ٹیکس وصولیوں میں مسلسل کمی کے باعث بجٹ خسارے کو کنٹرول کرناوزارت خزانہ کیلئے بڑا چیلنج بن گیا

حکومت نے بجٹ خسارہ پوراکرنے کے لئے اسٹیٹ بینک سے رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران 722ارب روپے کا قرضہ لے لیا ماہ میں پنجاب اور سندھ نے 18،18 ارب روپے اور بلوچستان نے 23 ارب روپے کا قرض واپس کیاجبکہ کے پی کے نے 12ارب روپے کا قرض حاصل کیا

پیر 20 مارچ 2017 12:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2017ء) ٹیکس وصولیوں میں مسلسل کمی کے باعث بجٹ خسارے کو کنٹرول کرناوزارت خزانہ کیلئے بڑا چیلنج بن گیاہے۔ حکومت نے بجٹ خسارہ پوراکرنے کے لئے اسٹیٹ بینک سے رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران 722ارب روپے کا قرضہ لے لیا ہے۔اسٹیٹ بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ(جولائی2016تاجنوری2017 )کے دوران اسٹیٹ بینک سے 1015 ارب 62 کروڑ روپے کا خالص قرض لیا۔

اس قرضے سے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے 722 ارب روپے خرچ کئے گئے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران حکومت نے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے اسٹیٹ بنک سے 543 ارب روپے کا قرض لیا تھا۔ اس دوران صوبائی حکومتوں نے اسٹیٹ بنک کو 48 ارب روپے کا خالص قرضہ ادا کردیا۔ پنجاب اور سندھ نے 18،18 ارب روپے بلوچستان نے 23 ارب روپے،گلگت بلتستان نے 5 ارب روپے کا خالص قرض واپس کیا تاہم اس دوران کے پی کے نے 12 ارب روپے اور آزادکشمیر نے 70 کروڑ روپے کا خالص قرض لیا۔رپورٹ کے مطابق نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں نے بینکنگ سیکٹر سے 72 ارب روپے کا قرض لیا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو 7 ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 140 ارب روپے سے زائد کمی کا سامنا ہے۔