سرجیکل اسٹرائیکس سے سیزفائرخلاف ورزیوں میں کمی ہوئی، بھارت کا دعویٰ

پاکستان کو دہشت گرد کارروائیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں پہل کرنی چاہیے،وزیرداخلہ راجناتھ کا قومی اسمبلی میں بیان

جمعہ 24 مارچ 2017 15:32

سرجیکل اسٹرائیکس سے سیزفائرخلاف ورزیوں میں کمی ہوئی، بھارت کا دعویٰ
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2017ء) بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں بھارتی فورسز کی جانب سے آزاد کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیکس کرنے کے بعد لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں واضح کمی واقع ہوئی ہے ،بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی حکومت اس پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اس سوال کا جواب دینے میں مصروف ہے کہ کیا ان نام نہاد سرجیکل اسٹرائیکس کے بعد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہنس راج گنگا رام کے مطابق سرجیکل اسٹرائیکس کے بعد پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کم ہوگئی ہیں، 2016 کے دوران لائن آف کنٹرول پر 228 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ بین الاقوامی سرحد پر خلاف ورزیوں کی تعداد 221 رہی، تاہم فروری 2017 تک پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 22 واقعات سامنے آئے اور بین الاقوامی سرحد پر صرف 6 بار ایسے واقعات رونما ہوئے،وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ 2017 میں ہونے والی خلاف ورزیوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد صفر رہی جبکہ 2016 میں لائن آف کنٹرول پر 83 شہری زخمی اور 13 ہلاک ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2016 میں بین الاقوامی سرحد پر زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد 74 اور ہلاکتوں کی تعداد 8 رہی تھی جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورس کے 5 جوان ہلاک اور 25 زخمی ہوئے تھے۔ادھر وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ سرجیکل اسٹرائیکس سے قبل 110 دہشت گردی کے واقعات ہوئے جبکہ سرجیکل اسٹرائیکس کے بعد ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کی تعداد 87 تھی، ان حملوں میں پہلے 34 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے تاہم بعد میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 19 تھی جبکہ شہریوں کی ہلاکتیں پہلے 7 تھیں جو بعد میں 6 ہوگئیں۔

مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی بند کرنی چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو دہشت گرد کارروائیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں پہل کرنی چاہئے۔