پاکستان میں گاڑیوں کی طلب میں نمایاں اضافے کیساتھ ساتھ بلیک مارکیٹنگ بھی عروج پر پہنچ گئی

ملک میں 70فیصد نئی گاڑیاں بلیک مارکیٹنگ مافیا کے ذریعے فروخت کی جارہی ہیں، ایچ ایم شہزادکادعویٰ

پیر 20 مارچ 2017 15:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2017ء) پاکستان میں گاڑیوں کی طلب میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ بلیک مارکیٹنگ بھی عروج پر پہنچ گئی ہے۔اس ضمن میںآل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزادنے بتایا کہ نئی گاڑیوں کی مارکیٹ میں ملکی مسابقتی قوانین کی کھلم کھلا دھجیاں بکھیری جارہی ہیں اور وفاقی وزارت صنعت و پیداوار اور مسابقتی کمیشن کی جانب سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا۔

دوسری جانب قومی آٹو پالیسی کے ذریعے صارفین کو گاڑیوں کی بروقت فراہمی اور بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے آٹو پالیسی بھی غیرموثر ہوکر رہ گئی ہے۔ایچ ایم شہزاد نے دعوی کیا ہے کہ ملک میں 70فیصد نئی گاڑیاں بلیک مارکیٹنگ مافیا کے ذریعے فروخت کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

گاڑیوں کے مقبول ماڈلز پر اوسطا ڈیڑھ لاکھ سی2 لاکھ روپے بلیک منی وصول کی جارہی ہے۔

حال ہی میں متعارف کرائے گئے ماڈلز پر 3 لاکھ روپے تک کی بلیک منی وصول کی جارہی ہے۔چیئرمین نے کہا کہ ملک میں بلیک مارکیٹنگ کے ذریعے کمائی جانے والی دولت پر کسی قسم کا ٹیکس بھی ادا نہیں کیا جارہا جس سے غیر دستاویزی معیشت کو فروغ مل رہا ہے۔ بلیک مارکیٹنگ کی وجہ سے نئی گاڑیاں عوام کی پہنچ سے مزید دور ہوگئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :