کوئٹہ ،پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیراہتمام پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کلچر ڈے پر طلباء پر حملے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

جمعرات 23 مارچ 2017 21:19

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 مارچ2017ء) پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے زیراہتمام پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کلچر ڈے کے موقع پر ایک طلباء تنظیم کی جانب سے بلوچستان کے طلباء پر حملے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت پی ایس ایف کے صوبائی چیئرمین شہباز ایسوٹ، نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے صوبائی صدر سید خلیل آغا ،سینئر نائب صدر عمر علی ،ڈاکٹر زرک مندوخیل ،پشتون کونسل پنجاب کے سابق چیئرمین حبیب خان ،بلوچ کونسل پنجاب کے ایگزیکٹو رکن صدام رئیسانی ودیگر نے کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مقررین کاکہناتھاکہ گزشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کلچر ڈے کے موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے حملہ کرکے نہ صرف پشتون بلوچ کونسلز کے عہدیدارن اور اراکین کو زخمی کیا گیا بلکہ ان کے اسٹالز کیلئے لگائے گئے ٹینٹ بھی اکھاڑ دئیے گئے ،انہوں نے کہاکہ حملے میں بلوچستان کے بلوچ پشتون طلباء شدید زخمی ہوئے لیکن اس دوران پولیس نے حملہ آور طلبہ تنظیم کے عہدیداروں اوراراکین کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے بلوچستان کے ہی پشتون بلوچ اور دیگر طلباء پر شیلنگ کی جس کی وجہ سے بھی متعدد طلباء زخمی ہوئے ،انہوں نے کہاکہ کلچر ڈے منانے پر کوئی پابندی نہیں نہ ہی یہ آئین وقانون کی منافی ہے لیکن اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے کلچر ڈے کے شرکاء پر حملہ کے ذریعے یہ پیغام دیاگیا کہ ان کی مرضی کے بغیر وہاں کوئی بھی پروگرام نہیں کیا جا سکتا ،انہوں نے کہاکہ مذکورہ تنظیم کی جانب سے بلوچستان کی طلباء پر یہ پہلا حملہ نہیں بلکہ گزشتہ سال بھی اسی طرح کے حملے کئے گئے اور یہاں کے نہتے طلباء کو زخمی کیا گیا افسوسناک امر یہ ہے کہ اس تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھی جماعت اسلامی اسلامی جمعیت طلبہ کی دفاع کررہی ہے جو قابل افسوس مذمت ہے ،انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال حملہ آور تنظیم کی جانب سے اپنی غلطی تسلیم کی گئی اور بعد ازاں جرگہ منعقدکیا گیا جس میں یہاں کی سیاسی مذہبی اور قوم پر ست جماعتوں کے رہنمائوں ،سینیٹرز اوراراکین اسمبلی سمیت پشتون بلوچ کونسلز کے ممبران نے شرکت کی اور لاہور میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے لیکن اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی اورایک مرتبہ پھر بلوچستان کے طلباء پر حملہ کیا گیا جس سے ہم سازش سمجھتے ہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کوشش کی جارہی ہے کہ بلوچستان کے ہونہار طلباء کو پنجاب کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں حصول تعلیم سے روک کر صوبے کی پسماندگی کو برقراررکھاجائے لیکن ایسا کسی صورت نہیں ہونے دیاجائیگا بلکہ اس کے خلاف ہر فورم پر صدائے حق بلند کی جائیگی ،انہوں نے کہاکہ واقعہ کے دوران پنجاب پولیس نے بھی جانبداری کا مظاہرہ کیا اور حملہ آوروں کی بجائے بلوچستان کے نہتے طلباء پر شیلنگ کی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں انہوں نے مطالبہ کیاکہ پنجاب حکومت فوری طور پر واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں اورانہیں یونیورسٹی سے نکال باہر کرے تاکہ پرامن تعلیمی ماحول کو خراب ہونے سے بچایاجاسکے بصورت دیگر ہم چھین سے نہیں بیٹھیںگے ۔