بیورو کریسی کی ترقیوں میں میرٹ کو نظر انداز کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ برہم

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کودوہفتوں میں ترقیوں سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی

بدھ 22 مارچ 2017 20:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2017ء) بیورو کریسی کی ترقیوں میں میرٹ کو نظر انداز کرنے کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کودوہفتوں میں ترقیوں سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی،کیس کی آئندہ سماعت 5اپریل کو ہوگی۔بیوروکریسی ترقیوں کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی،درخواست گزار کے وکیلبیرسٹر مسرور نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ دو بورڈ ختم کر دئیے ہیں، موجودہ بورڈ بھی اسی آفس میمورنڈم کے تحت ہوا ،اس پر جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ نے اسی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے،اگر اسی میمورنڈم کے تحت ترقیاں ہوئیں تو میرٹ پر جانے کی ضرورت ہی نہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا، سپریم کورٹ کے دوسرے بینچ نے سنٹرل سلیکشن بورڈ کرنے کا حکم دیا،سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ترقیاںحتمی فیصلے سے مشروط ہوں گی،ہم تفصیلی جواب دیں گے جس میں ترقی کا طریقہ کار، اووررائڈنگ ایفکٹ سے متعلق بتائیں گے،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چھوٹا سا میمورنڈم ہیں گھنٹے کا کام ہے اگر طریقہ کار2014 کا ہے تو پھر تو معاملہ ہی الگ ہے،سپریم کورٹ میں انٹرم ریلیف لے کر بورڈ کیا تو پھر شارٹ آرڈر سے سب ختم ھو جائے گا،اگر آپ باقی بھی کرنا چاہ رہے ہیں تو ٹھیک ہے مگر دو دو سال چار چار سال التواء رکھنے کا فائدہ نہیں،ملازمت میں ترقی ہی افسر کی بڑی خواہش ہوتی ہے،جسٹس عامر فاروق نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ترقیوں میں کیا طریقہ کار استعمال ہوا اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کیا صورتحال ہے عدالت کو آگاہ کریں۔

(جاری ہے)

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے 2 ہفتوں مہلت کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کرتے حکم جاری کیا کہ آئندہ سماعت پر ترقیوں کا جواب دیں تا کہ معاملہ نمٹایا جا سکے،کیس کی سماعت 5 اپریل تک ملتوی کردی گئی،واضح رہے کہ حالیہ بورڈ میں رہ جانے والے افسران نے دسمبر 2016 کے بورڈکو چیلنج کر رکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :