جب تک پاکستان ‘ افغانستان بھارت جیو اور جینے دو کی پالیسی اختیار نہیں کریں گے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی‘فوجی عدالتیں مسئلہ کا حل نہیں ہے ‘ قیام امن کیلئے ذہنوں کو تبدیل کرنا ہو گا

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور کا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم پر بحث کے دوران اظہار خیال سب کچھ نظریہ ضرورت کے تحت کیا جا رہا ہے ، نفیسہ شاہ ، وزیر داخلہ کی جانب سے سرکاری طور پر کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں کو ملنا شرمناک ہے، شیریں مزاری

منگل 21 مارچ 2017 21:41

جب تک پاکستان ‘ افغانستان  بھارت جیو اور جینے دو کی پالیسی اختیار نہیں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2017ء) عوامی نیشنل پارٹی نے منگل کو قومی اسمبلی میں واضح کیا کہ جب تک پاکستان افغانستان بھارت جیو اور جینے دو کی پالیسی اختیار نہیں کریں گے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی‘فوجی عدالتیں مسئلہ کا حل نہیں ہے ‘ قیام امن کیلئے ذہنوں کو تبدیل کرنا ہو گا ‘ اس امر کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ورکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے ایوان زیریں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔

ترامیم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ دہشت گردی میں مر بھی رہے ہیں اور مار رہے ہیں بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ دہشت گردکا کوئی مذہب نہیں ہوتا ایسا کہنا غلط ہیً دہشت گرد کامذہب ہوتا ہے اور خود کو ہم سے بہتر سمجھتا ہے۔

(جاری ہے)

مذہبی سکالروں نے ایسی ذہنیت کو فروغ دیا ۔ اچھے اچھے سکالرز نے ان کو اکسایا کہ وہ یہ کام کرنے پر جنت میں جائیں گے۔

جہاں مسلمان آباد ہیں یہاں دہشت گردی زیادہ ہے۔ بھارت میں 30 کروڑ مسلمان بستے ہیں وہاں بھی اس قسم کی دہشت گردی نہیں ہے۔ ہمارے ہاں یہ مسئلہ کیوں ہے ہم نے آج تک کسی آمد سے ہاتھ ملایا نہ ساتھ دیا ۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہم چاروں بھائیوں کو جیل میں ڈال دیا گیا اور ہمارے بزنس کو روک دیا گیا۔ ہماری بچوں ‘ خواتین کو گھر سے نکال دیا گیا۔ جمہوریت کیلئے بہت زیادہ تکالیف کا سامنا کیا۔

فوجی عدالتوں میں توسیع سے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی۔ ذہنیت کی تبدیلی سے مسئلہ حل ہو گا ۔ ہر جگہ پختون کام کرتا ہے کشمیر میں بھی اور افغانستان میں بھی پختون کو لڑایا جاتا ہے۔ ساڑھے 4 لاکھ پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کر دئیے گئے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ پختونوں کو پاکستانی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ خدارا پختونوں کو معاف کر دیا جائے سارے دہشت گرد نہیں ہیں۔

دور برطانوی میں ڈیڑھ سو سال تک پاک افغان سرحد بند نہیں ہوئی ۔ مسلمانوں کی حکومت نے اس کو بند کر دیا جبکہ پاکستان اصولاً اس سرحد کو بند بھی نہیں کر سکتا۔ سرحد بند کرنے یا فوجی عدالتوں سے دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ افغانستان بھارت کے ساتھ جب تک تعلقات بہتر نہیں ہوں گے پڑوسی ممالک مل کر جیو اور جینے دو کی پالیسی اختیار نہیں کریں گے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی۔

بدامنی ‘ بے روزگاری کے خاتمے کے لئے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنا ہوں گے۔ حکمران محلات سے نکل کر دیکھیں تو غریبوں کی حالت زار کا پتہ چلے ۔ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے کابل کو فتح کرنا ہے پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے ‘ فوجی عدالتوں کو تسلیم کرنا ہماری مجبوری ہے۔ اعجاز الحق نے بھی بحث میں حصہ لیا اور کہا کہ کوئی اس آئینی ترمیم کی رو کر تو کوئی خوش ہو کر حمایت کر رہا ہے ۔

نفیسہ شاہ نے بھی اس موقع پر تجاویزدیں ۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ فوجی عدالتیں کافی جمہوری ملکوں میں ہوتی ہیں لیکن اس کا دائرہ اختیار فوج کی اندرونی حد تک ہوتا ہے ۔ دائرہ اختیار بڑھایا جا رہا ہے اس کے 3 مسائل ہیں۔ عدلیہ کے دائرہ اختیار کو نقصان پہنچتا ہے۔ بنیادی حقوق اور آئین کی نفی کرتی ہیں ‘ عدلیہ کو کمزور کرنے جا رہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور آئین اور جمہوریت کو کمزور کرنے جا رہے ہیں۔

سول کی بالادستی کو بھی کمزور کیا جا رہا ہے ‘ کل سے معذرت خواہانہ تقریریں کی جا رہی ہیں لیکن ووٹ بھی دے رہے ہیں۔ ووٹ ضمیر کا ہونا چاہیے یہ ضمیر کا ووٹ نہیں ہوتا ہے۔ پارٹی کی پالیسی کے بھی خلاف ہے۔ نظریہ ضرورت کے تحت سب کیا جا رہا ہے۔ تاریخ میں یہ لکھا جائے گا کہ پارلیمنٹ نے اپنی روح کے خلاف ووٹ کیوں کیا۔ پی پی پی نے کچھ سیف گارڈز دئیے ہیں جو بل میں شامل کئے گئے ہیں۔

ملک میں طرح طرح کی عدالتیں بنائی گئیں بدنام زمانہ قانون پاس کرایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر شریں مزاری نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو وزیر داخلہ کی جانب سے سرکاری طور پر ملنا شرمناک ہے ۔ ایس اے اقبال قادری نے کہاکہ دہشت گردی کسی مذہب سے ایجاد نہیں ہوئی مذہب کو بدنام کرنے والے الفاظ کو ختم کیاجائے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ 2015ء والا بل متعارف کرایا جائے گا ۔یوسف تالپور نے کہا کہ کچھ کہہ رہے ہیں کہ ضمیر کے خلاف ووٹ دے رہے ہیں۔ …(رانا+ا ع/و خ)

متعلقہ عنوان :