حکومت این ایف سی ایوارڈ لانے کیلئے سنجیدہ ہے‘ ورکنگ گروپس اپنی رپورٹ دے چکے ہیں‘ اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا سینیٹ میں اظہار خیال

منگل 21 مارچ 2017 18:07

حکومت این ایف سی ایوارڈ لانے کیلئے سنجیدہ ہے‘ ورکنگ گروپس اپنی رپورٹ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2017ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ لانے کیلئے سنجیدہ ہے‘ ورکنگ گروپس اپنی رپورٹ دے چکے ہیں‘ اتفاق رائے کے لئے کوشاں ہیں۔ منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر سسی پلیجو کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ڈیڑھ سال میں چھ بار این ایف سی ایوارڈ نہ آنے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے کام ہو رہا ہے۔ 24 اپریل 2015ء کو کمیشن بنا تھا، اس کے اجلاس بھی ہوئے ہیں، چار ورکنگ گروپس بنائے گئے تھے۔ 19 دسمبر 2016ء کو کمیشن کا اجلاس ہوا۔ ابھی غور و فکر اور بحث جاری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی این ایف سی ایوارڈ نہیں ہوئے، جب تک اتفاق رائے نہیں ہوگا ایوارڈ کیسے ہوگا، پہلا این ایف سی ایوارڈ بھی غالباً ہم نے ہی دیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کمیشن اپنا کام کر رہا ہے، حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ ہے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آرٹیکل 160 بہت واضح ہے۔ این ایف سی وفاقیت کی بنیاد ہے، ماضی میں ایوارڈ نہ آنا غیر آئینی تھا۔ قبل ازیں سینیٹر سسی پلیجو نے توجہ مبذول نوٹس پر کہا کہ مردم شماری کی وجہ سے این ایف سی ایوارڈ کو ملتوی کرنا درست نہیں‘ این ایف سی میں مسلسل تاخیر کی جارہی ہے‘ اس سے پورا ملک اور صوبے متاثر ہیں۔

سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر کی جارہی ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کے جواب کے بعد قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کے بیان سے ہم مطمئن نہیں ہیں اور اس معاملہ پر ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں۔