موٹرویز ایم 2موٹروے نامی کمپنی کو دیکر نیشنل ہائی ویز اتھارٹی ایک ارب 84 کروڑ گارنٹی کی وصولی میں ناکام

وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی خاموش ، موٹروے لیز پر دینے کے عمل کی تحقیقات ہونی چاہیے ، آڈیٹر جنرل کا مطالبہ

جمعرات 23 مارچ 2017 19:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مارچ2017ء) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے اسلام آباد لاہور موٹر ویز ایم 2 مورے نامی کمپنی کو دیتے وقت گارنٹی کی ایک ارب 84 کروڑ روپے کی گارنٹی بھی نہیں لے سکے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پر وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی خاموش مورے کمپنی کو موٹر ویز دینے کی تحقیقات کی جائیں آڈیٹر جنرل کا مطالبہ ۔

(جاری ہے)

آن لائن کو ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا ہے کہ اسلام آباد لاہور موٹروے ایم 2 کی 20سالہ تک لیز پر حاصل کرنے کیلئے چھ کمپنیوں نے حصہ لیا این ایچ اے حکام نے تین کمپنیوں کو ٹیکنیکل بنیادوں پر مسترد کردیا جبکہ باقی تین کمپنیاں مقبول ایسوسی ایٹ ، سلطان محمود اینڈ کمپنی اور چائنا سٹیٹ کنسٹرکشن کمپنی کے کوالیفائیڈئز کو دے دیا ان تین کمپنیوں نے ٹیکنیکل بنیاد پر سو میں سے 86نمبر حاصل کرکے موٹروے حاصل کرنا کا حق حاصل کرلیا تاہم نواز شریف سے اقتدار میں آنے کے بعد نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے جنرل منیجر اور چیئرمین این ایچ اے شاہد تارڑ نے ایم ٹو کا لیز آرڈر مورے نامی کمپنی کے نام جاری کردیا حالانکہ اس کمپنی نے بڈنگ میں حصہ بھی نہیں لیا تھا ذرائع نے بتایا کہ مورے نامی کمپنی بھی نواز شریف کے کاروباری ساتھی اور دوست کی ملکیت میں ہے سرکاری دستاویزات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مورے نامی کمپنی کے کاغذات بھی حاصل نہیں کئے تھے دستاویزات کے مطابق مورے نامی کمپنی نے جن تین کمپنیوں کو شامل کرکے جوائنٹ وینچر قائم کیا تھا دن میں ایک کمپنی سچل پرائیویٹ لمیٹڈ نے اس پورے پورے عمل سے خود کو علیحدہ کرلیا جس کے بعد یہ جوائنٹ وینچر ختم کردیا گیا لیکن نواز شریف حکومت نے پھر بھی یہ موٹروے مورے نامی کمپنی کے حوالے کردی ہے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے لکھا ہے کہ اس پورے عمل کا جائزہ لینے کے بعد یہ واضح ہوتا ہے کہ موٹروے ایم ٹو مورے نامی کمپنی کو دینے کا عمل غیر شفاف غیر منصفانہ اور قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کی بے نظیر مثال ہے جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اس عمل سے قومی خزانہ کو 205ارب 45 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے دستاویزات کے مطابق حکومت نے مورے نامی کمپنی کو سالانہ ٹال مین میں 22فیصد اضافہ کی اجازت بھی دے دی ہے آڈیٹر جنرل نے کہا ہے کہ یہ ظلم ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے ایم ٹو موٹروے مورے نامی کمپنی کو دینے سے قبل کسی تیسری کمپنی سے آزادانہ طریقہ سے فزیبلٹی سٹڈی کرانے کی زحمت گوارہ کی اور نہ کسی کمپنی سے ایلویشن کرائی تھی جو کہ مالی بدعنوانی کی سب سے بڑی مثال ہے اے جی پی نے کہا ہے کہ ایم ٹو کی مورے نامی کمپنی کو دینے کا عمل پیپرز رولز ، نیشنل ہائی ویز کے پی پی پی قوانین اور ادارے کے اپنے فنانشل قوانین کی خلاف ورزی ہے رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے چیئرمین مورے نامی کمپنی سے ایک ارب چوراسی کروڑ روپے بطور گارنٹی کی وصول کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوئے اور کمپنی کو غیر معمولی سہولیات دے رکھی ہے اس حوالے سے جب جنرل منیجر پی او ٹی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی ( رانا مشتاق)