سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک اور چائنہ کمپنی شنگھائی کے مابین شیئرز کی خریداری کامعاہدہ مسترد کردیا

وفاقی حکومت، وزارت پانی وبجلی، چیئرمین واپڈااور نیپرا سمیت دیگر متعلقہ فریقین سے جواب طلب کرلیا گیا

منگل 21 مارچ 2017 17:01

سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک اور چائنہ کمپنی شنگھائی کے مابین شیئرز ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک اور چائنہ کمپنی شنگھائی کے مابین شیئرز کی خریداری کے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت، وزارت پانی وبجلی، چیئرمین واپڈااور نیپرا سمیت دیگر متعلقہ فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں قائم دورکنی بینچ نے زائد بلنگ، لوڈ شیڈنگ ،کے الیکٹرک اور چائنہ کی کمپنی شنگھائی کے مابین شئیرز کی خریداری کے دوطرفہ معاہدے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

عدالت میں دائر درخواست میں درخواست گزار کرامت علی نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک نے شہریوں سے 62 ارب روپے زائد بلنگ کی مد میں وصول کیے۔واپڈا کے الیکٹرک پر 62 ارب کی زائد بلنگ کا الزام بھی عائد کرچکی ہے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کرامت علی نے استدعا کی کہ شہریوں سے زائد بلنگ کی مد میں لی گئی رقم واپس کرنے تک چائنہ کی کمپنی اور کے الیکٹرک کے مابین ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد روکا جائے۔

عدالت نے دائر درخواست پر دوطرفہ معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت، وزارت پانی وبجلی، نیپرا، واپڈا اور کے الیکٹرک و دیگر سے 28 مارچ تک جواب طلب کرلیا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ سماعت پر نیپرا نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا تھا کہ کے الیکٹرک بجلی کی چوری کی روک تھام کے بجائے غریب اور متوسط علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کرہی ہے۔کے الیکٹرک کے پاس وسائل ہونے کے باوجود استعمال نہیں کررہی۔یاد رہے کہ 2015 میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بڑی تعداد میں اموات واقع ہوئی تھیں