سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹرعاصم حسین کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کرلیا

ڈاکٹرعاصم شدید بیمار ہیں ضمانت انکاحق ہے،وکیل ڈاکٹر عاصم ڈاکٹرعاصم کا انکی مرضی کے مطابق علاج کرایا جا رہا ہے وہ رینجرز کی وردی سے ڈرتے ہیں یہ کوئی بیماری نہیں،نیب وکیل کے دلائل

پیر 20 مارچ 2017 16:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے کرپشن کے الزام میں گرفتارسابق وفاقی مشیرپیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کرلیا،تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے 462ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتارسابق وفاقی مشیرپیٹرولیم اورپیپلزپارٹی کے رہنماء ڈاکٹرعاصم حسین کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کرلیاہے۔

درخواست ضمانت کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس آفتاب احمدگوررپرمشتمل بینچ نے کی،اس موقع پر ڈاکٹرعاصم کے وکیل سردارلطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرعاصم شدید بیمار ہیں ، ضمانت انکاحق ہے۔جیل میں علاج کے باوجود ان کانچلادھڑ شدیدمتاثر ہواہے۔دوران حراست ان پر دل کادورہ پڑچکاہے۔

(جاری ہے)

ان پر فالج کابھی حملہ ہوچکاہے۔یہ کہنا کہ ڈاکٹر عاصم کو انکی مرضی کے مطابق علاج کی سہولت دی جارہی ہے،بالکل گمراہ کن ہے۔

میڈیکل بورڈز کی تجاویزاور رپورٹس سے ثابت ہے کہ ڈاکٹرعاصم ذہنی تناو کا شکار ہیں۔ان کا دوران حراست مناسب علاج نہیں ہوسکتا۔ڈاکٹرعاصم 10 خطرناک امراض میں مبتلاہیں۔بعض بیماریوں کاعلاج پاکستان میں ممکن نہیں،جبکہ نیب کے وکیل محمد الطاف نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کا انکی مرضی کے مطابق علاج کرایا جا رہا ہے۔ وکیل نیب نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم رینجرز کے وردی سے ڈرتے ہیں یہ کوئی بیماری نہیں بلکہ ان کے کہنے کے مطابق ان کانفسیاتی علاج بھی ہورہاہے۔

ہائیڈروتھراپی کے علاوہ آغاخان اسپتال میں ہربیماری کا علاج ہے۔ڈاکٹرعاصم پرناصرف کرپشن کے الزامات ہیںبلکہ ان پرانسداددہشت گردی کے بھی مقدمات قائم ہیں۔جبکہ عدالت ان کی اس سے قبل بھی درخواست ضمانت مسترد کرچکی ہے اس سلسلے میںنیب کے وکیل نے عدالتوںکے مختلف فیصلوںکی کاپیاںبھی عدالت میںپیش کیں۔نیب کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزم کے خلاف مقدمات اہم مراحل میں ہیںلہذا ملزم کی درخواست ضمانت مستردکردی جائے ۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے دوججوںکے درخواست ضمانت کے فیصلے میںتضادہونے کے باعث سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے فیصلہ کرنے کے لیے ریفری جج سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمدگورر کومقررکیاتھا۔