سندھ، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں اکادمی ادبیات کے دفاتر کھولنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، عرفان صدیقی

اگلے مالی سال میں اس منصوبہ کا مقصد مقامی شعراء، ادیبوں اور اہل قلم کی پذیرائی کرنا ہے،معروف ادبی شخصیات پر مشتمل مقامی کمیٹیاں جلد تشکیل دی جائیں گی ، منتخب مواد کی اشاعت کی ذمہ داری اٹھائیں گے مشیر وزیراعظم کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 21 مارچ 2017 21:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2017ء) مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن اندرون سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مقامی شعراء، ادیبوں اور اہل قلم کی پذیرائی کے لئے اکادمی ادبیات پاکستان کے علاقائی دفاتر کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ وہ منگل کو صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔

انہوںنے کہا کہ حال ہی میں ملتان میں اکادمی ادبیات پاکستان کے دفتر کے افتتاح کے بعد قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن ادبی سرگرمیوں کا دائرہ سندھ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام تر کوششوں کا مقصد ان شاعروں، ادیبوں اور ادبی شخصیات کی کاوشوں کو تسلیم کرنا ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں ادب کی ترویج کے لئے مختص کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

اس اقدام سے مقامی شعراء اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی ہو گی جو اپنی تخلیقات کو بڑے شہروں تک نہیں پہنچا سکے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ادبی حلقوں نے اکادمی ادبیات پاکستان کے ملتان میں دفتر کے افتتاح کو خوش آئند قرار دیا ہے جس نے اب مکمل طور پر اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ اکادمی ادبیات کے دفاتر کو صوبائی اور علاقائی سطح پر ادبی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ معروف ادبی شخصیات پر مشتمل مقامی کمیٹیاں جلد تشکیل دی جائیں گی جو مقامی ادیبوں اور شاعروں کے ادبی کام کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گی کہ ان میں سے کیا قابل اشاعت ہے۔ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن تمام منتخب کردہ مواد کو شائع کرنے کی ذمہ داری اٹھائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ اگلے مالی سال میں گلگت، مظفر آباد اور سکھر میں اکادمی کے علاقائی دفاتر قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :