حروں کے روحانی پیشواء شہید سید صبغت اللہ شاہ سورھیہ بادشاہ کی 74 ویں برسی پیر(آج) عقیدت و احترام سے منائی جائے گی

سید صبغت اللہ شاہ شاہ شھید نے 1930 میں انگریز سامراج کے خلاف علم بغاوت بلندکیا جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کرلیا گیا

اتوار 19 مارچ 2017 19:10

سانگھڑ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2017ء) امام انقلاب حروں کے روحانی پیشواء شہید سید صبغت اللہ شاہ سورھیہ بادشاہ کی 74 ویں برسی پیر(آج) عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں مرکزی پروگرام حروں کے تاریخی مرکز گڑنگ بنگلہ سانگھڑ میں منعقد ہوگا جس میں سندہ بھر سے نامور اسکالر تاریخ دان اور سیاست دانوں کے علاوہ حر جماعت کے مریدین عقیدت مند اور شھری بڑی تعداد میں شرکت کررہے ہیں مرکزی تقریب میں گل محمد عمرانی پروفیسر قلندر شاہ لکیاری پروفیسر مہتاب علی شاہ نور احمد میمن نصیر اعجاز اپنے مقالے پڑھیں گے جبکہ سندہ اسمبلی کی رکن نصرت سحر عباسی جام نفیس علی خدا بخش راجڑ پیر بخش جونیجو علی غلام نظامانی شرکت کررہے ہیں سید صبغت اللہ شاہ شاہ شھید نے 1930 میں انگریز سامراج کے خلاف علم بغاوت بلندکیا جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کرلیا گیا انکے خلاف سکھر کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا جس میں قائد اعظم محمد علی جناح آپ کے وکیل تھے لیکن عدالت کاروائی کو جانبدارانہ محسوس کرتے ہوئے قائد اعظم نے عدالت کا بائیکاٹ کردیا عدالت نے اس پر سید صبغت اللہ شاہ کو چھ سال کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا 1936 میں آپکو رہائی ملی لیکن رہائی کے فورا بعد سید صبغت اللہ شاہ نے حروں کو منظم کیا اور انگریزوں کے خلاف باقاعدہ مسلح جد وجہد شروع کردی آپ کا نعرہ تھا وطن یا کفن آذادی یا موت آپ ہر قربانی دیکر بھی وطن کو غیروں کے تسلط سے آذاد کرانا چاھتے تھے 1941 میں ایک بار پھر آپ کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا اور مختلف جیلوں میں رکھا گیا 1943 میں سید صبغت اللہ شاہ کو یکطرفہ عدالتی کاروائی کے ذریعے بغاوت کے الزام میں پھانسی کی سزا سنا دی گئی اور 20مارچ 1943کو انہیں حیدر آباد جیل میں پھانسی دیکر شھید کردیا گیا آپ کی آذادی اور وطن کے لیے لازوال خدمات پر آذادی کے پرستار اس دن کو عقیدت و احترام سے منا رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :