میرا بیٹا دہشت گرد نہیں، چرس کا عادی تھا،اورلی حملہ آورکے والد

بیٹے نے زندگی میں کبھی نماز تک ادا نہیں کی،اس نے جو کچھ کیا وہ منشیات کے استعمال کا نتیجہ تھا،گفتگو

پیر 20 مارچ 2017 13:30

میرا بیٹا دہشت گرد نہیں، چرس کا عادی تھا،اورلی حملہ آورکے والد
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2017ء) فرانس کے اورلی ہوائی اڈے پر فوجی سے بندوق چھیننے اور جوابی کارروائی میں مارے جانے والے مشتبہ شدت پسند زیاد بن القاسم کے والدنے کہاہے کہ اس کا بیٹا دہشت گرد نہیں تھا۔ اس نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ منشیات کے استعمال شراب نوشی اور چرس کا نتیجہ ہے۔فرانسیسی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ریڈیو سے بات کرتے ہوئے مقتول بن القاسم کے والد نے کہا کہ اس کا بیٹا دہشت گرد نہیں تھا۔

اس نے زندگی میں کبھی نماز تک ادا نہیں کی۔ وہ شراب پیتا اور چرس استعمال کرتا تھا۔ اس نے جو کچھ کیا وہ اس منشیات کے استعمال کا نتیجہ تھا۔مقتول مشتبہ حملہ آور کے والد نے بتایا کہ زیاد بن القاسم نے اورلی ہوائی اڈے کی طرف روانگی سے قبل مجھ سے رابطہ کیا۔

(جاری ہے)

وہ سخت اضطراب میں تھا۔ اس نے مجھے کہا کہ ’آپ نے پولیس افسر کے معاملے میں غلطی کی، اب آپ مجھے اجازت دیں‘ اس کے ساتھ ہی اس نے فون بند کیا، ایک کار چوری کرنے کے بعد ہوائی اڈے کی طرف روانہ ہوگیا۔

اس کے کچھ ہی دیر بعد بن القاسم کے والد نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔ اسی اثناء میں اس کے بیٹے کے قتل کی خبر بھی آگئی تھی۔خیال رہے کہ زیاد بن القاسم نے ہفتے کے روز جنوبی فرانس کے اورلی ہوائی اڈے میں داخل ہوکر ایک پولیس اہلکار سے اس کی بندوق چھین لی تھی، جس پر دوسے اہلکاروں نے فوری کارروائی کر کے اسے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کا کہنا تھاکہ بن القاسم نے بندوق چھیننے کے بعد ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا اور ساتھ ہی اس نے کہا کہ وہ اللہ کی خاطر مرنے کے لیے آیا ہے۔