خیبرپختونخوا کابینہ نے فاٹا کے صوبے میں انضمام پر تحفظات کا اظہار کردیا،کولائی پالس اورکوہستان پرمشتمل نئے ضلع کے منظوری دیدی گئی

فاٹا کا صوبے میں انضمام ہونے سے انتظامی معاملات خراب نہیں ہونگے، صوبے کے تمام محکموں کے ملازمین وہاں کام کررہے ہیں ، شاہ فرمان کی میڈیا کو بریفنگ

بدھ 22 مارچ 2017 23:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) خیبرپختونخوا کابینہ نے فاٹا کو صوبے میں انضمام پر تحفظات کا اظہار کردیا ۔کابینہ نے کولائی پالس اورکوہستان پرمشتمل نئے ضلع کے منظوری دیدی خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلی پرویزخٹک کی زیرصدرات منعقد ہوا جلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیربپلک ہیلتھ شاہ فرمان کا کہناتھا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فاٹا کے مکمل انضمام کے علاوہ کوئی بھی فیصلہ قبول نہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت نے 23ممبران الیکشن میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں لائے گئی جو صرف وزیراعلی کے انتخاب کیلئے ووٹ ڈال سکے گئے مگر قبائلی علاقوں میں قانون سازی اور دیگر ترقیاتی کام نہیں کرسکے گی،وفاقی حکومت نے فاٹا کے پرانے نظام کو مزید مضبوط کردیا ہے وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات کے طریقہ کار کو واضع کرے ، شاہ فرمان کا کہناتھا کہ فاٹا کا صوبے میں انضمام ہونے سے انتظامی معاملات خراب نہیں ہونگے کیونکہ صوبے کے تمام محکموں کے ملازمین وہاں کام کررہے ہیں شاہ فرمان کا کہناتھا کہ فاٹا کیاصلاحات کے نام پر مسلم لیگ ن تحریک انصاف کے خلاف سازش کررہی ہیں ،، اور آنے والے الیکشن میں 23ممبر پختونخوا اسمبلی بھج کرمسلم لیگ ن صوبے میں اپنی حکومت بنانا چاہتی ہیں ، شاہ فرمان کا کہناتھاکہ صوبائی حکومت وفاقی حکومت کو اپنے تحفظات اور آئنی معاملات کے حوالے وفاقی حکومت کو جامع خط لکھے گئی اگر ہماری بات نہ مانی گئی تو سپریم کورٹ بھی جاسکتے ہیں ، وفاقی کابینہ نے کوہستان کو بھی تین اضلاع میں تقسیم کرنے کی منظوری دے دی جس کے تحت کوہستان میں کولائی ،پالس اور کوہستان پر مشتمل اضلاع بنائے جائے گئے ان کا کہنا تھا کہ ہم مکمل انضمام اور مکمل اتھارٹی چاہتے ہیں ن لیگ انضمام کے نام پر عیاری نہ کرے،فاٹا کے عوام پر سیاست کرکے اقتدار میں نہ آئیں،آئندہ انتخابات میں منتخب نمائندہ خیبرپختونخوا ایوان آئے تو ان کے پاس اختیار کیا ہوگا، صوبائی وزیرنے کہا کہ منتخب نمائندوں کوصرف اپنے وزیر اعلی کو لانے کے لئے اسمبلی بھجوا یا جارہا ہے،خیبرپختونخوا کی خودمختاری کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے،خیبرپختونخوا کے بیشتر محکموں کے خدمات پہلے سے فاٹا میں ہے،فاٹا میں اختیارات اب بھی گورنر اور وفاق کے پاس ہے،شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ بیس ہزار لیویز کی بھرتی سے فاٹا کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

متعلقہ عنوان :