وزیراعظم کے ویژن 2025ء کے تحت نہ صرف صنعتی پیداوار بلکہ ادبی ،ْ تاریخی اور ثقافتی روایات کا دفاع کر کے اسے عالمی سطح پر ہم آہنگ کرنے کی کوشش کریں گے، 21 ویں صدی میں معاشی ترقی ،ْ دانشوروں اور ثقافتی اقدار کے تحفظ کیلئے حقوق دانش کا قانون ہونا ضروری ہے ،ْ عوام کو حقوق دانش بارے آگاہی ہو گی تو ہرشعبہ میں جدت آئے گی، وزیراعظم کی ہدایت پر پارلیمنٹ میں سائبر خلاء کے معاملات پر کام شروع کر دیا گیاہے،وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر کا سیمینا ر سے خطاب ، میڈیا سے گفتگو

پیر 20 مارچ 2017 22:44

وزیراعظم کے ویژن 2025ء کے تحت نہ صرف صنعتی پیداوار بلکہ ادبی ،ْ تاریخی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2017ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے ویژن 2025ء کے تحت نہ صرف صنعتی پیداوار بلکہ ادبی ،ْ تاریخی اورثقافتی روایات کا دفاع کر کے اسے عالمی سطح پر ہم آہنگ کرنے کی کوشش کریں گے، 21 ویں صدی میں معاشی ترقی ،ْ دانشوروں کی تحریروں اور ثقافتی اقدار کے تحفظ کیلئے حقوق دانش کا قانون ہونا بہت ضروری ہے ،ْ عوام کو حقوق دانش کے بارے میں آگاہی ہو گی تو ہرشعبہ میں جدت آئے گی، وزیراعظم محمد نوازشریف کی ہدایت پر پارلیمنٹ میں سائبر خلاء کے تحت پیش آنے والے معاملات پر کام شروع کر دیا گیا ہے، وہ پیر کے روز یہاں مقامی ہوٹل میں انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن پاکستان و یو ایس ایڈ کے زیر اہتمام ’’نیشنل انٹیلیکچوئل پراپرٹی سٹریٹجی ‘‘کے موضوع پر سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئرمین آئی پی او پاکستان شاہد رشید ،ْ امجد اسلام امجد سمیت یو ایس ایڈ کے نمائندے بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی پی او سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے اور حقوق دانش کے تحفظ کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے جس سے سٹیک ہولڈرز کے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ وہ مزید فوائد بھی حاصل کر سکیں گے ،ْ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ مارک پیٹنٹ اور کاپی رائٹس پر حکومت خصوصی توجہ دے رہی ہے اور آئی پی او بھی ٹریڈ پالیسی فریم ورک اور حقوق دانش وزیراعظم کے ویژن کا حصہ ہیں ،ْ اگر ہمیں حقوق دانش کا تحفظ کروانا ہے تو ہمیں دنیا کے حقوق دانش کا تحفظ بھی کرنا ہو گا ،ْ حقوق دانش یونیورسل ہیں ان میں سب کا تحفظ ہے ،ْ وزیراعظم اس معاملہ پر بہت سنجید ہ ہیں، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تجارت کو 21 ویں صدی سے ہم آہنگ کرنے کیلئے حقوق دانش کا تحفظ بہت ضروری ہے، اس میں تجارتی دفاع کے قوانین موجودہیں جو 2015ء میں پاس ہو چکے ہیں ،ْ انہوں نے کہا کہ حقوق دانش کا زراعت سے بھی بنیادی تعلق ہے اور یہ پلانٹ بریڈرز ایکٹ کے زمرے میں آتے ہیں اس پر بھی کام ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تجارت کو متعارف کروانے کیلئے جغرافیائی انڈیکشن کا قانون جس میں ہماری روایتی مصنوعات فصلیں وغیرہ شامل ہیں ان کے حقوق دانش کا تحفظ بہت اہم ہے اور انہیں بین الاقوامی سطح پر تحفظ دینے کیلئے قانون حتمی مراحل میں ہے جو دو سے تین ماہ میں اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ای کامرس کے شعبے میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے اس میں پیچیدہ معاملات بھی ہیں جن کا حل ضروری ہے۔

ان معاملات کو حل کیلئے تین سے چار قوانین لا رہے ہیں جن پر کام جاری ہے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم ویژن 2025ء کے تحت نہ صرف صنعتی پیداوار بلکہ ادبی ،ْ تاریخی اور ثقافتی روایات کا دفاع کر کے اسے عالمی سطح پر ہم آہنگ کرنے کی کوشش کریں گے،آج کا سیمینار اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جو پہلے کراچی ،ْ اسلام آباد میں ہو چکے ہیں، وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں برس کے آخر تک حقوق دانش کی دستاویز سامنے آ جائے گی،انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت 2012ء کی پالیسی کے تحت جاری ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں معاملات خراب ہونے کی وجہ سے نہ صرف کے پی کے کی عوام بلکہ کراچی کی صنعت اور ادارے بھی متاثر ہوئے ہیں، لاہور اور سہیون شریف میں دھماکے سے پاکستانی عوام متاثر ہوئے ہیں ،ْ سکیورٹی اور تجارت کا توازن برقرار رکھنا ہے ،ْ اس سلسلہ میں بارڈر اور عسکری حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ صورتحال کو بہتر کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سائبر خلاء ہے ،ْ وزیراعظم محمد نوازشریف کی ہدایت پر پارلیمنٹ میں سائبر خلاء کے تحت پیش آنے والے معاملات پر کام شروع کر دیا گیا ہے جبکہ گزشتہ برس سائبر کرائم بل بھی پاس ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی امپورٹ میں اضافہ پاکستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی کی وجہ سے ہو رہا ہے جس میں تعمیراتی سامان و آلات سمیت دیگرکنسٹرکشن مشینری شامل ہے ،انہوں نے کہا کہ ملکی بر آمدات میں ترقی و اضافہ کیلئے کوششیں جاری ہیں ،ْ حال ہی میں وزیراعظم نے ایکسپورٹرز کیلئے ایک بڑا پیکیج بھی دیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ توانائی میں کمی کی وجہ سے معاشی نمو 3 سے 4 فیصد کم ہوئی ہے ،ْ توانائی بحران پر قابو پانے کی وجہ سے گروتھ میں تیزی آئے گی اور برآمدات میں اضافہ ہو گا، انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کے تحت 46 ارب ڈالر میں سے 30 ارب ڈالر کے منصوبے شروع ہو چکے ہیں،سیمینار سے آئی پی او پاکستان کے چیئرمین شاہد رشید ،ْ امجد اسلام امجد اوریو ایس ایڈ کے نمائندے نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :