سپریم کورٹ ، کار کے رینٹل پاور سکینڈل کیس میں مرکزی ملزم بابر علی ذوالقرنین کی ضمانت منظور

ملزم کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت

بدھ 22 مارچ 2017 16:47

سپریم کورٹ ، کار کے رینٹل پاور سکینڈل کیس میں مرکزی ملزم بابر علی ذوالقرنین ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2017ء) سپریم کورٹ نے کار کے رینٹل پاور سکینڈل کے مرکزی ملزم سابق صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین کے بیٹے راجہ بابر علی ذوالقرنین کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے جبکہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ نیب ریفرنس کے تمام 28 ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل ہیں جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کو مقدمہ کی سماعت کی ملزم بابر علی ذوالقرنین کی جانب سے خواجہ حارف ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہوکر موقف اپنایا کہ ان کا موکل گزشتہ ایک سال سے جیل میں ہے جبکہ ریفرنس کے باقی تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں اتنے عرصے میں نیب کورٹ نے ٹرائل مکمل نہیں کیا اس لئے درخواست ضمانت منظور کی جائے جسٹس اعجاز افضل خان کا کہنا تھا کہ درخواست گزارایک سال دو ماہ سے جیل میں ہے جبکہ چار ملزمان ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں دیگرملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا کیا یہ مناسب نہیں ہوگاکہ ملزم سے ضمانتی مچلکے لیکر اس کی درخواست ضمانت منظور کرلی جائے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب منیر صادق نے کہا کہ ملزمان نے موبلائزیشن لینے کیلئے فراڈ کیا ملزم نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی رشتہ داری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مالی فوائد حاصل کئے اور اپنی بوٹی کیلئے پوری گائے ذبح کردی ملزمان سے بابر علی ذوالقرنین کا کردار مختلف ہے کیونکہ باقی سرکاری ملازم جو وزیراعظم ، وزیر پانی و بجلی کے زیر اثر تھے ملزم کمپنی کا کنٹری ہیڈ تھا کی تمام کرپشن کا باعث یہی تھا ملزم کے فارن کرنسی اکائونٹ اور بیرون ملک آف شور کمپنیوں سے واضح ہوتا ہے کہ اس کرپشن کی ہے ملزم کیخلاف ریفرنس فائل ہوچکا ہے اورآٹھ گواہان کے بیانات قلمبند کرلئے گئے ہیں ملزم ضمانت کا حقدار نہیں درخواست ضمانت مسترد کی جائے تاہم عدالت نے ملزم کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے راجہ بابر علی ذوالقرنین کی ضمانت منظور کرلی واضح رہے کہ ملزم پر بارہ کروڑ اسی لاکھ روپے سے زائد کی کرپشن کے الزام میں نیب نے ریفرنس دائر کررکھا ہے اور اسے جنوری دو ہزار سولہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت مسترد ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا ملزم نے کہا کہ ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا

متعلقہ عنوان :