سی پیک میں بھارتی شمولیت کیلئے مسئلہ کشمیر کوئی رکاوٹ نہیں

بھارت چین کی ابھرتی ہوئی عالمی اہمیت کو نہیں دیکھ رہا ، وہ منصوبے میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے،سی پیک اس موقف کو متاثر نہیں کرتا کشمیر کے تنازعے نے نئی دہلی کو عادتاً غیر ملکی ممکنہ سرمایہ کاری کے خلاف حساس بنادیا ہے یہ مختلف علاقوں کو جوڑنے اور جنوبی ایشیاء کی خوشحالی کا منصوبہ ہے ، گلوبل ٹائمز کی رپورٹ

پیر 20 مارچ 2017 15:19

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مارچ2017ء) چین نے توقع ظاہر کی ہے کہ بھارت کے اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل ہونے کے لئے کشمیر کا مسئلہ کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گا کیونکہ یہ منصوبہ علاقوں کو ایک دوسرے سے ملانے اور جنوبی ایشیاء کے سب لوگوں کی خوشحالی کا منصوبہ ہے، پاکستان اور چین کو چینی صدر کے ون بیلٹ و ن روڈ منصوبے کو کشمیر کے مسئلے کے ساتھ منسلک نہیں کرنا چاہئے ۔

ان خیالات کا اظہار چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے ۔دریں اثنا وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے ، پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ مسئلہ تاریخی ورثہ ہے ، اس سے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات اور صلاح و مشورے کے ذریعے مناسب انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے ، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں پیشرفت کشمیر کے مسئلے پر چین کے موقف کو متاثر نہیں کرتی ۔

(جاری ہے)

گلوبل ٹائمز کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے حال ہی میں علاقائی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی مزید کوششوں پر زوردیا ہے جن میں ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی ترقی بھی شامل ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرنے والا یہ عظیم الشان منصوبہ ہے۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی تائید ون بیلٹ و ن روڈ صورتحال کو پیچیدہ بنا سکتی ہے ،نئی دہلی نے ابھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے پر دستخط کرنے ہیں اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے ون بیلٹ ون روڈ کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرنے پر خود مختاری کے مسائل موجود ہیں تاہم بھارت کی طرف سے ان خدشات کے باوجود اس منصوبے کو بین الاقوامی ممالک کی طرف سے وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل ہورہی ہے، اس سلسلے میں چین پہلی ون بیلٹ ون روڈ کانفرنس کی مئی میں میزبانی کررہا ہے جس میں 20 ملکوں اور حکومتوں کے سربراہان اور 50سے زیادہ بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہ اس بیجنگ کانفرنس میں شرکت کریں گے ، یہ بات خاص طورپر قابل ذکر ہے کہ نئی دہلی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے اثرات کو روک نہیں سکتا ، اگر بھارت اس وقت اس منصوبے سے باہر رہنا چاہتا ہے جب اسے بین الاقوامی برادری کی طرف سے وسیع حمایت حاصل ہورہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چین کی ابھرتی ہوئی عالمی شہرت اور اہمیت کو دیکھ نہیں رہا ۔

شنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جیمز وول سے نے اوباما انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی امریکہ کی طرف سے مخالفت حکمت عملی کی غلطی ہو گی ۔توقع ہے کہ بھارت امریکہ سے سبق حاصل کرے گا اور وہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی طرف عملی رویہ اختیار کرے گا ، اگر نئی دہلی دوسری اقوام کو اس منصوبے کو روکنے میں ناکام ہوتی ہے تو اسے اس منصوبے میں شامل ہو جانا چاہئے تا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی تکمیل میں پیشرفت کی جا سکے کیونکہ یہ بھارت کے مفاد میں ہے، چین اور بھارت کے درمیان بنیادی ڈھانچے سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں اگر نئی دہلی کو سی پیک کے عظیم منصوبے اوبی او آر پر خدشات ہیں کہ تو بھارت کو اس منصوبے میں شامل ہو کر چین کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا چاہئے اور اس منصوبے کو ممکنہ حد تک اپنی طرف منتقل کر لینا چاہئے کیونکہ زیادہ سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں معاشی ترقی اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے اس منصوبے کا خیر مقدم کررہے ہیں اور اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں ، بھارت کو ون بیلٹ ون روڈ مسئلے سے بڑی احتیاط کے ساتھ نمٹنا چاہئے ، کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے نے نئی دہلی کو عادتاً بڑے پیمانے پر علاقے میں ہونے والی غیر ملکی ممکنہ سرمایہ کاری کے خلاف حساس بنادیا ہے لیکن اس کے لئے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ وہ عام تجارتی سرمایہ کاری اور دوسری سرمایہ کاری کی سرگرمیوں میں امتیاز کرے جو بھارتی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتی ہیں ، ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک اقتصادی منصوبے ہیں ۔

امید ہے کہ ان فوائد کو دیکھتے ہوئے بھارت کی آنکھیں کھل جائیں گی اور وہ ان منصوبوں میں شمولیت کے لئے ایک کھلا رویہ اختیار کرے گا ۔