ملکی سکیورٹی اورآپریشن ردالفسادکے فیصلےوفاقی حکومت نےکیے،چوہدری نثار

دہشتگرداورفرقہ ورانہ تنظیموں میں فرق ہے،دہشتگردتنظیموں سےمتعلق قانون سازی کی ضرورت ہے،کسی بھی دہشتگردتنظیم کاہیڈکوارٹرموجودنہیں اگرہےتوبتایاجائے،آپریشن ضرب عضب سےپہلےشمالی وزیرستان دہشتگردوں سےبھراپڑاتھا۔وفاقی وزیرداخلہ کاسینیٹ میں پالیسی بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 20 مارچ 2017 16:44

ملکی سکیورٹی اورآپریشن ردالفسادکے فیصلےوفاقی حکومت نےکیے،چوہدری ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20مارچ2017ء) : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ ملکی سکیورٹی اورآپریشن ردالفسادکے فیصلے وفاقی حکومت نے کیے،دہشتگرداور فرقہ ورانہ تنظیموں میں فرق ہے،چاہتے ہیں کہ دہشتگرداور فرقہ پرست تنظیموں میں فرق کرسکیں،کسی بھی دہشتگردتنظیم کاہیڈکوارٹرموجودنہیں اگر ہے توبتایا جائے،دہشتگردتنظیموں سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ دنیاپاکستان میں دہشتگردی کم ہونے کااعتراف کررہی ہے۔کالعدم تنظیموں کی بات دونوں ایوانوں اور میڈیاہوتی ہے۔سیاسی جماعتوں نے ہمیں کریڈٹ نہیں دیناتو نہ دیں لیکن حالات بہترہونے کاعتراف توکریں۔چوہدری نثارنے کہا کہ دہشتگرداور فرقہ ورانہ تنظیموں میں فرق ہے،چاہتے ہیں کہ دہشتگرداور فرقہ پرست تنظیموں میں فرق کرسکیں۔

(جاری ہے)

کالعدم تنظیموں کوپاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔کسی بھی دہشتگردتنظیم کاہیڈکوارٹرپاکستان میں نہیں ہے اگرکوئی ہے توبتایا جائے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشتگردتنظیموں سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے۔ملک کی سکیورٹی اورآپریشن ردالفسادکے فیصلے وفاقی حکومت نے کیے۔سکیورٹی پرکوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تین سالوں میں خیبرپی کے اور سندھ حکومت پرتنقیدنہیں کی ۔جبکہ میں نے خود بھی تنقید کاجواب نہیں دیا۔ دہشتگردی کیخلاف کامیابیاں مشترکہ کوششوں سے ملیں۔پولیس نے انٹیلی جنس بنیادپربے شمارگرفتاریاں کیں۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب سے پہلے شمالی وزیرستان دہشتگردوں سے بھراپڑاتھا۔ضرب عضب کے بعدکوئی دہشتگردنیٹ ورک ملک میں موجودنہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :