سینیٹ، دو تہائی اکثریت نہ ہونے پر فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی 28ویں آئینی ترمیم 28مارچ تک موخر

آرمی ایکٹ 1952میں ترمیم کا بل کثرت سے منظور،بحث کے دوران وزیراعظم ایوان بالا کے اجلاس میں شریک ہوئے 8ویں ترمیم کی منظوری کیلئے 28مارچ کو چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اجلاس کی صدارت سے معذرت کرلی

بدھ 22 مارچ 2017 16:07

سینیٹ، دو تہائی اکثریت نہ ہونے پر فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی 28ویں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مارچ2017ء) سینیٹ میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے پر فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی 28ویں آئینی ترمیم 28مارچ تک موخر کردی گئی،آرمی ایکٹ 1952میں ترمیمی بل کو کثرت سے منظور کرلیا گیا ہے،آئینی ترمیم پر بحث کے دوران وزیراعظم محمد نوازشریف بھی ایوان بالا کے اجلاس میں شریک ہوئے،28ویں ترمیم کی منظوری کیلئے 28مارچ کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اجلاس کی صدارت سے معذرت کرلی ۔

گذشتہ روز ایوان بالا میں 28ویں آئینی ترمیم پر بحث کو مکمل کرلیا گیا ہے،بحث مکمل ہونے کے بعد ایوان بالا کا اجلاس میں دو تہائی اکثریت موجود نہیں تھی۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا کہ انہیں اطلاع دی گئی ہے کہ کچھ ارکان باہر ہیں وہ بھی اجلاس کی کارروائی میں حصہ نہیں لینا چاہتے ہیں لہذا اجلاس منگل تک ملتوی کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بارے میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق سے رائے لی۔قائد ایوان نے تجویز کی حمایت کی۔چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو آگاہ کیا کہ وہ 28 مارچ منگل کو اجلاس کی صدارت نہیں کرسکیں،اس معذرت کی پیشگی کی اطلاع کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا ایوان میں 28ویں ترمیم پر بحث مکمل ہوئی تو صرف 35ارکان موجود تھے،ترمیم کی منظوری کیلئے دو تہائی اکثریت نہیں تھی،جس پر ترمیم کی منظوری کا مرحلہ منگل تک موخر ہوگیا،گذشتہ روز ایوان بالا میں وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے آرمی ایکٹ 1952میں ضروری ردوبدل اور 28ویں ترمیم کے بلز سینیٹ میں پیش کئے۔

ایوان میں دو بلز کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد نہ کرنے کی الگ الگ تحاریک کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ترمیم پر بحث کے حوالے سے کارروائی کو نمٹایا،ترمیمی بل 2017 کے تحت دہشتگردی کے ملزمان کو حراست میں لینے کے بعد24گھنٹوں میں فوجی عدالت میں پیش کرنے کی قانونی پابندی ہوگی، ٹرائل میں شفافیت کیلئے تفتیش اور مقدمات کی سماعت کے طریقہ کار میں بھی ضروری ردوبدل کیا گیا ہے،صرف مذہب اور مسلک کے نام کو غلط استعمال کرتے ہوئے دہشتگردی کا ارتکاب کرنے والوں کے مقدمات کو فوجی عدالتوں کے سپرد کیا جاسکے گا