت کے اندر چیزیں سامنے آئی ہیں اس کی وجہ سے ہمارے ادارے ایکسپوز ہو گئے ہیں اور فیصلے میں ان اداروں کے حوالے سے لازمی کمنٹس ہوں گے جو دوران سماعت بھی سامنے آئے ہیں۔ اگر ہمارے ادارے کام کر رہے ہوتے تو یہ کیس سپریم کورٹ میں نہیں جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان یہ سب سمجھ رہا تھاکہ قطری خط IاورIIانہیں منی لانڈرنگ سے بچا لے گا جس طرح ہیلی کاپٹر کیس میں بھی ایک قطری خط نے انہیں بچا لیا تھا ۔

اب پاکستان میں ہر طبقے کو معلوم ہو گیا ہے کہ قطری خطوط اصل میں منی لانڈرنگ کو چھپانے کے لئے تھے کیونکہ اصل حقیقت اسحاق ڈار مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان حلفی میں بتا چکے ہیں ۔ خطوط سے حکمرانوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ قطری شہزادہ 25سال سے ان کا پارٹنر ہے اور اب اسے پورٹ قاسم ایل این جی کا 200ارب کا معاہدہ بغیر کسی ٹینڈر اور بولی کے دیدیا گیا ہے یہ کرپشن نہیں تو اور کیا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار لکھ چکے ہیں کہ سعید احمد شریف خاندان کے لئے منی لانڈرنگ کرتے رہے ہیں اور اب انہیں نیشنل بینک کا سربراہ بنا دیا گیا ہے، اس میں گورنراسٹیٹ بینک بھی ملوث ہیں ۔ اسی بینک سے حمزہ شہباز شریف نے اپنی شوگر مل کے لئے کروڑوں روپے کے قرضے لے رکھے ہیں جبکہ شہباز شریف کے داماد نے بھی قرضے لئے ہوئے ہیں اور اسی بینک میں بطور سربراہ منی لانڈرنگ کرنے والے اپنے آدمی کو بٹھا دیا گیا ہے ، اگر دنیا کے کسی اور ملک میں ایسا ہوتا تو سب سیدھے جیل جاتے لیکن یہاں ایک مافیا بیٹھا ہوا ہے ، یہ اقتدار میں پیسہ بنانے کے لئے آتے ہیں اور اداروں کو تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے ، یہ اداروں میں اپنے لوگوں کو لگاتے ہیں اور ان کے ذریعے اداروں کو لوٹتے ہیں ، ان کے بچے ، جائیدادیں اور کاروبار باہر ہیں ، پھر کہتے ہیں ہمارے بچے بہت ذہین ہیں اور کام کئے بغیر ہی ارب پتی ہو گئے ہیں بلکہ ان کے بچوں کے بچے بھی اربوں پتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ ہے کہ ہر سال 10ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے اگر یہ سلسلہ نہ ہو تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت کسی سے قرض لینے کی ضرورت نہ رہے ، ہم اس رقم سے غربت ختم کر سکتے ہیں ،روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں انفراسٹر اکچر بنایا جا سکتا ہے ، ملک قرض میں ڈوب رہا ہے اور یہاں سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی جارہی ہے ۔

انہوں نے پانامہ کیس کے فیصلے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتا ہے لیکن امید ہے کہ یہ اگلے ہفتے آرہا ہے ۔ انہوں نے حسین حقانی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ حسین حقانی نے وہی معلومات کی تصدیق کی ہے جس کا سب کو پہلے سے پتہ تھا۔ حکمرانوں کی جائیدادیں اور کاروبار باہر ہیں پھر ان کے پاکستان سے مفادات بارے کیا بات کی جائے ۔

حسین حقانی، میمو گیٹ، ڈان لیکس ایک ہی طرح کے معاملات ہیں ۔ یہاں سے خفیہ پیغامات امریکہ اور بھارت کو بھجوائے جاتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں لیکن فوج ہمارے کنٹرول میں نہیں اور اپنی فوج کو برا بھلا کہتے ہیں، یہ ملک سے غداری ہے ،عوام کے سامنے کہتے ہیں ہم اور فوج ایک پیج پر ہیں، اگر کوئی مسئلے مسائل ہیں تو کھل کر بات کی جائے ، طیب اردگان کو جب مسئلہ درپیش ہوا تو وہ امریکہ کے پاس نہیں گیا کہ مجھے بچائو بلکہ وہ عوام کے پاس گیا اورمزید مضبوط ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس میں سیاسی مداخلت نے ادارے کو تبادہ کر دیا ہے ،یہاں پولیس کو سیاسی مخالفین کیخلاف انتقام کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ، خیبر پختوانخواہ میں محکمہ پولیس سے سیاسی مداخلت ختم کر دی گئی اور وہاں کی پولیس پر فخر کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے آصف علی زرداری کی چیئرمین نیب کو دھمکی کے سوال کے جواب میں کہا کہ آصف علی زرداری اس معاملے میں ٹھیک کہہ رہے ہیں جب نیب وزیر اعظم نواز شریف ، اسحاق ڈار کو نہیں پکڑ سکتی تو انہیںکیسے پکڑے گی ۔

پہلے یہ سوچا جائے کہ کیا نیب غیر جانبدار ہے بلکہ یہ تو حکومت کا ایک ٹول ہے جسے استعمال کیا جارہا ہے ۔ نیب تبھی ایکشن لے گی جب وہ غیر جانبدار ہو گی ۔ چیئرمین نیب نواز شریف اور آصف علی زرداری نے مل کر بنایا ہے تو وہ پھر کیسے آصف علی زرداری کو ہاتھ لگائے گا ۔