پاک افغان بارڈر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولا گیا، اگر افغانستان کی طرف سے دہشت گردی ہوئی تو بارڈر دوبارہ بند کر دیں گے، کشن گنگا اور رتلے پاور منصوبہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات عالمی بینک کی ثالثی میں آئندہ ماہ امریکہ میں ہوں گے

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 20 مارچ 2017 21:41

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2017ء) وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولا گیا، اگر افغانستان کی طرف سے دہشت گردی ہوئی تو بارڈر دوبارہ بند کر دیں گے، کشن گنگا اور رتلے پاور منصوبہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات عالمی بینک کی ثالثی میںآئندہ ماہ امریکہ میں ہوں گے۔

پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک۔افغان سرحد سے صرف پاکستان اور افغانستان میں تجارت نہیں ہوتی بلکہ یہ تجارت وسط ایشیائی ریاستوں تک جاتی ہے، ہم نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرحد کھولی ہے تاکہ ہمارا کوئی بھائی بھوکا نہ رہے تاہم اگر افغانستان کی طرف سے دہشت گردی ہوئی تو سرحد دوبارہ بند کر دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ کے معاملہ پر افغانستان ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے، افغانستان کے ساتھ ملحقہ بارڈر کو کھلا نہیں چھوڑ سکتے، ہم نے بارڈر بند کرنے کے بعد اپنے علاقہ کا آڈٹ کر لیا ہے اور بچے کھچے دہشت گردوں کا بھی خاتمہ کر لیا ہے، اب دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کیلئے بارڈر کا مستقل حل نکالنا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا واضح مؤقف ہے کہ ہم اپنے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سیاستدانوں کی طرف سے دریائوں کا پانی روکنے کے نعرے سیاسی تھے، جن دریائوں کے پانی روکنے کا کہا گیا ان میں پانی نہیں آتا، دونوں ممالک سندھ طاس معاہدہ کی پاسداری کرنا چاہتے ہیں، رتلے ڈیم ابھی ابتدائی مراحل پر ہے، کمیشن کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پکل دل، لوئر کلناہی اور میار کے ڈیزائن پر بات ہو گی جبکہ رتلے اور کشن گنگا پاور منصوبے کے حوالہ سے عالمی بینک کی ثالثی میں آئندہ ماہ کی 11، 12 اور 13 تاریخ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹری سطح کے مذاکرات امریکہ میں ہوں گے۔