قومی اسمبلی اجلاس ،ْ سرکاری نجی شراکت داری اتھارٹی بل 2017ء اورپاکستان انکوائری کمشنز بل 2017ء کی منظوری

بدھ 22 مارچ 2017 17:01

قومی اسمبلی اجلاس ،ْ سرکاری نجی شراکت داری اتھارٹی بل 2017ء اورپاکستان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) قومی اسمبلی نے معقول اور شفاف طریقہ تحصیل کے ذریعے سرکاری بنیادی ڈھانچے اور متعلقہ خدمات کی فراہمی میں نجی شراکت داری کے لئے انضباطی اور استعداد بخش ماحول فراہم کرنے کا بل سرکاری نجی شراکت داری اتھارٹی بل 2017ء اورپاکستان انکوائری کمشنز بل 2017ء کی منظوری دیدی۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے تحریک پیش کی کہ سرکاری و نجی شراکت داری اتھارٹی بل 2017ء فی الفور زیر غور لایا جائے۔

تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر نے یک بعد دیگرے بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی اس دوران پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے بل کی تمام شقوں کو کلب کرکے منظوری حاصل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری کا طریقہ کار تبدیل نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔

پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے تحریک پیش کی کہ سرکاری و نجی شراکتی بل 2017ء منظور کیا جائے ،ْڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بورڈ کے ارکان کا کورم صرف ارکان پر مشتمل ہے جس پر ہمارے تحفظات ہیں اس سے معاملات کی شفافیت متاثر ہوگی۔ پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے کہا کہ فنانس کمیٹی نے بل کا تفصیلی جائزہ لے کر ایوان میں پیش کیا۔

اس کے ساتھ ہی یہ بل سینٹ سے منظور ہو کر آیا ہے۔ اس بل میں دونوں ایوانوں کی رائے شامل اور اجتماعی دانش کا مظہر ہے ،ْقومی اسمبلی نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دیدی۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے پاکستان انکوائری کمشنز بل 2017ء کی منظوری دی گئی وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ پاکستان انکوائری کمشنز بل 2017ء سینٹ سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔

سید نوید قمر اور شاہ محمود قریشی نے اعتراض کیا کہ پہلے ایجنڈ ے کے دیگر آئٹم نمٹا لئے جائیں۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ پہلے ایجنڈے کے دیگر آئٹم لے لئے جائیں۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ قومی اسمبلی سے پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2017ء کی تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی تمام شقوں پر منظوری حاصل کی۔وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ بل منظور کیا جائے۔

قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔اجلا س کے دوران قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی دستور 24ویں اور 25ویں ترمیم بل 2016ء کی رپورٹیں قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں۔قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک نے رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔اجلاس کے دور ان نسیمہ حفیظ پانیزئی نے قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی جولائی تا دسمبر 2015ء تک کی معیادی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دور ان ملک ابرار احمد نے قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کی جنوری تا جون 2016ء اور جولائی تا دسمبر 2016ء کی دو معیادی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔

متعلقہ عنوان :