پاکستان اور برطانیہ کے امیگریشن معاملات پر تعاون کیلئے باہمی معاہدہ اور تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کیلئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط، سیکیورٹی، انسداد دہشتگردی اور منظم جرائم کی روک تھام سمیت مختلف شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

بانی ایم کیوایم کے حوالے سے پاکستان اور برطانیہ میں اختلاف نہیں ، کچھ قانونی اور انتظامی مسائل ہیں ،ا ن کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،افغانستان سے کشیدگی کم کرنے کیلئے سرحد کھول دی ہے،پاکستان اور برطانیہ کو ایک دوسرے کے تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے ، چوہدری نثار الطاف حسین کے معاملے پر پاکستان کی تشویش سے آگا ہ ہیں ،یہ کیس پولیس اورپراسکیوشن سروس کے پاس ہے، اس میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائینگے،مجرموں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کئی مجرموں کو حوالے کیا گیا ہے، برطانوی وزیر داخلہ امبر رڈ کی پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 21 مارچ 2017 18:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2017ء) پاکستان اور برطانیہ نے امیگریشن ایشوز پر تعاون کے لئے باہمی معاہدے جبکہ دونوں ملکوںکے درمیان تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کے لئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کر دیئے ، دونوں ملکوں نے سیکیورٹی، انسداد دہشتگردی اور منظم جرائم کی روک تھام سمیت مختلف شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے حوالے سے پاکستان اور برطانیہ میں اختلاف نہیں ہے تاہم برطانیہ اور پاکستان کے درمیان کچھ قانونی اور انتظامی ایشوز ہیں جنھیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں،افغانستان سے کشیدگی کم کرنے کیلئے سرحد کھول دی ہے،پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات طویل تاریخ پر محیط ہیں،دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے جبکہ برطانوی وزیر داخلہ امبر رڈ نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے معاملے پر پاکستان کی تشویش سے آگا ہ ہیں ،یہ کیس پولیس اورپراسکیوشن سروس کے پاس ہے اس میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے،مجرموں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کئی مجرموں کو حوالے کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو اسلام آباد میں برطانوی وزیرداخلہ امبررد کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ برطانوی ہم منصب کے ساتھ خوشگوار اور مثبت بات چیت ہوئی،بات چیت کے بعد دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں،دستاویزات کے بغیر برطانیہ میں تعلیم پاکستانیوں کے حوالے سے معاہدہ ہوا،سیکیورٹی،انسداد دہشتگردی،منشیات اور امیگریشن پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے تبادلے کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے،دونوں ملکوں نے مشترکہ مسائل کے حل پر اتفاق کیا ہے۔ملاقات میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھا ہے۔توقع ہے کہ برطانوی حکام آئندہ بھی پاکستان کا دورہ کرتے رہیں گے۔چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات طویل تاریخ پر محیط ہیں،حکومتی اور وزارتی سطح پر روابط جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے،برطانوی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے حوالے سے پاکستان اور برطانیہ میں اختلاف نہیں ہے اس معاملے میں برطانیہ اور پاکستان کے کچھ قانونی تقاضے ہیں،تجارت دونوں ملکوں کے تعلقات مزید بڑھانے کا واحد ذریعہ ہے،دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے،سی پیک سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں،افغانستان سے کشیدگی کم کرنے کیلئے سرحد کھول دی ہے۔

برطانوی وزیرداخلہ امبررد نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی ہے،پاکستانی عوام اور تارکین وطن سے قریبی روابط ہیں،دونوں ملکوں کیلئے خوشحالی کے مشترکہ مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ شراکت داری جاری رکھنا چاہتے ہیں،پاکستان کی پولیس کا نظام بہتر بنانے میں وزیرداخلہ کا کردار کلیدی ہے،پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں،پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

امبررد نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان میں تعاون کے خواہاں ہیں،مجرموں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کئی مجرموں کو حوالے کیا گیا،برطانیہ کی غیرقانونی سرگرمیوں کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی ہے،بانی ایم کیو ایم کے حوالے سے حکومت پاکستان کی تشویش کو سمجھتی ہوں،یہ پولیس اور سی پی ایس کا معاملہ ہے،یقین ہے کہ وہ ٹھیک کریں گے۔انہوں نے کہاکہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد پاکستان سے تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں،انسداد دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کو محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں،افغان مصالحتی عمل میں سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، برطانوی وزیر داخلہ نے عوام کے لئے پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات کو متاثر کن قرار دیا۔