مردم شماری کے عمل کو شفاف بنایا جائے ، ایسا نہ ہو 4ماہ بعد ہر شخص کہہ رہا ہو مردم شماری شفاف نہیں ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ

سندھ کی طرح پورے پاکستان میں ہی پانی ہی صورتحال انتہائی خراب ہے ،پورے پاکستان میں 85فیصد مضر صحت ہے ، سید مراد علی شاہ

بدھ 22 مارچ 2017 15:02

مردم شماری کے عمل کو شفاف بنایا جائے ، ایسا نہ ہو 4ماہ بعد ہر شخص کہہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہاہے کہ مردم شماری کے عمل کو شفاف بنایا جائے ، ایسا نہ ہو کہ 4ماہ بعد ہر شخص یہ کہہ رہا ہو کہ مردم شماری شفاف نہیں ہوئی ، مردم شماری پر وفاق کو خط لکھا مگر کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ان خیالات کا اظہار آج انہوں نے ایس آئی یو ٹی مہرالنساء میڈیکل سینٹر کورنگی میں 80کروڑ روپے کی لاگت سے کینسر اسکینر پروجیکٹ کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر سکندر میندرو ،صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈہر بھی تھے ۔اس موقع پر ڈاکٹر ادیب رضوی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا استقبال کیا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ وفاق سے ایک بار پھر کہتا ہوں ، مردم شماری کو شفاف رکھیں ،مردم شماری کے طریقے کار کو عوام کے سامنے رکھا جائے اور مردم شماری کا سلسلہ وقت پر پورا ہو جائے گا ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ انسانیت کی خدمت میرا مشن ہے اور آپ سے بڑھ کر اس کام کو کوئی نہیں جانتا اور ڈاکٹر ادیب رضوی اور ایس آئی یو ٹی کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جاسکتا ۔انہوںنے کہاکہ میں آج ہی چیک دیتا ہوں ،آپ کام کریں میں آپ کے ساتھ ہوں ۔ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ سندھ کی طرح پورے پاکستان میں ہی پانی ہی صورتحال انتہائی خراب ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پورے پاکستان میں 85فیصد مضر صحت ہے ، ہم پورے پا کستان کے لوگوں کو سہولت دیں گے ،پینے کے پانی کا مسئلہ موجود ہے ۔انہوںنے کہاکہ عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں ،بچوں کی بہتر نشو نما کے لئے پروگرام بنا رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ ڈاکٹر ادیب رضوی کو مزید تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم پورے پاکستان کے لوگوں کا علاج کر رہے ہیں ،انہوںنے کہاکہ 40 فیصد جو مریض آتے ہیں ان میں سے زیادہ تر مریض سندھ سے باہر کے ہیں ۔

اس موقع پروزیر اعلیٰ سندھ سیدمرا د علی شاہ نے ایک اور پیٹ سی ٹی اسکین خریدنے کی ہدایت کر دی ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ نیوٹریشن کے پروگرام کے لئے ہم نے ایک ادارہ بنایا ہے اورتمام ڈونر زایجنسی کے ساتھ مل کر پلان بنایا ہو اہے نیوٹریشن جس میں بچوں کی نشوو نما صحیح نہیں ہوتی ان کی نشوونما صحیح نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے نمبرز بہت آلارمنگ ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ سندھ بھی پاکستان میں ہے تو بہت الامنگ ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ بچے کی نشو ونما ایسی ہے کہ وہ اپنے ملک کی بھلائی اور ترقی کے لئے حصہ نہیں لے سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 48 فیصد بچوں کی نشوونما نہیں ہوتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ جو جو یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کی سیٹیںخالی ہوئی تھیں وہ لگا دیئے گئے ہیں ایک وائس چانسلر کا ایشو ہے وہ کورٹ میں مسئلہ چل رہا تھا اور سندھ یونیورسٹی ، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر لگا دیئے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ این ای ڈی یونیورسٹی ، لیاقت میڈیکل یو نیووسٹی، دائویونیورسٹی کے اشتہار دے دئیے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ایک سرچ کمیٹی بنا دی ہے جو نام تجویز کرے گی ۔ انہوںنے کہاکہ سارے بورڈ کے چیئرمین لگا دئیے ہیں اور کنٹرلرز کے لئے اشتہارات دے رہے ہیں تاکہ ان کو لیا جا سکے ۔ انہوںنے کہاکہ وائس چانسلر کی تعیناتی میں پروسس کی وجہ سے تا خیر ہو رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ سندھ کی یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کا مسئلہ حل کر لیا گیا ہے اور متعدد یونیورسٹیز کے وائس چانسلرتعینات کر دیئے گئے ہیں ۔تقریب سے ڈاکٹر ادیب رضوی نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو صحت کی سہولیات کے حوالے سے مکمل بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2016میں 30لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیاہے اور 24 گھنٹے او پی ڈی سروس فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوںنے بتایا کہ ہر مریض کے ریکارڈ کا سائنٹیفک طریقے سے 15 منٹ میں معلوم ہو جا تاہے ۔انہوںنے کہاکہ 5000 ٹرانسپلانٹ پچھلے سال کے ہیں جن میں 46 فیصد سندھ ، 15فیصد بلوچستان اور باقی دیگر صوبوں کے مریض تھے ۔انہوںنے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ غریب ملک ہونے کے باوجود ڈائیلاسز مفت میں کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جب مریض داخل ہوتا ہے تو اسے مفت ریفریشمنٹ دیتے ہیں اور اس کے بعد اس کا علاج شروع ہوتا ہے ۔انہوںنے مزید کہاکہ ہم نے جب 1980میں جب شروع کیا تھا تو ایک ڈالر 10روپے کا تھا اور آج ایک ڈالر 105روپے کا ہے اس کے باوجود ہم نے اپنے کام کو بہت بڑھا یا ہے ۔