قومی اسمبلی ، وزرا اور حکومتی ارکان کی کورم پورا کرنے کیلئے دوڑیں لگ گئیں

حکومتی ارکان ساتھیوں کو واپس لانے کیلئے ’’ دو اور آگئے،ایک اور آگیا،لو جی چار ارکان چلے گئے،‘‘ کی آوازیں لگاتے رہے حکومتی ارکان ایم کیو ایم اور پختونخوا عوامی پارٹی کے ارکان کو پکڑ پکڑ کر ایوان میں بٹھا تے رہے اعجاز جاکھرانی کی جانب سے کورم پورا نہ ہونے کا چیلنج ،گنتی کرانے پر کورم پورا نکلا،ڈپٹی سپیکر نے بادشاہت کا لفظ کاروائی سے حذف کردیا

بدھ 22 مارچ 2017 16:18

قومی اسمبلی ، وزرا اور حکومتی ارکان کی کورم پورا کرنے کیلئے دوڑیں لگ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مارچ2017ء) قومی اسمبلی میں حکومت کو ایک بار پھر کورم پورا نہ ہونے پر خفت وشرمندگی کا سامنا،قومی اسمبلی کے اجلاس میں تین بار اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی،جس میں اپوزیشن کو دودفعہ کامیابی ہوئی جبکہ ایک دفعہ ناکامی،وزراء اور حکومتی ارکان کی کورم پورا کرنے کیلئے دوڑیں لگ گئیں،حکومتی ارکان ساتھی ارکان کو ایوان میں واپس لانے کیلئے ’’ دو اور آگئے،ایک اور آگیا،لو جی چار ارکان چلے گئے،‘‘ کی آوازیں لگاتے رہے،حکومت ایم کیو ایم اور پختونخوا عوامی پارٹی کے ارکان کو پکڑ پکڑ کر ایوان میں بٹھاتی رہی۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے انکوائری کمیشن بل اور سرکاری نجی شراکت داری اتھارٹی بل 2017کی منظوری کو موخر کرنے کیلئے بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی رہی،پہلی دفعہ پیپلزپارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کورم کی نشاندہی کی جس پر اجلاس کی کارروائی تقریباً 40منٹ تک معطل رہی،کورم پورا ہونے کے بعد جب اجلاس شروع ہوا تو رکن اعجاز جاکھرانی نے ایک دفعہ پھر کورم کو چیلنج کردیا اور کہا کہ کورم ابھی پورا نہیں حکومت اپنی مرضی سے ایوان کی کارروائی نہ چلائے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اسپیکر ایوان میں اپنی بادشاہت قائم نہ کریں جس پر ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے ایک بار پھر ایوان میں گنتی کرائی،جس پر کورم پورا نکلا اور ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے اعجاز جاکھرانی کی طرف سے بادشاہت کے الفاظ کو ایوان کی کارروائی سے حذف کردیا۔بعدازاں تحریک انصاف کی مسرت زیب کی جانب سے ایک بار پھر کورم کی نشاندہی کی گئی جس پر گنتی کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کورم پورا ہونے تک ایوان کی کارروائی دوبارہ معطل کردی۔

بعدازاں پورا ہونے تک ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کی بجائے سپیکر ایاز صادق نے ایوان کی صدارت کی۔اس دوران حکومتی ارکان اور وزراء کی ایوان میں کورم پورا کرنے کیلئے دوڑیں لگی رہیں،وفاقی وزراء زاہد حامد اور شیخ آفتاب احمد گیلری میں بیٹھے ارکان کو بلا بلا کر ایوان میں لاتے رہے جبکہ ایوان میں موجود حکومتی ارکان ’’ دو اور آگئے،ایک اور آگیا،لو جی چار ارکان چلے گئے،‘‘ کی آوازیں لگاتے رہے،حکومت ایم کیو ایم اور پختونخوا عوامی پارٹی کے ارکان کو پکڑ پکڑ کر ایوان میں بٹھاتی رہی۔