لاڑکانہ چانڈکا ہسپتال میں 20 ویں گریڈ کا افسر مقرر نہ ہونے کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا

سیاسی سفارشات پر ہسپتال کے ایڈیشنل ایم ایس کو میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ،دوسرے ایڈیشنل ایم ایس کو ڈی ڈی او کا چارج سونپ دیا گیا

بدھ 22 مارچ 2017 23:39

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) حکومت سندھ کی جانب سے بالائی سندھ کے سب سے بڑے لاڑکانہ چانڈکا اسپتال میں 20 ویں گریڈ کا افسر مقرر نہ ہونے کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا، سیاسی سفارشات پر اسپتال کے ایڈیشنل ایم ایس کو میڈیکل سپریڈنٹ جبکہ دوسرے ایڈیشنل ایم ایس کو ڈی ڈی او کی چارج سونپ دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید بانی ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے لاڑکانہ اور گرد و نواح کے عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے چانڈکا میڈیکل اسپتال کا قیام عمل میں لایا گیا جو اس وقت انتظامی بحرانوں کے نظر ہوگئی ہے جہاں گذشتہ 25 روز سے 20 ویں گریڈ کے میڈیکل سپریڈنٹ کو تعینات نہیں کیا گیا ہے جبکہ سیاسی سفارشات پر ایڈیشنل ایم ایس ڈاکٹر عنایت اللہ کاندھڑو کو ایم ایس کی چارج اور ڈاکٹر ادیب انقلابی کو ڈی ڈی او کی چارج سونپ دی گئی ہے جس کے باعث بالائی سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے دیہی علاقوں سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر ڈاکٹر شاہ بیگ چانڈیو کی جانب سے چانڈکا اسپتال میں انتظامی بحرانوں پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے ایم ایس او ڈی ڈی او کے چارج کم گریڈ کے افسران کے حوالے کرکے اسپتالوں کو مذاق بنادیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں مریض علاج معالجے کے لیے آتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسپتالوں میں اس وقت 500 ڈاکٹروں سمیت دیگر عملے کی کمی ہے جو کمی تاحال پوری نہیں کی گئی ہے جبکہ کم ڈاکٹروں کے باعث اور اہم انتظامی افسران کی تعینات نہ ہونے کے باعث اسپتالوں کی حالت دن بہ دن بگڑتی جارہی ہے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے اپیل کی کہ جلد از جلد چانڈکا اسپتال میں ایم ایس کی تعینات سمیت ڈاکٹروں اور دیگر عملے کے بھرتی کا عمل شروع کرکے اسپتالوں کو مزید بحرانوں سے بچایا جائے بصورت دیگر ڈاکٹروں کی جانب سے احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔