وزیر داخلہ نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جو کردار ادا کیا اسے سراہا جانا چاہیے، دہشتگردی کی لعنت کو کافی حد تک کم کردیا گیا ہے، ایوان بالا میں مختلف جماعتوں کے ارکان کا اظہار خیال

پیر 20 مارچ 2017 18:16

وزیر داخلہ نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جو کردار ادا کیا اسے سراہا جانا ..
اسلام آباد ۔20 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2017ء) ایوان بالا میں ارکان نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جانی چائیے،کچھ لوگوں کو وزیر داخلہ سے مسئلہ ہے اس لئے تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے‘ ایوان میں تعمیری بحث ہونی چاہیے‘ وزیرداخلہ نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جو کردار ادا کیا اسے سراہا جانا چاہیے ۔

پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر سحر کامران نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان وفاقی وزیر برائے داخلہ کے سینٹ میں دس جنوری 2017ء کو دیئے گئے بیان کو زیر بحث لائے۔ تحریک پر بحث کے دوران انہوں نے کہا کہ کالعدم دہشت گرد گروہوں اور کالعدم فرقہ وارانہ تنظیموں میں فرق نہیں کرنا چاہیے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پرائیویٹ مسلح گروپوں کو پاکستانی سرزمین پر کام کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

سینیٹر میاں عتیق شیخ نے بتایا کہ ہمارے دشمن ملک کے اندر بھی ہیں اور باہر بھی‘ جونا گڑھ‘ حیدرآباد اور مقبوضہ کشمیر کے نمائندوں کی نشستیں بھی اس ایوان میں مختص کرنے کیلئے قرارداد پیش کرنی چاہیے جس طرح بھارت کی اسمبلی میں کی گئی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف قوم متحد ہے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ دہشت گرد ملک کے دشمن ہیں، رفاہی کام کرنے والوں میں کچھ عناصر کی وجہ سے سب کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔

چوہدری تنویر نے کہا کہ تنقید کرنا حکومت کا حق ہے لیکن آج اس ملک میں پی ایس ایل ہوتی ہے‘ سابق دور میں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں تھی‘ ملک میں کوئی بزنس مین آنے کے لئے تیار نہیں تھا‘ سفارتکار چند ہوٹلوں کے علاوہ کسی جگہ نہیں جاسکتے تھے۔ دہشتگردی کی لعنت کو کافی حد تک کم کردیا گیا ہے، یہ ذہن میں نہیں رکھنا چاہیے کہ مذہبی جماعتیں یا مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، جو لوگ ملک کی خدمت کر رہے ہیں ان کو سراہنا چاہیے۔

سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ دہشتگردوں کے سہولت کار اشرافیہ میں شامل ہیں، ان کا کھوج لگانا بھی ضروری ہے، جو بھی ان کے سہولت کار ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سہولت کاروں کے بارے میں بے شک ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ ان کو بے اثر کرنے کی ضرورت ہے۔

دہشتگردی میں کمی آئی ہے اس کے لئے جس جس نے بھی کردار ادا کیا ہے ان کو سراہتے ہیں۔ سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں پولیٹکل ول نہ ہونے کی وجہ سے خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی‘ وزیر داخلہ نے جس طرح مشکل حالات میں اپنا کردار ادا کیا ہے اس کو سراہا جانا چاہیے۔ حالات اس قدر خراب تھے کہ لوگ عید کی نماز پڑھنے بھی نہیں نکلتے تھے‘ اب کراچی اور سندھ میں بھی امن ہے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ سابق حکومت میں آنیاں جانیاں کرنے والے لوگ تھے‘ آج حکومت کام کر رہی ہے۔ کچھ لوگوں کو چوہدری نثار سے مسئلہ ہے‘ ان پر تنقید ضرور کریں لیکن اختلاف برائے اختلاف نہ کریں‘ تعمیری بحث ہونی چاہیے۔