آزادکشمیرقانون سازاسمبلی کا اجلاس طلب کرکے تحفظ ناموس رسالت ؐ کے حق میں اور توہین رسالت ؐ کی مذمت میں قراردادیں پاس کی جائیں‘حکومت مسلم امہ کی غیرت ایمانی چیلنج کرنیوالوں کا کڑا احتساب کرے ورنہ بھیانک نتائج برآمدہو نگے

مرکزی سیرت کمیٹی کے زیراہتمام درس قرآن سے عتیق احمدرضا‘ علامہ مفتی عمران شیرازی کا خطاب

پیر 20 مارچ 2017 17:06

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مارچ2017ء) معروف مذہبی سکالر علامہ مفتی محمدعمران رضاشیرازی نے کہاہے کہ تحفظ ناموس رسالت ؐ ہر مسلمان کی غیرت ایمانی اور بقاء اسلام کا معاملہ ہے۔حکمران سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا گستاخانہ مواد فی الفور حذف کرے وگرنہ ڈھیل دینے والے اذمہ داران بھی شاتمان رسالت کے معاون تصور ہوں گے۔اللہ کریم نے شاتمان رسالت پر لعنت فرمائی ہے وہ دنیامین بھی ملعون ہیں اور آخرت میں بھی ذلت و رسوائی ان کا مقدرہوگی۔

مرکزی سیرت کمیٹی سوشل مڈیا پر توہین آمیز مواد کی تشہیر کی پرزورمذمت کرتی ہے‘حکومت کو تنبیہ کرتے ہیں وہ مسلم امہ کی غیرت ایمانی کو چیلنج کرنے والوں کا کڑا احتساب کرے ورنہ غازی علم دینؒ اور غازی ممتازقادریؒ جیسے غلامانِ رسول پیداہوتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

آزادکشمیرقانون سازاسمبلی کا اجلاس طلب کرکے تحفظ ناموس رسالت ؐ کے حق میں اور توہین رسالت ؐ کی مذمت میں قراردادیں پاس کی جائیں۔

وہ یہاں گزشتہ روز جامع مسجد شریف عیدگاہ میںمرکزی سیرت کمیٹی کے زیراہتمام ہفتہ واردرس قرآن کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر مرکزی سیرت کمیٹی کے سیکرٹری جنرل عتیق احمدرضا نے بھی خطاب کیا،جبکہ اجتماع میںعلامہ محمدپرویزقریشی، علامہ محمدحسن حقانی، علامہ قاری ضیاء المصطفیٰ منور ، عبدالقادرمحبوب الٰہی ، حافظ القاری منظور حسین سمیت جید علماء کرام، زعماء شہر اور نوجوانوں کی بڑی تعدادموجود تھی۔

اپنے خطاب میں علامہ مفتی عمران شیرازی نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علی ہوآل ہوسلم سے اپنی جان،اولاد،والدین،مال اور دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبت کے بغیر کسی کا ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ انہوںنے محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی حیات طیبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ صحابہ کرام ؓ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس قدر محبت تھی کہ وہ ہمہ وقت حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک اشارہ کے منتظر رہتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم بجا لینے کا اشتیاق رکھتے۔

صحابہ کرام ؓ حضور کے ادب و احترام کا اس قدر خیال رکھتے کہ کسی بھی معاملہ میں ادب کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ حضرت عباس ؓ سے کسی نے عمر پوچھی ‘ جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا اور دنیاوی اعتبارسے عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑے ہیں‘ مگر آپ ؓ کا جواب یہ تھا کہ ’بڑے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہیں‘ بس میں دنیامیں پیدا پہلے ہو گیا ہوں‘ ایک اور صحابیؓ کا واقعہ احادیث میں یوں مذکور ہے کہ انہوںنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا ‘یارسول اللہ قیامت کب آئے گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‘ تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری رکھی ہے‘ جواب عرض کیا‘ یارسول اللہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان‘ میرے پاس تو کوئی عمل پیش کرنے کے لئے نہیں‘بس میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرتاہوں‘آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا’جو‘ جس سے محبت کرتاہے اس کا حشر بھی اسی کے ساتھ ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ نوجوان نسل کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد صحابہ کرام ؓ کو اپنا آئیڈیل بنانا ہوگا،صرف اسی صورت وہ دنیا و عقبیٰ میں کامران ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مسلم امہ نے سستی اور کج روی کے باعث اغیار کاطریق اختیار کرکھاہے جو ہماری رسوائی کا سبب ہے۔ انہوںنے کہاکہ گھروں سے تلاوت قرآن اور نعت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز آنی چاہئے مگر صد افسوس کہ آج گانے باجے کی آوازیں عام ہیں۔انہوںنے کہاکہ نسل نو کو اپنے اسلاف کے اسوہ پر چلانا والدین، اساتذہ کی ذمہ داری ہے۔ اگر نوجوان نسل کو سوشل میڈیا پر پھیلائے جانیوالے نام نہاد دین پر چھور دیا گیا تو دین حق کا اصل حلیہ مسخ ہو کررہ جائے گاجو ہماری تباہی و بربادی پر منتج ہو ہو گا۔

متعلقہ عنوان :