تارکین وطن شناختی کارڈ فیس اضافہ کیس:

سپریم کورٹ نے شناختی کارڈ کی قیمتوں کے تعین اور اخراجات کا ریکارڈ طلب کرلیا ملک کا ہر شہری عزیز،تارکین وطن کا درجہ زیادہ ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس

منگل 21 مارچ 2017 17:45

تارکین وطن شناختی کارڈ فیس اضافہ کیس:
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2017ء) سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ سے شناختی کارڈ کی قیمتوں کے تعین اور کارڈ پر آنے والے اخراجات کا ریکارڈ طلب کر تے ہوئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی ہے ، چیف جسٹس میاں ثا قب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت ملک کے ہر شخص کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہے ، بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری ملک کا اثاثہ ہیں ،تارکین وطن ملک کیلئے وطن کو چھوڑ کرباہر گئے ہیں،تارکین وطن کو سہولت فراہم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ،کارڈ کے اجراء اور منسوخی کی فیسوں میں اضافہ قبول نہیں ہے، کارڈ کی قیمت مناسب ہونی چاہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو تارکین وطن پاکستانیوں کے شناختی کارڈ کے اجراء اور منسوخی میں اضافی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیںکہ ملک کا ہر شہری ہمارے لیے ہر دلعزیز ہے لیکن تارکین وطن کا درجہ عام شہریوں سے زیادہ ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری ملک کا اثاثہ ہیں ،تارکین وطن ملک کیلئے وطن کو چھوڑ کرباہر گئے ہیں،تارکین وطن کو سہولت فراہم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے،اس بنیاد پر تارکین وطن سے زیادہ فیس وصول نہیں کی جاسکتی کہ وہ باہر زیادہ کماتے ہے ،کارڈ کے اجراء اور منسوخی کی فیسوں میں اضافہ قبول نہیں ہے، کارڈ کی قیمت مناسب ہونی چاہے ، عام شہریوں کو شناختی کارڈ پر سبسڈی ملتی ہے تو تارکین وطن کو بھی ملنی چاہیے ، عدالت ملک کے ہر شخص کے بنیادی حقوق کی تحفظ کی ذمہ دار ہے ، جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تاریکن وطن بھاری رقوم پاکستان بھجواتے ہیں ،ریاست کی ذمہ داری ہے اپنے شہریوں کو سہولت فراہم کرنا، کارڈ کی قیمت 30سے 300بڑھانے کے لیے کوئی تو ورکنگ کی ہو گی، عدالت کو بتایا جائے تارکین وطن کے شناختی کارڈ پرکتنی لاگت آتی ہے،، یہ بھی بتایا جائے پاکستان میں بننے والے شناخی کارڈ پر کتنی لاگت آتی ہے ، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمیں ناد را اچھے آدمی ہیں ، چیف جسٹس نے چیئر میں نادرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہوتے ہوئے ایسے مسائل نہیں آنے چاہیے تھے ،س پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک نادرا دفاتر کے اخراجات غیر ملکی کرنسی میں ہونے کی وجہ سے زیادہ ہوتے ہے ،بلڈنگ کا کرایہ اورعملے کی تنخواہیں غیر ملکی کرنسی میں ہوتی ہے، اس لیے فیسوں میں اضافہ ہے ،عدالت کو فیسوں کے تعین کا ورکنگ پیپر بھی پیش کریں گے، اس کے لیے وقت دیا جائے ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ مقدمات کے التوا کیلئے نہیں بنائی گئی،ریاست کے مقدمات میں التوا کے درخواست کو پذیرائی نہیں دیں گے، التواء کے کلچر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتے ہیں ،ریاست کومعلوم ہونا چاہیے کہ عدالت نے کیا طلب کیا ہے کیا ہے اورکیاحکم دیا ہے،گزشتہ سماعت پر بھی فیسوں کا ورکنگ پیپر طلب کیا تھا،آئندہ سماعت پر قیمتوں کے تعین اور اخرجات سے متعلق ریکارڈ پیش کرے اب التوا نہیںدیا جائے گا، عدالت نے وزرات داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کی مزیدسماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی ہے ۔