خریف کے موسم میںپانی کی قلت10تا 60فیصد تک متوقع ہے، محکمہ آبپاشی پانی کی قلت سے نبرد آزما ہونے کیلئے حکمت عملی وضع کرے اور پینے کے پانی کی فراہمی کو ترجیح دی جائے

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا اجلاس سے خطاب

پیر 20 مارچ 2017 21:30

#کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کی خریف کے موسم میںپانی کی قلت10تا 60فیصد تک متوقع ہے لہذا محکمہ آبپاشی پانی کی قلت سے نبرد آزما ہونے کے لئے حکمت عملی وضع کرے اور پینے کے پانی کی فراہمی کو ترجیح دی جائے،وہ پیر کو وزیراعلیٰ ہائوس میں آنے والے موسم خریف کے دوران متوقع پانی کی کمی سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے تھے، اجلا س میں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری آبپاشی سید جمال شاہ اور دیگر متعلقہ افسران اور انجینئرز نے شرکت کی، سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ 9مارچ 2017سے نہروں میں دستیاب پانی کے لئے مختص کردہ ڈسچارج میں کمی کا سامنا ہے، یہ صورتحال شمالی علاقوں میں ہونے والی نئی برف باری اور ٹیمپریچر میں کمی کے باعث یہ صورتحال مزید خراب ہو ئی ہے۔

(جاری ہے)

اور وہاں سے پانی کے بہائو کے کمی کے نتیجے میں تربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی کی آمد میں کمی واقعہ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبہ سندھ کا تعلق ہے تو 2 تا 10 مارچ کو چشمہ بیراج کے مقام پر روزانہ 40,000سی ایف ایس کے مقابلے میں 22798سی ایف ایس چشمہ ڈائون اسٹریم کا مجموعی بہائو ہے اس میں پنجاب کی نہریں تونسہ بیراج سے اپنی ضروریات کا پانی لیتی ہیں شامل ہیں۔

سیکریٹری آبپاشی نے کہا کہ 18مارچ سے پانی کی متوقع کمی شروع ہوئی ہے اور یہ اپریل کے پہلے 10دنو ں میں 10 تا 60فیصد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسی طرح کی صورتحال جیسے سال 2012میں ہوئی تھی اور 2017میں 2012سے زیادہ برف باری ہوئی ہے ۔ برف باری کے نتیجے میں سکردو میں ٹیمپریچر گرا ہے۔ ارسا نے بتایا ہے کہ اگر برف دیر سے پگھلی یا بارش ہونے میں تاخیر ہوئی تو صورتحال مزید مخدوش ہو سکتی ہے اور یہ پانی کی کمی اپریل 2017کے آخر تک جاسکتی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے سیکریٹری آبپاشی کو ہدایت کی تھی کہ وہ تمام تینوں بیراج کے چیف انجینئرز کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور ان سے صوبے کو درپیش زیادہ سے زیادہ پانی کی قلت اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں۔ سیکریٹری آبپاشی نے کہا کہ انہوں نے چیف انجینئرز کے ساتھ اجلاس منعقد کیا ہے اور اس حوالے سے حکمت عملی وضع کی ہے ۔

انہوں نے حکمت عملی کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ 31مارچ کو گڈو بیراج کا سالانہ بندش کے عرصے کا شیڈول ہوگا۔ اس وقت تک نہروں کی سطح کم ہوگی اور یہ بلوچستان (1000 CFS) کو پانی کی فراہمی کے لئے 249آر ایل ، پاور اسٹیشن اور گھوٹکی کینال(1000 CFS)ہوگی یکم اپریل کو بیراجوں کے گیٹ کھول دیئے جائنگے اور پانی ڈائون اسٹریم کی جانب ریلیز کر دیا جائیگا۔

سکھر بیراج سے متعلق باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج کا مجموعی انخلاء اس قلت کے عرصے کے دوران 10,100سی ایف ایس ہوگا ۔ این ڈبلیو سی پر رائٹ بینک اور دادو کینال 31مارچ تک شیڈول بندش کے تحت بند ہونگے۔ بلوچستان کا 3مارچ تک سکھر بیراج رائٹ بینک سے روزانہ کا حصہ 700سی ایف ایس جسے 31مارچ تک یقینی بنایا جائیگا۔ حالانکہ این ڈبلیو سی اور دادو کینال میں میں پانی کی کمی ہوگی۔

خیرپور فیڈر ایسٹ اور ویسٹ میں ہر ایک (-50%) 650CFSپانی جاری کیا جائیگا،روہڑی کینال3میں آپریٹ ہوگا اور 5000سی ایف ایس پانی وصول ہوگا۔ نارا کینال میں بھی دو گروپ میں آپریٹ ہوگا 3800CFS وصول ہوگا۔ کوٹری بیراج سے متعلق حکمت عملی پر بات چیت کرتے ہوئے جمال شاہ نے کہا کہ سکھر بیراج سے کوٹری بیراج کے لئے 3000CFSپانی جاری کیا جائیگا۔ کوٹری بیراج کی 3مارچ کے دوران مختص پانی روزانہ 4000CFSہے ۔

سکھر بیراج میں پانی کے بہائو میں بہتری آتے ہی کوٹری بیراج کو پانی کی فراہمی کو ترجیح دی جائیگی تاکہ موسم خریف کی ابتدائی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ یکم اپریل کے دوران کوٹری کے لئے پانی کا مختص کردہ 6500سی ایف ایس ہوگا۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ پانی کی قلت سے متعلق عوام کو فوری طور پر مطلع کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی کی ضرورت پورا کرنے پرخاص طور پر توجہ مرکوز کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نارا اور روہڑی کینال کے لئے یکم مئی سے کپاس کی فصل کی بوائی میں بھی تاخیر کی جائے اور گھوٹکی کینال کے لئے 15مئی کی جائے۔ اپریل کے آخر تک صورتحال کو دیکھنے کے بعد پیڈی /چاول کی کاشت کے بارے میں غور کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ رائس کینال کمانڈز کے کھاتے داروں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے ایک نئی حکمت عملی وضع کی جائے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا متعلقہ چیف ا ینجینئرز سے مشاورت اور مشورے کے بعد نہرو ں میں پانی کی ایڈجسمنٹ اور ڈسچارج ہونا چاہیے۔ کوٹری بیراج میں وصول ہونے والے پانی کے تناسب کے حوالے سے یہاں سے لینے والی نہروں اور بیراجوں کے حوالے سے پینے کے پانی کی ضروریات کو ترجیح دی جائے۔ سیکریٹری آبپاشی نے کہا کہ تقریبا تمام نہروں کو پانی کی فراہمی میں 50فیصد پانی کی قلت برداشت کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال پہلے بھی سامنے آچکی ہے اور ا س سے بہتر طریقے سے نمٹ لیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کینجھر جھیل کے آپریشن کو بڑھایا جائیگا تاکہ زیادہ عرصے کے لئے کراچی شہر کے پانی کی فراہمی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ ادرا رہ فراہمی و نکاسی آب کو مشورہ دیں کہ و ہ تمام دریائوں میں پانی کے بہائو میں کمی اور نہروں میں موجودہ پانی کی قلت کے پیش نظر شہر میں پانی کے بہتر استعمال کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ عنوان :