بدقسمتی سے پاکستان میں اسلامی نظام حکومت نہ ہونے کی وجہ سے ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جس میں امیرکے لئے کوئی قانون نہیں، دوسوپچاس روپے والے چور کو توسزادی جاتی ہے لیکن دوسوپچاس کھرب روپے لوٹنے والے اقتدار کے مزے لے رہے ہیں، قانون صرف غریب کے لئے بناہے

امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمدخان کادیرپائین تقریب ختم بخاری جامعہ احیاء العلوم بلامبٹ میں خطاب

اتوار 19 مارچ 2017 19:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 مارچ2017ء) بدقسمتی سے پاکستان میں اسلامی نظام حکومت نہ ہونے کی وجہ سے ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جس میں امیرکے لئے کوئی قانون نہیں، دوسوپچاس روپے والے چور کو توسزادی جاتی ہے لیکن دوسوپچاس کھرب روپے لوٹنے والے اقتدار کے مزے لے رہے ہیں۔ قانون صرف غریب کے لئے بناہے۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمدخان نے دیرپائین تقریب ختم بخاری جامعہ احیاء العلوم بلامبٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی نظام حکومت کے لئے ہمہ گیر اور ہمہ پہلوجدوجہد کرنا بہت ضروری ہے۔ اسلام امن وسلامتی کا دین ہے۔ اسلامی معاشرہ قطعاً کسی بھی دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتی۔ تمام مسلک کے علمائے کرام نے متفقہ طورپر باربار تحریری وزبانی اعلان کیاہے کہ اسلام میں دہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ قرآن وسنت کی روشنی میں ایک نسل تیارہوئی جس نے قیصر وکسریٰ اور لات ومنات کی سماجیت کو ختم کیا۔

یہی مدارس ہے جو قرآن وسنت کی روشنی میں ایک ایسی نسل تیارکررہی ہے جو پیغمبری کے مشن کے پیروی کررہی ہے۔ مدارس کے طلباء علم پھیلانے کے لئے تمام تر جائز مؤثر ذرائع استعمال کریں تاکہ علم دنیا کے تمام بنی نوع انسان تک پہنچ جائے۔انہوں نے کہاکہ طاغوت اور کفری سازشوں کے خلاف مدارس کے طلباء علم کی روشنی پھیلائے ۔ الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیالٹریچر اور تمام تر ذرائع ابلاغ کے ذریعے طاغوت اور کفری سازشوں کو شکست سے دوچارکریں۔

قرآن وسنت کا نظام تمام ترمسائل کابنیادی حل ہے اور اسلامی نظام ہی ہمیں پسماندگی ، غربت اور مسائل سے نکال سکتی ہے۔ اسلامی نظام حکومت عوام کا قلعہ ہے۔ اسلامی حکومت کے بغیر اسلام اور شعائر اسلام غیر محفوظ ہے۔امیرجماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمدخان نے تقریب ختم بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا ملک جو مسائل کا سامنا کررہاہے اس کی بنیادی وجہ سیکولر قیادت ہے۔

اگر علمائے کرام اور قرآن وسنت پر عمل کرنے والے لوگوں کی قیادت پاکستان کو ملاہوتا تو آج کا پاکستان اقبال کی خواب والا پاکستان ، اسلامی پاکستان ، ترقی یافتہ پاکستان، پرامن اور آزاد وخودمختار پاکستان ہوتا۔انہوں نے کہاکہ آج اگر پاکستان میں بدامنی، غربت ، مہنگائی ، پسماندگی، قرض کی بوجھ، قبائل پر ڈرون حملے ،بچوں کے لئے غیر معیاری تعلیم ،پاکستان میں امریکی اڈے ،سرمایہ داروں کے ٹھکانے یہ سب مدارس کی وجہ سے نہیں بلکہ مدارس تو اب بھی 35لاکھ پاکستانی بچوں کو اپنی خرچ پر علم کے روشنی سے روشناس کررہی ہے۔ یہی مدارس دیانت دار قیادت تیارکرتی ہے جس میں اسلام کی محبت ،ملک وقوم کی خدمت کا جذبہ اور دیانت داری ہوتی ہے۔