مانسہرہ: مقامی عدالت نے خاتون میت کی تدفین روک دی

بیٹی کو سسرالی رشتے داروں نے قتل کیا، جبکہ خاتون کی میت کی خفیہ طور پر مانسہرہ میں تدفین کی جا رہی ہے، والد کا عدالت میں دعویٰ

بدھ 22 مارچ 2017 16:58

مانسہرہ: مقامی عدالت نے خاتون میت کی تدفین روک دی
مانسہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2017ء) مقامی عدالت نے ایک خاتون کی میت کی تدفین اس وقت روک دی جب ان کے والد نے بیٹی کے قتل کا دعویٰ کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے والد نے مقامی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کو سسرالی رشتے داروں نے قتل کیا، جبکہ خاتون کی میت کی خفیہ طور پر مانسہرہ میں تدفین کی جا رہی ہے۔

مانسہرہ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے مقامی پولیس کو احکامات جاری کیے کہ علی رحیم کو اپنی اہلیہ سدرہ کی تدفین کی اجازت نہ دی جائے۔سدرہ کے والد محمد شکیل کے عدالت سے رجوع کے بعد خاتون کے پوسٹ مارٹم کا حکم بھی جاری کیا گیا۔محمد شکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی بیٹی سدرہ کو اس کے شوہر علی رحمٰن اور اس کے اہلخانہ نے کراچی میں قتل کیا، جب کہ اس کی میت کو والدین کو آگاہ کیے بغیر دفنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

مقتولہ کے والد کے مطابق ان کی بیٹی نے ایک روز قبل ہی انہیں آگاہ کیا تھا کہ اس کے سسرال والے اسے قتل کر سکتے ہیں۔کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد خاتون کی لاش ورثائ کے حوالے کر دی گئی۔لڑکی کے والد محمد شکیل نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا داماد کراچی کے علاقے شفیق ٹاؤن میں رہتا ہے، پہلے اس نے ان کی بیٹی کو قتل کیا اور بعد ازاں وہ اسے خفیہ طور پر دفنانا چاہتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب انہیں اس معاملے کا علم ہوا تو وہ مقامی عدالت گئے۔محمد شکیل نے یہ بھی بتایا کہ ان کی مقتولہ بیٹی کے 6 بچے ہیں، جن کی عمریں 6 ماہ سے 8 سال کے درمیان ہیں جبکہ اب وہ سب اپنی پھپھو کے پاس ہیں۔مقامی پولیس کے سب انسپکٹر محمد ارشد نے بتایا کہ قانونی تقاضوں کے بعد لاش ہسپتال منتقل کی گئی تھی۔سب انسپکٹر محمد ارشد نے مزید بتایا کہ اگر تصدیق ہو جاتی ہے کہ خاتون کو قتل کیا گیا تو یہ معاملہ کراچی میں متعلقہ تھانے کو ارسال کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :