وفاقی حکومت نے کلائمیٹ چینج ایکٹ پر صوبائی حکومتوں سمیت تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیا جس کے باعث یہ بل پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر پاس ہوا ،صدر مملکت کی منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن جائے گا، اس کے تحت تین ادارے کلائیمیٹ چینج کونسل ،پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی اور کلائمیٹ چینج فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 22 مارچ 2017 23:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2017ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے کلائمیٹ چینج ایکٹ پر صوبائی حکومتوں سمیت تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیا جس کے نتیجے میں یہ بل پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر پاس ہوا ،صدر مملکت کی منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن جائے گا، اس کے تحت تین ادارے کلائیمیٹ چینج کونسل ،پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی اور کلائمیٹ چینج فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا ، کلائمیٹ چینج ایکٹ کی منظوری سے ملک میں کلائمیٹ موومنٹ کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

وہ بدھ کو یہاںکلائمنٹ چینج ایکٹ کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ کلائیمنٹ چینج ایکٹ پہلے قومی اسمبلی اور 17مارچ کو سینیٹ سے متفقہ طور پر پاس ہوگیا جو بڑی پیش رفت ہے ،صدر مملکت کی منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن جائے گا، وفاقی حکومت نے کلائیمنٹ چینج ایکٹ پر صوبائی حکومتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈز کو اعتماد میں لیکر بل پر اتفاق رائے پیدا کیا ، اس بل کی منظوری کے بعد ملک میں کلائیمیٹ موومنٹ کا نیا آغاز ہونے جا رہا ہے ، اس قومی بل کے اتفاق رائے سے منظور ہونے پر خوشی ہے ،پاکستان کیلئے یہ فخر کی بات ہے کہ دنیا میں صرف چند ممالک ایسے ہیں جہاں اس طرح کا بل منظور ہوا ہو ،پاکستان کلائمیٹ چینج بل پاس کرنے والا دنیا کا چوتھا یا پانچواں ملک بن گیا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بل کے تحت تین اہم ادارے قائم کئے جائیں گے ،بل کے تحت کلائمیٹ چینج کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے گا جسکی سربراہی وزیراعظم کریں گے ،کونسل میں چاروں وزرائے اعلیٰ ،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان ، متعلقہ وزارتوں کے وفاقی وزراء ، صوبائی چیف سیکرٹریزشامل ہوں گے۔کونسل میں 20 غیر سرکاری ارکان بھی شامل ہوں گے جن میں موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے والی این جی اوز کے نمائندے ،موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین شامل ہوں گے۔

کلائمیٹ چینج کونسل موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کیلئے پالیسی تشکیل دے گی اور اس پر عمل درآمد کیلئے تمام تر گائیڈ لائنز بھی فراہم کرے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کونسل کسی بھی حکومتی ادارے کو پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جیز) اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے کسی قسم کے بھی منصوبے کو شروع کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کے تحت پاکستان کلائیمیٹ چینج اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

اتھارٹی کے ایک چیئرپرسن ہوں گے ، ہر صوبہ اتھارٹی کیلئے ممبر نامزد کرے گا۔ کلائمیٹ چینج اتھارٹی میں موسمیاتی چیلنجز پر کام کرنے والے سائنسدان، پروفیشنل اور ٹیکنوکریٹ سمیت متعلقہ فیلڈ کے ماہرین شامل ہوں گے۔اتھارٹی کے ہر ممبر کا متعلقہ شعبے کا کم سے کم 15سال کا تجربہ ہونا لازمی ہے۔ پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی کونسل کی تشکیل کردہ پالیسیوں پر عمل درآمد کروائے گی جبکہ صوبوں کے ذریعے مزید پروگرام شروع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ پلس میکنزم کے تحت یہ اتھارٹی چند برسوں میں ایک اور منصوبے پر عمل درآمد کروائے گی جس کے تحت درخت نہ کاٹنے کے پیسے دیئے جائیں گے۔اتھارٹی کی منیجمنٹ میں ٹاپ پروفیشنلز شامل ہوں گے ،انہیں میرٹ پر بھرتی کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ پیرس میں ہونے والے موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے میں طے پایا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 2020 تک ہر سال 100بلین ڈالر دستیاب ہوں گے ، سب ممالک چاہتے ہیں کہ اس فنڈ سے انہیں زیادہ حصہ ملے اس لئے پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی کے ذمے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بہترین منصوبے بنانے کی بھی ذمہ داری ہے ،ایسے منصوبے جو دنیا میں مانے جائیں اور ان کیلئے فنڈز حاصل کئے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے اس لئے ضروری ہے کہ اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں۔ کلائیمیٹ چینج ایکٹ کے تحت ایک کلائمیٹ چینج فنڈ بھی قائم کیا جائے گا جس میں اس حوالے سے تمام ڈونیشنز اور فنڈزجمع ہوں گے اسے کلائیمنٹ چینج اتھارٹی کنٹرول کرے گی ۔ زاہد حامد نے کہا کہ ہماری حکومت میںپہلی مرتبہ مشترکہ مفادات کونسل نے نیشنل فاریسٹ پالیسی کی منظوری دی۔

صوبائی معاملہ ہونے کے باوجود وفاقی حکومت نے اس کیلئے 2 بلین روپے مختص کئے ہیں۔ وزیراعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت 10کروڑ درخت لگائے جائیں گے۔ حکومت گلوبل چینج امپیکٹ سٹڈی سینٹر کو دوبارہ فعال کررہی ہے اسے عالمی سطح کا ادارہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ درختوں کی کٹائی میں ملوث عناصر کے خلاف وفاق میں کارروائی ہو گی اس حوالے سے صوبے بھی اقدامات کریں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت بلین ٹری پروگرام کے تحت درختوں کی گروتھ پرتوجہ دے رہی ہے۔چین اور بھارت کی طرف سے آنے والی فوگ اور آلودگی کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے ،گزشتہ دنوں ایسی تین سٹیل ملز بھی بند کی گئیں جن کے پاس ڈسٹ کنٹرول کے آلات نہیں تھے۔انوائرمنٹ کا شعبہ صوبوں کے پاس ہے وہ خود سے آلودگی پھیلانے والے عناصر کے خلاف کاروائی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ روڈکی تعمیر کے دوران کاٹے گئے درختوں کے بدلے نئے درخت لگائے جائیں گے۔آئندہ سڑکوں کی تعمیر کے جو بھی منصوبے بنیں ان میں درخت لگانا بھی شامل ہوگا۔وفاقی سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔