فوجی عدالتوں کو قانون شہادت کی زنجیر سے باندھا گیا تو سپیڈی ٹرائل نہیں ہو سکے گا: ڈاکٹر طاہر القادری

ْقوانین چوروں ،ڈاکوئوں کی معاونت کرتے ہیں،دہشتگردوں کو صرف فوجی عدالتوں نے سزائیں سنائیں ماڈل ٹائون کیس میں 56 چشم دید گواہ پیش کئے مگر ماسٹر مائنڈ طلب نہیں کئے گئی: سربراہ عوامی تحریک

منگل 21 مارچ 2017 20:31

فوجی عدالتوں کو قانون شہادت کی زنجیر سے باندھا گیا تو سپیڈی ٹرائل نہیں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ قانون شہادت میں موجود خامیوں کے باعث انصاف شہید ہو جاتا ہے ۔فوجی عدالتوں کو ناقص قانون شہادت کی زنجیر سے باندھا گیا تو دہشتگردوں کے سپیڈی ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہو سکیں گے ۔وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک لائرز ونگ کے رہنمائوں سے ٹیلی فون پر گفتگو کر رہے تھے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ یہ درست ہے کہ فوجی عدالتوں میں جو بیٹھیں گے وہ آسمانی مخلوق نہیں مگر آج کے دن تک دہشتگردوں کے ہاتھوں جتنی شہادتیں ہوئیں اس پر دہشتگردوں کو پھانسی کی سزا ئیں فوجی عدالتوں نے سنائیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ناقص قانون شہادت ڈاکوئوں،چوروں ،لٹیروں ،دہشتگردوں کی معاونت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مروجہ جسٹس سسٹم کے تحت ریلیف کے اتنے راستے کھلتے ہیں کہ کوئی بڑی سے بڑی عدالت بھی کچھ نہیں کر پاتی ۔

سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس میں ہم نے 56زخمی چشم دید گواہان پیش کرنے کے ساتھ ساتھ قتل و غارت گری سے متعلق ویڈیوز بھی بطور شہادت پیش کیںشہداء کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور زخمیوں کے میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹس پیش کرنے کے ساتھ ساتھ سانحہ کے ماسٹر مائنڈز سے متعلق بھی ڈائریکٹ شہادتیں پیش کیں اسکے باوجود ماسٹر مائنڈز طلب نہیں کئے گئے ،ملزموں کو سزائیں دلوانے کیلئے مزید کونسے ثبوت لائیں انہوں نے کہاکہ قانون شہادت اور جسٹس سسٹم میں اصلاحات نہ لانے والے موجودہ حالات کے براہ راست ذمہ دار ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کیلئے قانون شہادت کی شرط لگانے کے بعد صرف یہ فرق رہ جاتا ہے کہ ان عدالتوں میں وردی کی بجائے کوئی سول کپڑوں میں بیٹھا ہو ۔انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے قیام پر کوئی رو رہا ہے کوئی کہتا ہے دل پر پتھر رکھ کر حمایت کر رہے ہیں ،ان سب جمہوری سیاستدانوں کی آنکھیں ہزاروں شہادتوں پر کیوں نہیں پتھرائیں اور عدالتی اصلاحات پر انکی زبانیں گنگ کیوں رہتی ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ کلچر بن چکا ہے کہ طاقت ور کے خلاف گواہی دینے کی جرات کرنے والوں کو اسکی قیمت چکانا پڑتی ہے وہ عزت،مال یہاں تک کے جان کی شکل میں بھی ہوتی ہے ۔

دہشتگردوں کے خلاف گواہی دینے کون آئے گا انہوں نے مزید کہاکہ ماڈرن ڈیوائسز کو شہادت کے قابل نہیں سمجھا جاتا ،اگر روایتی طور طریقوں سے دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کا راستہ اختیار کیا گیا تو نتیجہ مزید تباہی کی صورت میں برآمد ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حکومتی صفوں میں دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے یکسوئی نہیں ہے ورنہ مشاورت کے نام پر قومی سلامتی اور ملک و قوم کے ساتھ مذاق نہ ہوتا

متعلقہ عنوان :