ریپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبہ برصغیر کا سب سے پہلا گولڈن سٹینڈرڈ تھرڈ جنریشن پراجیکٹ ہو گا،پرویزخٹک

ْیہ واحد پراجیکٹ ہو گا جو ٹریفک کے تمام مسائل کا کل وقتی حل دے گا ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 21 مارچ 2017 21:53

ریپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبہ برصغیر کا سب سے پہلا گولڈن سٹینڈرڈ تھرڈ جنریشن ..
ْ/پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ریپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبہ برصغیر کا سب سے پہلا گولڈن سٹینڈرڈ تھرڈ جنریشن پراجیکٹ ہو گا جو مسافروں کو بہترین سفری سہولیات فراہم کرے گا۔ یہ بین الاقوامی نوعیت کا بہترین پراجیکٹ ہے اوراسی نوعیت کے دیگر منصوبوں سے بالکل منفرد ہے۔وقت نے ثابت کیا ہے کہ دیگر منصوبوں نے ٹریفک کے مسائل حل نہیںکئے جبکہ یہ واحد پراجیکٹ ہو گا جو ٹریفک کے تمام مسائل کا کل وقتی حل دے گا ۔

یہ آٹھ رابطہ روٹس کے ذریعی4 لاکھ80 ہزار مسافروں کو سہولت فراہم کرے گا۔اس پراجیکٹ کی اوریجنل راستوں سے فیزبیلٹی تیار ہو چکی ہے ۔ پیکج II سنہری مسجد روڈ سے ہو کر گزرنے سے اتفاق کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پشاور شہر اور صدر کے تاجروںکے ایک 20 رکنی نمائندہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاد محمد ، ایم پی اے محمود جان بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے مستقبل میں خطے کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر اور اسی نوعیت کے ملکی اور بین الاقوامی پراجیکٹس میں پائی جانے والی رکاوٹوں اور کمزوریوں کو مدنظر رکھ کر پشاور شہر کیلئے ایک کل وقتی ، جامع اور توسیع ریپیڈ بس ٹرانزٹ کا منصوبہ بنایا تاکہ پشاور کے آج اور کل کے ٹریفک کے مسائل کا کل وقتی حل ہو۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں خطے کا ترقیاتی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے ۔

پشاور اور پورا صوبہ معاشی ، صنعتی اور کمرشل سرگرمیوں کا مرکز بننے جارہا ہے ۔ہم نے توڑ پھوڑ کی بجائے موجودہ سٹرکچر سے استفادہ کرنا ہے اور اسی سٹرکچر میں توسیع اور اسے مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا ہے۔پشاور ریپیڈبس ٹرانزٹ اس لئے بنیادی نوعیت کا منصوبہ ہے کہ اس نے حال کومستقبل کے ساتھ جوڑنا ہے اور یہ جوڑ بین الااقومی معیار کا ہو گا۔

ہمارا ہر قدم تعمیر ی تبدیلی کیلئے اُٹھے گا اور ہمارے ہر قدم سے عوام اور تجارت پیشہ لوگوں کے فائدے اور بہتری نظر آئے ۔ ہم کاروبار کو پنپتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم معاشی سرگرمیاں ، صنعتی کاری اور ٹرانسپورٹ کی صنعت کی بڑھوتری دیکھنا چاہتے ہیں۔ہم بے ہنگم اور بے ربط اقدامات نہیں اُٹھائیں گے ۔ہم کوئی ایسا سٹرکچر کھڑا نہیں کریں گے جو صوبے کے وسائل پر بوجھ بنے بلکہ ہمارا سٹرکچر اپنے پائوں پر خود کھڑا ہو گا ہم پورے شہر کو ٹریفک کی جھنجھٹ سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔

اگر ہم آج قدم نہ اُٹھا سکے تو چند سال بعد ٹریفک عوام کے مسائل میں کئی گنا اضافے کا موجب ہو گا۔ اب جبکہ ریپیڈ بس ٹرانزٹ عمل درآمد کے مراحل میں داخل ہو رہی ہے تو معاشرے کے تمام طبقوں کو اسے اپنا سمجھنا ہو گا۔وزیراعلیٰ نے یا د دلایا کہ جب ہم اس پراجیکٹ کیلئے ذہن بنا چکے تھے اور ریلوے ٹریک کے ذریعے اس کو عملی جامہ پہنانا تھا ۔اس وقت ہمارے دو قیمتی سال اس میں ضائع ہوئے اور ہمارے لئے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ۔

اگر اس وقت وفاق رکاوٹیں کھڑی نہ کرتا تو یہ آدھے وسائل میں مکمل ہو چکا ہو تا۔انہوںنے یاد دلایا کہ اسی طرح کے منصوبے وفاق کرتا ہے اور اسی نوعیت کے منصوبے پنجاب سمیت ملک کے دیگر حصوں میں وفاقی وسائل سے ایسے منصوبے شروع اور مکمل کئے جاچکے ہیں لیکن ہمارے صوبے میں وفاق کی نظر کم ہی پڑتی ہے اسلئے مجبوراً ہم اپنے صوبے میں میگا پراجیکٹ اپنے وسائل سے شروع کر چکے ہیں۔

سوات موٹروے صوبے کا اپنے وسائل سے شروع کردہ اپنی نوعیت کا پہلا موٹروے پراجیکٹ ہے اور اسی طرح ریپیڈ بس ٹرانزٹ کا منصوبہ میگا پراجیکٹ دوسرا بڑا منصوبہ ہے جو صوبہ خود شروع اور مکمل کرے گی ۔چونکہ پشاور بس ریپیڈ ٹرانزٹ عوامی نوعیت کا منصوبہ ہے اگر اس وقت کو عملی جامہ نہ پہنایا گیا تو مستقبل میں اس سے ٹریفک کے گوناں گوں مسائل کھڑے ہوں گے ۔

اسے جلد سے جلد مکمل ہو نا ہے یہ پوری زندگی کی خوشحالی کا پراجیکٹ ہے ۔یہ ایسا پراجیکٹ جو اپنے پائوں پر خود کھڑا ہو گااور اس کے لئے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے کہ کمرشل سرگرمیوں سے جو وسائل پیدا ہوں گے وہ اس پراجیکٹ کو چلانے پر خرچ کئے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ کوئی سیاسی منصوبہ نہیں یہ پبلک مفاد کا منصوبہ ہے ۔اس منصوبے سے کوئی بیروزگار نہیں ہو گابلکہ تمام سٹیک ہولڈرز کو compensate کیا جائے گا۔

لوگوں کو کاروبار کے نئے مواقع فراہم کئے جائیں گے اور انہیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونے میں مدد دی جائی گے یہاں تک کے ڈرائیوروں کو بھی اس پراجیکٹ کا حصہ بنانے کیلئے مناسب تربیت دی جائے گی اور پرانی گاڑیوں والوں کو اس کا معاوضہ دیا جائے گا اس میں انٹرنیشنل معیار کی سو میٹر کے فاصلے پر کراسنگ ہوں گی ٹریفک رواں دواں رہے گی پارکنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔

کاروبار کئی گنا ترقی کرے گا۔ یہ ایک منفرد ڈیزائن کا اور پلان شدہ منصوبہ ہے اس کی8 رابطہ روٹس پر 9 میٹر جبکہ مین کوریڈور پر 12 میٹر طویل بسیں چلائی جائیں گی ۔یہ پشاور کی خوبصورتی کے مجموعی پلان میں مزید اضافہ کرے گا۔ اس کے تحت تعمیر کئے جانے والے کمرشل پلازے ازخود آمدنی کا ذریعے ہوں گا ۔ یہ ایک کشادہ اور خوبصورت ترین منصوبہ ہو گا۔

اس منصوبے میں پیدل چلنے والوں اور سائیکل وغیرہ کیلئے علیحدہ انتظام ہو گا۔ ڈپو میں مسافروں کے اُترنے اور سوا ر ہونے کا بہترین انتظام ہوگا ۔عمل درآمد کے مرحلے میں ٹریفک کو رواں رکھنے کیلئے بہترین پلان بنایا گیا ہے اور روٹس اپ گریڈکئے جارہے ہیں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پشاور میں 7 روٹس کی اپ گریڈیش پر کام تیز ی سے جاری ہے تاکہ منصوبے کی تعمیر کے دوران ٹریفک کا متبادل حل دستیاب ہو۔

اس منصوبے کے تین پیکجز ہیں ۔پہلاپیکج چمکنی سے گلبہار دوسرا گلبہار سے امن چوک اور تیسر اامن چوک سے حیات آباد تک ہے۔ منصوبے کی تیز رفتار تعمیر کیلئے ٹائم لائنز کا تعین کیا گیا۔ منصوبے کے تینوں پیکیجز کاٹینڈر30 اپریل تک جاری کردیا جائے گا۔ پہلے دو پیکیجز کا ٹینڈر15اپریل جبکہ تیسرے پیکیج کا ٹینڈر 30 اپریل تک یقینی بنایا جائے گا۔پراجیکٹ کی ایوالویشن 8 دنوں میں اور کنٹریکٹ سائٹ پر موبیلائزیشن15 دن میں یقینی بنایا جا رہا ہے۔

ایف ڈبلیو او کے شروع کردہ یو ٹیلیٹیز اور سروس روڈ کی تعمیر نو کے مرحلے کو تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔پارکنگ کیلئے مختلف پاکٹس ہوں گے جن میں جدید سہولیات موجود ہوں گی۔ ملحقہ علاقے جیسے جی ٹی روڈ سے ہسپتال تک عوام کی سہولیات تک رسائی کو آسان بنایا گیا ہے۔ جنوری2018 میں پشاور کا ایک خوبصورت نقشہ سامنے آئے گا۔ہم نے ایک علیحدہ ٹرانسپورٹ کمیٹی بنائی ہے۔

یہ صوبائی حکومت کا ایک اور بڑا منصوبہ ہے جو ٹریفک کا ایک مکمل نظام اور پشاور میں ٹریفک کے مسئلے کا مستقل حل ہے اس منصوبے سے روزگار کے 5 ہزار مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔ یہ منصوبہ عمل درآمد کے مراحل میں داخل ہو رہا ہے۔ منصوبہ ٹریفک کے حل اور پشاور کی خوبصورتی کیلئے کلیدی نوعیت کاحامل ہو گا۔ اس منصوبے کا موازنہ ملک کے دیگر منصوبوں سے کیا جائے تو یہ بین الاقوامی معیار کا منصوبہ ہے جو دیگر منصوبوں کی افادیت وہ نہیں رہی جو شروع کرتے وقت کیا گیا تھا دیگر منصوبوں کی غلطیوں اور کمزوریوں سے پاک ایک جامع منصوبہ ہو گا۔

نکاسی آب کا جامع حل سمیت اور موسم کی موسمی اثرات سے متاثر نہ ہونے والا یہ منصوبہ ماحول دوست کتنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ صرف پورے پشاورکے ٹریفک مسائل کے حل کرنے کا پلان ہے۔ اس منصوبے سے تجارتی سرگرمیوں کو کئی گنا فائدہ پہنچے گا اورزمین کی قدر و قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :