تاریخی اعتبار سے دفاع ، قومی سلامتی ، خارجہ اور ایٹمی شعبوں میں پالیسی سازی کے حوالے سے پارلیمان کا کردار محدود رکھا گیا ، سول و ملٹری بیورو کریسی نے ان معاملات پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھی ،اس وجہ سے عوام میںپارلیمان کے غیر موثر ہونے کا تاثر پیداہو ا

چیئر مین سینیٹ رضاربانی کا پارلیمانی مطالعاتی پروگرام میں شر یک مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران سے خطاب

منگل 21 مارچ 2017 20:00

تاریخی اعتبار سے  دفاع ، قومی سلامتی ، خارجہ اور ایٹمی شعبوں میں پالیسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2017ء) چیئر مین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ تاریخی اعتبار سے پارلیمان کو دفاع ، قومی سلامتی ، خارجہ اور ایٹمی شعبوں میں پالیسی سازی کے حوالے سے پارلیمان کا کردار محدود رکھا گیا اور سول و ملٹری بیورو کریسی نے ان معاملات پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھی جس کی وجہ سے عوام میںیہ تاثر پیدا ہوا کہ پارلیمان غیر موثر ہے۔

وہ منگل کوپاکستان کا ادارہ برائے پارلیمانی خدمات میں جاری پارلیمانی مطالعاتی پروگرام میں شرکت کرنے والے مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران سے خطاب کررہے تھے ۔چیئرمین سینیٹ نے اس مطالعاتی پروگرام کو انتہائی خوش آئندہ قرار دیا۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل شراکت دارانہ وفاقیت میں مضمر ہے جس کا تصور قائد اعظم محمد علی جناح نے دیا تھا۔

(جاری ہے)

شرکاء کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان ایک فلاحی ریاست تھی تاہم قائد اعظم کی وفات کے بعد فلاحی ریاست کے تصور کو پروان نہ چڑھنے دیا گیااور سیکورٹی ریاست کا تصور زور پکڑ گیا جس نے پارلیمان کے کردار کو انتہائی محدود کر دیا۔انہوں نے کہا کہ سول ملٹری بیورو کریسی کا مقصد زیادہ سے زیادہ اختیارات کا حصول تھا اور نوجوان نسل کو سیاسی عمل سے دور رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نصابی کتابوں میں آمریت کوجمہوریت کے مقابلے میں زیادہ موثر نظام کے طور پر دکھایا گیا جبکہ آئینی اور جمہوری تاریخ کے بارے میں کچھ بھی شامل نہ کیا گیا۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ ایوان بالائ نے نصاب میں جمہوری و آئینی تاریخ کو شامل کرنے کے ضمن میں 10 اپریل 2015 کو ایک قرار داد بھی منظور کی اور اس سلسلے میں وزیراعظم اور صوبائی وزرائ اعلیٰ کو خطوط بھی لکھے گئے۔

لیکن ان کا کوئی جواب موصول نہ ہوا اور سینیٹ آف پاکستان نے خود ہی یہ اقدام اٹھایا اور تمام نصابی کتابوں کو زیر غور لایا گیا۔ انہوں نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز کو تجویز دی کہ اس طرح کے تربیتی پروگرام میٹرک کی سطح پر شروع کیے جائیں تاکہ نوجوان نسل کو جمہوریت اور جمہوری نظام کے متعلق آگاہی فراہم کی جا سکے اور ان کی سوچ تبدیل کی جا سکے۔

ایوان بالائ کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سینیٹ نے مختلف جامعات کے ساتھ مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت نوجوان نسل کو پارلیمان میں انٹرن شپ دی جاتی ہے اور انہیں قریب سے پارلیمان کے مختلف امور اور شعبوں میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اسی طرح کلارک آف پارلیمنٹ کے تحت بھی مختلف یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کو شفاف عمل کے ذریعے منتخب کیا گیا ہے۔

اور وہ مختلف شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بین الاادارہ جاتی روابط کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ڈائیلاگ اور اداروں کے مابین روابط کے ذریعے مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں ایوان بالائ نے بین الاادارہ جاتی رابطوں کی جانب بھی پیش رفت کی ہے۔ سینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے خطاب کیا۔

جس کا ایک اچھا پیغام گیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاادارہ جاتی ڈائیلاگ کے ذریعے بے چینی کی کیفیت کو ختم کر کے ملک کو فلاحی ریاست کے طور پر دوبارہ پٹری پر چڑھایا جا سکتا ہے۔ میاں رضاربانی نے تربیتی پروگرام میں شرکت کرنے والے اساتذہ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔پپس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ظفراللہ خان نے تربیتی پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور چیئرمین سینیٹ کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔ن

متعلقہ عنوان :