کسی بھی غیر ملکی کو پاکستان کا شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جاسکتا‘ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

شناختی کارڈز کی تصدیق اور مشکوک شناختی کارڈ بلاک کرنے کے معاملے پر سیاست سے گریز کیا جائے ،ْچوہدری نثار علی خان نیشنل ایکشن پلان کے تحت نیکٹا نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کریمنل جسٹس سسٹم پر مجموعی طور پر نظرثانی کا آغاز کردیا ہے ،ْوزارت داخلہ

پیر 20 مارچ 2017 22:05

کسی بھی غیر ملکی کو پاکستان کا شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جاسکتا‘ قومی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی کوبتایا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کو پاکستان کا شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جاسکتا‘ شناختی کارڈز کی تصدیق اور مشکوک شناختی کارڈ بلاک کرنے کے معاملے پر سیاست سے گریز کیا جائے‘ موجودہ دور حکومت میں 5 کروڑ 7 لاکھ 6 ہزار سے زائد شناختی کارڈ جاری اور 42 ہزار 484 بلاک کئے گئے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ مشکوک شناختی کارڈ کا مسئلہ سیاسی نہ بنایا جائے ،ْ دنیا کا ملک بتائیں جہاں پاسپورٹ یا شناختی کارڈ بکتے ہوں۔ ہم نے ساڑھے تین سال میں 30 ہزار سے زائد پاسپورٹ بلاک کئے۔ ان میں سے کسی نے کیوں شکایت نہیں کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ پختونوں کو تنگ کیا جاتا ہے‘ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین گزشتہ چار دہائیوں سے پاکستان میں قیام پذیر ہیں‘ ان میں سے نصف رجسٹرڈ ہیں جبکہ اتنے ہی غیر رجسٹرڈ ہیں اس لئے ان کی تصدیق کے دوران ایسی شکایات سامنے آتی ہیں۔

ہم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر یہ الزام نہ لگایا جائے کہ کسی کو سندھی‘ پختون‘ پنجابی اور بلوچی ہونے کے ناطے ان کے کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں۔ شناختی کارڈ بلاک ہونے والے کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ جاکر عدالت سے رجوع کرے۔ بلاک کرنے کا قانون سالوں سے چل رہا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی شکایت پر عارضی طور پر کارڈ بلاک ہوجاتا ہے اور وہ شواہد دیتا ہے۔

اس طرح ہزاروں کارڈ اوپن ہوئے ہیں۔ کسی غیر ملکی کو پاکستان کی شہریت نہیں لینے دیں گے اور جس کے پاس ہے اس کو بلاک کریں گے۔ ملا منصور سمیت ایک لمبی فہرست ہے۔ اب اس کا اگر مداوا ہو رہا ہے تو اس کی نشاندہی کریں کہ کس طرح بہتر طریقے سے کریں۔ اگر کوئی کہے کہ غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ یا پاسپورٹ برقرار رہیں تو یہ نہیں ہو سکتا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کے دوبارہ فعال نہ ہونے کو یقینی بنایا جارہا ہے، بلوچستان میں مفاہمت کی جانب اقدامات اٹھاتے ہوئے فراریوں یا کالعدم قرار دیئے گئے افراد کے سرنڈر‘ مفاہمت اور بحالی جاری ہے۔

دہشتگردوں اور دہشتگرد تنظیموں کی مالی مدد کو بند کیا گیا ہے۔ تمام صوبائی سی ٹی ڈیز میں کائونٹر ٹیرر ازم فنانسنگ یونٹ قائم کئے جارہے ہیں۔ صدقہ و خیرات کے قواعد کے لئے پالیسیوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے اسلام آباد‘ پنجاب اور سندھ نے سو فیصد کام مکمل کرلیا ہے۔ فاٹا اصلاحات کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ دہشتگردوں کے لئے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم ٹھوس طریقہ کار موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہ عمل نسبتاً سست ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی کی تاریخ اور مہاجرین کی رجسٹریشن کا عمل نسبتاً سست ہے۔