غیر معمولی حالات کے لئے غیر معمولی اقدامات کسی قسم کا نظریہ ضرورت نہیں بلکہ یہ قوم کی ضرورت ہے

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں بیان

منگل 21 مارچ 2017 19:32

غیر معمولی حالات کے لئے غیر معمولی اقدامات کسی قسم کا نظریہ ضرورت نہیں ..
اسلام آباد ۔21 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2017ء) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غیر معمولی حالات کے لئے غیر معمولی اقدامات کسی قسم کا نظریہ ضرورت نہیں بلکہ یہ قوم کی ضرورت ہے‘ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے اگر اپنا کام موثر انداز میں کیا تو آئندہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

منگل کو قومی اسمبلی میں دستور 28ویں ترمیم بل 2017ء اور پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017ء پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2015ء میں قائم کی جانے والی فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پر یکم جنوری کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس ہوا۔ بعد ازاں سینٹ کے پارلیمانی لیڈرز اس میں شامل کئے گئے۔ سپیکر کی زیر صدارت 15 اجلاس ہوئے۔

(جاری ہے)

یہ غیر رسمی کمیٹی تھی مگر سپیکر کی زیر صدارت کمیٹی نے جو اتفاق رائے پیدا کیا وہ قابل تحسین ہے۔ ملک جن حالات سے گزر رہا ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ وقت کی ضرورت تھی۔ 28 فروری کو تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کا اتفاق رائے ہوا جس کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع ہوگی۔ آرمی ایکٹ اور دستور میں ترمیم کا اصل ڈرافٹ بنیاد بنایا گیا۔

ترامیم کے تحت 24 گھنٹے میں ریمانڈ لیا جائے گا۔ قانونی شہادت کا اطلاق ہوگا۔ ملزم اپنی مرضی سے وکیل کر سکے گا۔ یہ ترامیم ایوان میں پیش ہوکر بل میں شامل کی جائیں گی۔ ہم نے عدالتی اصلاحات لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ دو سال بعد ہماری سول عدالتیں اس قابل ہو سکیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے درمیان پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے۔

اس حوالے سے ہم نے قرارداد تیار کرلی ہے۔ قانون منظور ہونے کے بعد قرارداد پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام کسی نظریہ ضرورت کے تحت نہیں ہو رہا بلکہ فوجی عدالتیں قوم کی ضرورت ہے۔ امریکہ نے بھی نائن الیون کے بعد غیر معمولی اقدامات اٹھائے۔ غیر معمولی حالات کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں۔ آپریشن ردالفساد اور کراچی میں امن کے لئے فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے اس لئے تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے پیدا کیا۔ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے اگر اپنا کردار ادا کیا تو دو سال بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید توسیع کی ضرورت نہیں پڑے گی۔