صنعتی علاقوں کی تعمیراتی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں،جام خان شورو

کراچی میں 50ارب کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے، ترقیاتی کام جون تک مکمل ہوجائیںگے، صوبائی وزیر کا کاٹی کے عشائیے سے خطاب

بدھ 22 مارچ 2017 17:02

صنعتی علاقوں کی تعمیراتی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں،جام ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا ہے کہ صنعتی علاقوں کی تعمیراتی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں، کراچی میں تعمیر ترقی کے جاری منصوبے جون تک مکمل ہوجائیں گے۔ اس وقت شہر میں 50ارب روپے سے زاید کی اسکیموں پر کام ہورہا ہے۔ ضلع غربی اور جنوبی میں کچرا اٹھانے کے لیے چائنیز کمپنیوں سے معاہدے ہوچکے امید ہے دیگر اضلاع بھی جلد اس معاہدے میں شامل ہوجائیں گے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ جون تک تک لیاری ایکسپریس وے کو چھوٹی گاڑیوں کے کے لیے کھول دیا جائے گا، کوشش ہے کہ اسے ہیوی ٹریفک کے لیے استعمال کریں جس کے لیے کنسلٹنٹ کی رائے طلب کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم سے بہت سے امیدیں ہیں، مسائل حل ہورہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کراچی کو ایک ماڈل شہر بنایا جائے کیوں کہ یہ پاکستان کا تجارتی و صنعتی حب ہے۔

کاٹی کے صدر مسعود نقی نے اس موقعے پر صوبائی وزیر کو کورنگی صنعتی علاقے کے مسائل سے متعلق بریفینگ دی۔ انہوں نے کہاکہ کورنگی صنعتی علاقے میں نکاسی کا نظام تباہ ہوچکا ہے، اس کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ مسعود نقی نے کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں اصلاحات کا عمل شروع ہونا چاہیے۔ انہوں نے شہر میں جاری ترقیاتی کام اور صنعتی علاقوں کی اسکیمز کی منظوری پر وزیر بلدیات کو مبارک باد پیش کی۔

کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے بلدیات زبیر چھایا نے کہا کہ سیکٹر 23میں کام مکمل ہونے پر حکومت کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، صنعتی علاقے کے لیے جاری ہونے والے فنڈز سے توقع ہے کہ ہمارے کچھ مسائل حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام میں صنعت کاروں کے لیے نشستیں مختص کی جائیں اور مشاورتی عمل میں صنعت کاروں کو شامل کیا جائے۔ زبیر چھایا نے کہا کہ مہران ٹاؤن میں صنعتیں لگائی جارہی ہیں اسے بھی صنعتی علاقہ قرار دیا جائے۔

بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات جام خان شورو کا کہنا تھا کہ شہر سے غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا خاتمہ کردیا گیا ہے، جن علاقوں میں انفرااسٹرکچر نہیں ان کے لیے صرف 8ہائیڈرنٹس کام کررہے ہیں۔ ابتدائی طور پر ایس تھری منصوبے کا جو تخمینہ لگایا گیا تھا، اس کی لاگت اب کئی گنا زیادہ ہوچکی ہے، جس کی منظوری کے لیے کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کا 70فی صد پانی نان ریونیو ہے، کمرشل بلنگ کو آؤٹ سورس کررہے ہیں گھریلوں صارفین کے بلوں کی وصولی کے لیے بھی یہی اقدامات کی جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ملیر ایکسپریس وے کے ڈیزائن کو تبدیل کرنے کا کہا گیا اس پر مشاورتی عمل جاری ہے، کے فور منصوبہ وقت پر مکمل کیاجائے گا اس کے لیے درکار 12ہزار ایکڑ زمین میں سے دس ہزار حکومت جب کہ دوہزار ایکڑ نجی زمین حاصل کی جائے گی۔ ایک ہزار ایکڑ نجی زمین کے لیے جلد ادائیگیاں کردی جائیں گی کوشش ہے کہ یہ منصوبہ رواں برس ہی مکمل کردیا جائے۔ تقریب میں کاٹی کے سینئر نائب صدر غضنفر علی خان ، نائب صدر عمر ریحان، نوید بخاری جو ہرعلی قندھاری، شجاعت علی بیگ ، ملک خدا بخش، آفتاب ٹپال سمیت کاٹی کے سابق صدور، مجلس عاملہ کے ارکان اور تاجر و صنعت کار نمائندوں نے بھی شرکت کی۔