غیرت کے نام پرقتل مشرق وسطیٰ کے سفر کے بعد اب مغربی دنیا میں پہنچ گیا ہے،ڈاکٹر نفیسہ شاہ

زیادہ متحرک سول سوسائٹی ،نئی نسل نے اسے اچانک ردعمل کے طور پر لیا ہے، امید ہے سخت اور مضبوط قانون سازی کیساتھ اس میں آہستہ آہستہ کمی کی جا سکتی ہے،رہنماء پیپلز پارٹی کا سیمینار سے خطاب

پیر 20 مارچ 2017 21:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاہے کہ غیرت کے نام پرقتل مشرق وسطیٰ کے ممالک سے سفر کے بعد اب مغربی دنیا میں پہنچ گیا ہے جو کہ زیادہ متحرک سول سوسائٹی، سوشل میڈیا میں متحرک اور نئی نسل نے اسے اچانک ردعمل کے طور پر لیا ہے، امید ہے سخت اور مضبوط قانون سازی کے ساتھ اس میں آہستہ آہستہ کمی کی جا سکتی ہے اور اس لعنت کو اعزاز کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

وہ پیر کو جرائم اور قانون کے عنوان سے شہید بھٹو فائونڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے صدارتی خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے آکسفورڈ پبلی کیشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جو اصل آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ ڈاکٹریٹ کا مقابلہ تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاہ عزت کے نام پر قتل، مقدمات کے قوانین اور روایتی نظام ایک بہت پیچیدہ نظام کا حصہ ہیں جہاں اکثر حرام یا اسلامی قوانین کو بھی التوا میں ڈال دیا گیا ہے۔

مقامی پولیس سے عدالتی نظام اور قبائل جرگہ سسٹم جلد ہی ایک صفحہ پر آکر آزادی اور حفاظت کرنا ہوگی،یہاں تک کہ اس ملک کا قانون کے کئی آرٹیکل اور بھی شہریوں کی حفاظت سے منسوب ہیں، حال ہی میں متعارف کرایا گیا حدود آرڈیننس بل بھی اس چنگل سے آزاد نہیں اس میں بھی عدالتوں سے باہر معاملات کو آئینی اور قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے، جب تک ہم ایک دوسرے سے روابط کرتے ہوئے ایک دوسرے کو عزت نہیں دیں گے ہم ملک انصاف کیلئے کام نہیں کرسکیں گے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر عورت فائونڈیشن نعیم مرزا نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں حدود کے نام پر جرائم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا اور اس حدود آرڈیننس کو پرائیویٹائز کیا گیا۔ اس دور میں قانون سازوں پر زوردیا گیا کہ موجودہ اور مستقبل میں وسیع قانون سازی کی جائے،نئی نسل اور نئے زمانے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون بنایا جائے۔

ریحانہ شیخ نے حقوق نسواں کی عمل دار اور آنر کلنگ اور دیگر جرائم پر تازہ ترین روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں روزانہ تین مقدمات درج ہوتے ہیں جو عزت کے نام پر قتل اور دوسرے نسوانی حقوق ے عضب کرنے کے سلسلہ کی کڑی، غیرت کے نام پر قتل میں جتنی اس ملک میں اموات ہوتی ہیں وہ دہشت گردی میں اموات کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ شہید فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹو سکندر علی ہولیو نے سیمینار کے ویلکم نوٹ میں کہا کہ میں غیرت کے نام پر قتل کے سیمینار کے سلسلہ میں مقررین اورشرکاء کی تقاریر اور ان کے تحفظات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کو لوگوں کی آزادی اور عوام دوستانہ قانون سازی پر زیادہ فعال ہونا ہوگا، ہم محسوس کرتے ہیں کہ اس تناظر میں لاتعلقی کا اظہار کیا جا رہا ہے جنہوں نے ملکیت کے ساتھ اس ملک کو مضبوط کرنے کیلئے قانون سازی کی۔