دستور میں مزید ترمیم کا بل دستور28ویں ترمیمی بل 2017ء ایوان بالا میں پیش کردیا گیا

بدھ 22 مارچ 2017 14:57

دستور میں مزید ترمیم کا بل دستور28ویں ترمیمی بل 2017ء ایوان بالا میں پیش ..
اسلام آباد ۔22 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2017ء) پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کا بل دستور28ویں ترمیمی بل 2017ء ایوان بالا میں پیش کردیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران تحریک پیش کی کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کا بل دستور 28ویں (ترمیمی) بل 2017ء کو قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔

بل پر کئی ارکان نے اظہار خیال کیا اور حق اور مخالفت میں اپنی آراء کا اظہار کیا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان میں خودمختار ریاستوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ ریاستوں کا لفظ صوبوں کے لئے تھا۔ انہوں نے کہاکہ ان ججوں کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے ضیاء اور مشرف کے مارشل لاء کو قانونی حیثیت نہیں دی۔

(جاری ہے)

مشرف نے ان کے ماتھے پر بندوق رکھی پھر بھی انہوں نے مشرف کو نہیں مانا۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا کڑا گھونٹ ہم پھر بھر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ساٹھ ہزار پاکستانی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے دے چکے ہیں لیکن ہم اپنی کمزوریوں کو دور نہیں کر رہے۔انہوں نے کہاکہ دینی جماعتوں نے پنجاب یونیورسٹی کے واقعہ کی مذمت نہیں کی جس پر مجھے افسوس ہے ۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ ہم نے روس کے خلاف لڑائی کو جہاد نہیں فساد کہا تھا ، امریکہ نے اس کے لئے اربوں روپے دیئے۔

بشیر بلور نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کو جو شہید کہے وہ غدار ہے، خودکش جیکٹ والا حملہ کرنا اس نے سکھایا‘ وہ ہمارے بچوں کا قاتل تھا ۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر ارکان کی آراء کا احترام کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں سول ادارے مضبوط ہوں اور ہم اسی راہ پر گامزن ہیں لیکن فوجی عدالتیں ایک درپیش فوری بحران کے پیش نظر قائم کی گئی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت چھ ماہ میں عدالتی اصلاحات لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وقتی طور پر فوجی عدالتیں مخصوص حالات کی وجہ سے بادل ناخواستہ قائم کی گئیں۔ قومی سلامتی کے پیش نظر اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ یہ عدالتیں ضرورت کے تحت قائم کی گئی ہیں۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو مذہب کا نام غلط استعمال کر رہا ہے، پارلیمان باختیار ہے ۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے قیام کے لئے قومی اسمبلی قرارداد منظور کر چکی ہے۔ وہ ان معاملات کا جائزہ لے سکتی ہے۔ سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ اس قانون کی منظوری مشاورت سے ہوئی۔ اس طرح ہم نے حکومت کو ایک اور موقع دیا ہے کہ وہ دو سال کے اندر عدالتی اصلاحات لائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے درخواست کروں گا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے۔

ہم نے صرف قومی مفاد کے باعث یہ کڑوا گھونٹ بھرا ہے۔ سینیٹر غوث نیازی نے کہا کہ قوموں کو اس طرح کے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اس بل کی حمایت کرنی چاہیے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آئینی ترمیم کا تعلق پالیسی کے ساتھ ساتھ ضمیر کے ساتھ ہونا چاہیے۔ محض سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے پاس یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ آئینی ترمیم کے حوالے سے فیصلہ کریں۔ میں مجبوری کی حالت میں اس ترمیم کے حق میں ووٹ دے رہا ہوں۔