پاکستانی کاشتکار خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ مشکل حالات سے دوچار ہے، ڈاکٹر اقرار

جمعرات 23 مارچ 2017 22:17

پاکستانی کاشتکار خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ مشکل حالات ..
فیصل آباد۔23 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2017ء) سٹیٹ بینک آف پاکستان میں انڈونیشیاء‘ ملائشیاء‘ سری لنکا‘ کینیا‘ سوڈان‘ تاجکستان‘ ترکمانستان‘ شام کے بینکاروں کے ایک وفد نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کا دورہ کیا ۔جہاں وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں اور ڈینز و ڈائریکٹرز سے ملاقات میںزرعی شعبہ کی ترقی ‘ سبسڈی ‘ کراپ انشورنس اورقرضوں کے حوالے اُمور زیربحث آئے۔

اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ پاکستانی کاشتکار خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ مشکل حالات سے دوچار ہے کیونکہ علاقائی سطح پر دوسرے ممالک اپنے کاشتکار کیلئے نہ صرف اربوں روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں بلکہ ان کی درجنوں کراپس کی سپورٹ پرائس بھی مقر ر کر رکھی ہے تاکہ کاشتکار کی پیداوار معقول قیمت میں فروخت ہوسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ پری سیئن صرف سستے زرعی مداخل ہی نہیں بلکہ ایک مکمل طریقہ کار ہے جس میں اخراجات اور آمدنی کے فرق کو سامنے رکھتے ہوئے موزوں کاشتکاری کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند سٹیٹ بینک آف پاکستان پنجاب میں 70سروس سینٹرز کے ذریعے کاشتکاروں کو زرعی قرضے دے رہے ہیں تاہم وزیراعلیٰ پنجاب کے 100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کے پروگرام میں تمام تر کوششوں کے باوجود 6لاکھ کسانوں کے ہدف کے مقابلہ میں صرف 22ہزار کسانوں تک قرض کی سہولت پہنچ سکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بینکوں کی طرف سے زیادہ شرح سود اور قرض کے اجراء میں مشکل طریقہ کار آج کسان اور بینک کے درمیان عدم اعتماد کی وجہ سے موثر رابطے میں رکاوٹ بن چکا ہے جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر اقرارنے بتایا کہ انہوں نے صوبے کیلئے نئی زرعی پالیسی میں تین اُمور جن میں ٹیکنالوجی اًپ گریڈیشن ‘ گورننس بہتر بنانے اور زرعی انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری شامل ہیں‘ کو ترجیحی توجہ اورفوری عملدرآمد کی سفارش کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے سائنسی اداروں سے شائع ہونے والے 10امپیکٹ فیکٹر جرنلز میں 3زرعی یونیورسٹی سے شائع کئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند ہمارا سسٹم پوری صلاحیت اور استعداد کے مطابق کام نہیں کر رہا تاہم وہ پراُمید ہیں کہ حکومتی توجہ سے انتظامی اور مارکیٹنگ اُمور میں بتدریج بہتری آئے گی۔ اس موقع پر چیف مینیجر سٹیٹ بینک آف پاکستان وقاص احمد باجوہ نے وائس چانسلرکا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ مختلف ممالک کے بینکاروں کو یونیورسٹی اور زرعی اُمور کی بہتر جانکاری ہوئی ہوگی۔بعد ازاں وفد نے یونیورسٹی کی مختلف تحقیقاتی لیبارٹریوں کا دورہ بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :