مولاناشمس الدین شہیدنے ساری زندگی دین اسلام کے وقف کررکھی تھی

تحریک ختم نبوت ،جمعیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے گرانقدرخدمات انجام دیتے ہوئے دین کی خدمت میں جان کانذرانہ پیش کیا،مولانا عصمت اللہ، جلال شاہ اخونزادہ ودیگر کاکنونشن سے خطاب

منگل 21 مارچ 2017 22:10

ژوب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2017ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سرپرست مولاناعصمت اللہ،جے ٹی آئی کے صوبائی صدرجلال شاہ اخوندزادہ،صوبائی خازن حاجی محمدحسن شیرانی،مولاناشمس الدین،مولانااللہ دادکاکڑ،حافظ محمدحسن شہاب،مولاناسمیع الدین،عفی اللہ اشرفی،حافظ محمودبابر،مولانانیک محمدکبزئی،حاجی محمدخان کبزئی،دین محمدمندوخیل،قاضی احمدخوستی،انجینئرمحمداسلم مندوخیل اورضلعی صدرنصرالدین ،عیسی خان نے جے ٹی آئی ضلع ژوب کے زیراہتمام مولاناشمس الدین شہیدکونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولاناشمس الدین شہیدنے اپنی ساری زندگی دین اسلام کے وقف کررکھی تھی انہوں نے تحریک ختم نبوت اورجمعیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے گرانقدرخدمات انجام دیتے ہوئے اللہ کے دین کی خدمت میں اپنی جان کانذرانہ پیش کیاان کی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں انہوں نے کہاکہ جمعیت کامطمع نظرصرف دنیانہیں بلکہ لوگوںکے دین ودنیاکی بھلائی کے لئے ان کے اخلاق ا،اعمال اورعقائدونظریات کی اصلاح کے لئے جمعیت کوشاں ہے اس کے لئے اسلامی نظام کاقیام ضروری ہے انہوں نے کہاکہ ملک اور اسلام دشمن قوتیں پا کستان میں امن اور ترقی نہیں دیکھنا چاہتیں، پا کستان کا استحکام خطرے میںڈالنے کے لیئے ملک دشمن قوتیں سر گرم عمل ہیں جن کاڈٹ کر مقابلہ کر نے کی ضرورت ہے اور قومی مفاد کے لیئے تمام سیا سی ومذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو نا گا ، پا کستان کے نظریاتی اور جغرافیائی سر حدات کے تحفظ کے لیئے علماء عوام اور دینی مدارس کے لاکھوں طلباء بڑی سے بڑی قر بانی دینے کے لیئے ہر وقت تیار ہیں،مولانا شمس الدین شہید کی علمی ،ملی،جماعتی اور تحفظ ختم نبوت کے لیئے خدمات تاریخ کا لازوال حصہ ہیں،انہوں نے کہا کہ مولاناشمس الدین شہید ؒ ایک شخصیت نہیں بلکہ تحریک کا نام تھا جس نے سامراجی قوتوں کا دلیری سے مقابلہ کرکے یہ ثابت کر دیا کہ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں کوئی اور ازم نہیں چل سکتا ،مولا ناشمس الدین شہید سیاست کے میدان کے بہترین شاہ سوار تھے جن کی بدولت پاکستان میں جمعیت علماء اسلام منظم ہوئی اور قادیانیت کے فتنے کا خاتمہ ہوا انہوںنے کہا کہ حکمرانوںکے غلط پالیسیوںکی وجہ سے ملک میں دہشت گردی عام ہے، آئین میں اسلامی شقیں اور دینی تشخص عالمی استعمار کے نشانے پر ہے، جس کیلئے ہمیں متحدہ قوت سے ان کا مقابلہ کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ علماء کو سیاست میں حصہ لینے پر تنقید کا نشانہ بنانے والوں پر واضح کرتا ہوں کہ اس ملک میں علماء کی سیاسی جدوجہد سے ہماری ماں ، بیٹی اور بہن کو تحفظ حاصل ہوانہوںنے کہاکہ اسلامی اقدار اور دینی تشخص قائم ہوا آج اگر علماء اسمبلیوں میں نہ ہوتے تو یہ ملک سیکولر سٹیٹ ہوتا۔

متعلقہ عنوان :