سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کام اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے بلوچستان میں معاشی خوشحالی آئیگی ،صنعت وتجارت کیلئے قرضوں کی فراہمی کے متعلق بلوچستان کو ریڈزون قراردینے کا تاثر درست نہیں تمام بینکس یہاں کی صنعت وتجارت سے وابستہ افراد سمیت دیگر کو بھرپورمالی معاونت فراہم کرینگے ،ایران کے ساتھ بینکنگ سسٹم کے متعلق تمام نکات پر اتفاق کیاجاچکاہے ،اگلے ماہ واشنگٹن میں معاہدے پر دستخط کرلئے جائینگے ،زراعت سے وابستہ افراد کو شمسی نظام لگانے ،کولڈ سٹوریج اور دیگر کیلئے قرضہ جات کی فراہمی ممکن بنائی جائیگی

گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف محمود وتھرا کی ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

پیر 20 مارچ 2017 21:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مارچ2017ء) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف محمود وتھرا نے کہاہے کہ سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کام اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے نہ صرف بلوچستان میں معاشی خوشحالی آئیگی بلکہ روزگار کے مواقعوں میں بھی زبردست اضافہ دیکھنے کو ملے گا،صنعت وتجارت کیلئے قرضوں کی فراہمی کے متعلق بلوچستان کو ریڈزون قراردینے کا تاثر درست نہیں بلکہ تمام بینکس یہاں کی صنعت وتجارت سے وابستہ افراد سمیت دیگر کو بھرپورمالی معاونت فراہم کرینگے تاکہ بلوچستان میں صنعت وتجارت سمیت دیگر پیداواری شعبہ جات میں بہتری کاسامان کیاجاسکے ،ایران کے ساتھ بینکنگ سسٹم کے متعلق تمام نکات پر اتفاق کیاجاچکاہے ،اگلے ماہ واشنگٹن میں معاہدے پر دستخط کرلئے جائینگے ،زراعت سے وابستہ افراد کو شمسی نظام لگانے ،کولڈ سٹوریج اور دیگر کیلئے قرضہ جات کی فراہمی ممکن بنائی جائیگی۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو روز ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبدالودود اچکزئی ، فاروق خان خلجی ،نائب صدر اختر محمدکاکڑ ودیگر کی سربراہی میں چیمبرآف کامرس کے وفد کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کررہے تھے ۔اس سے قبل چیمبرآف کامرس کے صدر حاجی عبدالودود اچکزئی نے گورنراسٹیٹ بینک کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ ان کی خواہش تھی کہ گورنراسٹیٹ بینک چیمبرآف کامرس آتے تاہم بعض مجبوریوں کے باعث شاید ایسا نہیں ہوسکا،انہوں نے کہاکہ چیمبرآف کامرس کے 3ہزار سے زائدممبران ہے ،انہوں نے ایران اور افغانستان کے ساتھ بینکنگ سسٹم کے قیام آئی فارم سے بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد کو استثنیٰ دینے ،ٹیوب ویلوں کو نظام شمسی پرمنتقل کرنے کیلئے زراعت سے وابستہ افراد کو آسان قسطوں پر قرضوں کی فراہمی ،سردیوں میں سبزیاں اُگانے کیلئے ٹنلز اور گلہ بانی کیلئے آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی ،وی باک کی بجائے پرانے سسٹم کے تحت امپورٹرز ایکسپورٹرز کو کام کی اجازت دینے ،ایکسچینج کمپنیوں کے لائسنس کے اجراء ،وہاں بغیر اجازت کارروائیوں کو روکنے ،ایگری کلچر فنانس آفیسر کی کمی کو دور کرنے سمیت مختلف مطالبے پیش کئے اورامید ظاہر کی کہ ان کے مطالبات پر عملدرآمد کیلئے گورنر اسٹیٹ بینک متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرینگے ۔

گورنراسٹیٹ بینک کاکہناتھاکہ جہاں بلوچستان ادب ودانش ،سیاست اور دیگر حوالوں سے اپنی پہنچا ن رکھتاہے وہاں اس کے تجارت سے وابستہ افراد بھی ملک کے دیگر علاقوں کے تجارت سے وابستہ افراد سے کم نہیں ،ہماری کوشش ہے کہ یہاں صنعت وتجارت ،زراعت ،گلہ بانی سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھرپور مالی معاونت کی جائے اورانہیں قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے ،انہوں نے کہاکہ ایگریکلچر کونسل کی جانب سے دئیے گئے سفارشات پرعملدآمد کاآغاز ہوگیاہے ،ایس ایم ایز معیشت میں ریڑھ کی ہذی کی حیثیت رکھتے ہیں ،بلوچستان میں بھی صنعت وتجارت کی ترقی کا دارومدار ایس ایم ایز پر ہوگا،انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ مرکزی سطح کی طرح صوبوں کو بھی ایس ایم ایز فنانسنگ کا ٹارگٹ دیاجائے ،انہوں نے کہاکہ نیشنل فنانسنگ اسٹریٹجی پر عملدرآمد وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ اس کے حقیقی فوائد سے صوبے کے عوام مستفید ہوسکے ،انہوں نے کہاکہ مائیکرو فنانسنگ کے حوالے سے بھی اسٹیٹ بینک اور دیگر کام کررہے ہیں ،ایکسپورٹ فنانسنگ ،لانگ ٹرم فنانسنگ ،چھوٹے اور رورل انٹرپرائزز کی فنڈنگ سمیت دیگر بارے کا م جاری ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالامال ہے ،لیکن سوئی گیس کے علاوہ اس کے دیگر وسائل سے اس طرح فوائد نہیں اٹھائے جاسکے ہیں جس طرح اٹھانے چاہئے تھے ،ان کاکہناتھاکہ امن وامان کی بہتری کے باعث سی پیک کے وژن کو پایہ تکمیل تک پہنچتے دیکھ رہے ہیں ،جہاں ترقیاتی منصوبوں اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے باعث نہ صرف معاشی ترقی ہوگی بلکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئینگے ،انہوں نے چیمبرآف کامرس کے ممبران کی جانب سے بلوچستان کو ریڈ زون قراردیکر قرضوں کی فراہمی روکنے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ بینکنگ نظام نہ ہونے سے متعلق شکایات پر کہاکہ بلوچستان کے متعلق ریڈز ون کا تاثر درست نہیں نہ ہی اس کا کوئی جواز ہے ،بلوچستان میں صنعت وتجارت ،زراعت ،گلہ بانی سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھرپورمالی معاونت قرضوں ک صورت میں دینگے ،انہوں نے کہاکہ افغانستان میں بینکنگ نظام بہتر ہورہاہے تاہم سیکورٹی ودیگر وجوہات کی بناء پر افغانستان کے ساتھ بینکنگ اور دیگر میں پیشرفت سے متعلق فی الوقت کچھ نہیں کہہ سکتا،انہوں نے کہاکہ ایران کے ساتھ بینکنگ نظام کے شرائط اور دیگر کے متعلق نکات پر اتفاق کیاجاچکاہے ،اپریل میں واشنگٹن میں ہونیوالے معاہدے پر دستخط کرلئے جائینگے ،انہوں نے کہاکہ کولڈسٹوریج ،پراپرٹی اور شاپ فنانسنگ میںکوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی بلکہ تفتان بادینی اور دیگر علاقوں میں نیشنل بینک کے برانچ قائم کرنے کے متعلق بھی اقدامات کئے جائینگے ۔

،اشرف محمود وتھرا کاکہناتھاکہ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی نظام پر منتقل کرنے کیلئے بینک لون سکیم پہلے سے ہی موجود ہیں تاہم مختلف پروگرامز کے متعلق بینکوں کے حکام اور چیمبر کے عہدیداران کو اکھٹا کرکے انہیں بریفنگ دی جائیگی ،انہوں نے دبئی سے ڈالرز لیکر ای فارم دینے کے متعلق شکایت پر کہاکہ اس حوالے سے بھی متعلقہ حکام جلد کام کرکے تجارت سے وابستہ افراد کو درپیش مشکلات کاخاتمہ کرینگے ،انہوں نے کہاکہ بیرون ملک تعلیم کیلئے طلباء وطالبات کو لون دینے سمیت مختلف تجاویز پر غور وفکر کیاجائیگا۔

انہوں نے کہاکہ تمام کمرشل بینکوں کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بینک ملازمتوں میں مقامی افراد کوزیادہ ترجیح دیں ۔گروپ لیڈر فاروق خان خلجی نے کہاکہ بلوچستان کو ریڈز ون قراردیکر یہاں صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کو قرضوں کی فراہمی نہیں کی جارہی اس کے ساتھ ایران اور افغانستان کے ساتھ بینکنگ نظام کے قیام کیلئے اقدامات ہونے چاہئے ،انہوں نے کہاکہ ای فارم کے باعث صوبے کی تجارت سے وابستہ افراد کیلئے مشکلات بڑھے ہیں اس لئے اس سلسلے میں اقدامات کئے جانے چاہئے جبکہ چیمبرآف کامرس کے نائب صدر اختر کاکڑ نے طلباء وطالبات کو سکالر شپ دینے ،صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کیلئے قرضوں کی آسان اقساط پر اجراء اورکولڈاسٹوریج کیلئے قرضوں کی فراہمی کے مطالبات پیش کئے ۔

اس کے علاوہ سید ظہور آغا نے ایکسچینج کمپنیوں جبکہ سید عبدالرحمن آغا نے دبئی سے ڈالر لانے اور پھر ای فارم جاری کرنے کے متعلق گورنر اسٹیٹ بینک اور حکام کی توجہ مبذول کرائی ۔