اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان میں ناموس رسالتؐ کاتحفظ نہ کرسکیں تو ہمیں جینے کا کوئی حق نہیں،مولانا فضل الرحمن

تحفظ ختم نبوت ورسالتؐ ہر مسلمان کا عقیدہ ہے ان کا تحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، امیر جے یو آئی ف بنگلہ دیش میںدینی مدارس اور تحریکوں کو اس لئے کچل کر ریاست کو سیکولر قرار دے دیا گیا کہ ان کے پیچھے کوئی سیاسی قوت نہیں تھی امن کیلئے قرآنی تعلیم کے مطابق انسانی حقوق کا تحفظ ضروری ہے ورنہ فساد ہوگا، فیصل آباد میںعلماء کونشن سے خطاب

اتوار 19 مارچ 2017 19:10

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2017ء) جمعیت علماء اسلام ف کے امیر وچیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان میں ناموس رسالتؐ کاتحفظ نہ کرسکیں تو ہمیں جینے کا کوئی حق نہیں۔تحفظ ختم نبوت ورسالتؐ ہر مسلمان کا عقیدہ ہے ان کا تحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔

مسلمان اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔بنگلہ دیش میںدینی مدارس اور تحریکوں کو اس لئے کچل کر ریاست کو سیکولر قرار دے دیا گیا کہ ان کے پیچھے کوئی سیاسی قوت نہیں تھی۔ جمعیت علماء کاقیام کسی فرقے اور مسلک کی بنیاد پر نہیں ہوابلکہ مسلمانوں کے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے اکابرین علماء اوردرگاہوں کے صوفیاء نے پلیٹ فارم مہیا کیا تھا۔

(جاری ہے)

علماء بچوں کے کان میں اذان، نکاح، جنازہ کی طرح عوام کی انفرادی واجتماعی زندگی میں پبلک کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے سیاست میں حصہ لیں۔

بندوق کے ذریعے اسلامی نظام نہیں آسکتااسلامی نظام کی خواہش پارلیمنٹ وسیاست سے انکار کرکے پوری نہیں ہوگی، جمہوریت اور پارلیمنٹ کا راستہ ہی اپنانا پڑے گا۔ اسلحہ کی طاقت حاصل کرنا ریاسست کی ذمہ داری ہے ،علماء کرام قوم کا ساتھ او ر فیصلہ لینے کیلئے ان کے عام مسائل کو خدمت کے جذبے سے حل کریں۔ سیاست کو گالی بنادیا گیا اسے پاک کرنے کیلئے باکرداراور صالح علماء عوامی اعتماد کے ساتھ ووٹ حاصل کرکے پارلیمنٹ میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اسلامی نظام ہی انسانی حقوق کا ضامن ہے۔جے یوآئی کا اگلے ماہ صد سالہ پشاور اجتماع شیخ الہند کے ویژن کے مطابق ہمیں قوم اور امت کی آواز بننے پر اکساتا ہے۔ اجتماع میں تمام مجمع کی آمد کامنتظر رہوںگا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جے یوآئی ضلع فیصل آباد کے زیراہتمام جامعہ اسلامیہ امدادیہ ستیانہ روڈ پر پشاور صدسالہ اجتماع کی تیاری کے سلسلے میں ’علماء کونشن‘ میں شریک مدارس کے ناظمین وآئمہ مساجد سمیت2ہزارسے زائد علماء کرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جے یوآئی کے ضلعی امیر مخدوم زادہ سید محمد زکریا کی زیرصدارت اور مفتی محمد طیب کی میزبانی میں ’علماء کنونشن‘ میں مولانا سید جاوید حسین شاہ، مولانا محمد زاہد، سید نذیر شاہ بخاری،قاری جمیل الرحمن رحیمی، قاری حبیب الرحمن، مولانا شاہد لطیف، میاں عبدالمنان ایم این اے مسلم لیگ ن، امیر ضلع جماعت اسلامی انجینئر محمد عظیم رندھاوا،محبوب الزمان بٹ، مولانا مسرور نواز جھنگوی ایم پی اے، مولانا اسماعیل شجاع آبادی مرکزی مبلغ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ڈاکٹر جاوید اختر جمعیت علماء پاکستان نورانی،پیپلزپارٹی کے سابق ایم این اے طارق باجوہ، سٹی صدر انتظار عدیل تاج، جمعیت اہلحدیث کے صدر عبدالصمد معاذ، انجمن تاجران سپریم کونسل کے سرپرست محمد اسلم بھلی، پاکستان علماء کونسل کے وفد صوبائی صدر حافظ محمد امجد ، عمر قاسمی، طیب قاسمی ،جے یوآئی کے ضلعی نائب امیر میاں محمد عرفان، سیکرٹری اطلاعات محمد یوسف انصاری، چوہدری فضل الٰہی جٹ، مولانا یعقوب عثمانی، مولانا شاہد معاویہ، ڈاکٹر زبیر، میاں عامر شہزاد، نویداحمد،ڈاکٹر شاہد ندیم، عبدالمجید مجاہدضلعی سالار سمیت علماء کرام، معززین شہر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

قائد جمعیت نے کہا فیصل آباد کے علماء جمعیت علماء اسلام کا ساتھ دیں آئندہ انتخاب میں فیصل آباد کے ہر قومی وصوبائی اسمبلی کے حلقہ سے امیدوار دیں گے۔لاکھوں ووٹ علماء کو مل سکتے ہیں۔جے یوآئی کوسیاسی طور پر ووٹ کی طاقت سے مضبوط کریں تو مدارس پر چھاپے نہیں پڑیں گے۔ انہوں نے کہا امن کیلئے قرآنی تعلیم کے مطابق انسانی حقوق کا تحفظ ضروری ہے ورنہ فساد ہوگا۔

سیاسی ترجیحات میں قوم کے اجتماعی معاملات کواتفاق رائے سے چلانا ہوتا ہے زمانے کے ساتھ علماء نے اپنی ذمہ داریاں کسی اور کے حوالے کردیں۔ سیاست کو شریف لوگوں کی بجائے چوروں وڈاکوؤں کا کام سمجھ لیا گیا۔مگر یہ یاد رکھیں کہ سیاست انبیاء کاوظیفہ ہے انبیاء کے وارث علماء کو انبیاء کی وراثت سیاست کو عیب نہیں سمجھنا چاہئے۔ اکابر علماء کی قرآن وسنت کی بنیاد پر سیاست کی وجہ سے آج پاکستان کا آئین اسلامی ہے اور حاکمیت اعلیٰ اللہ کی،اسلام کے علاوہ قانون سازی جرم ہے۔

قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے مگر وہاں قرآن وسنت سے واقف لوگوں کی بہت کمی ہے۔ اسے قرآن وسنت کے مطابق بنانے کیلئے اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے علماء کو پارلیمنٹ میں آنا ہوگا۔ اس کے بغیر یہ اعتراض غلط ہے کہ قانون سازی قرآن وسنت کے مطابق کیوں نہیں عسکریت شارٹ ٹرم جبکہ پارلیمانی جدوجہد لانگ ٹرم اور تسلسل والی ہے۔ الیکشن میں ناکامی یا کامیابی عارضی ہوتی ہے ذرائع میں تبدیلی ہوتی ہے اصل کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔

افراد کے مسائل کے حل کیلئے واحد پلیٹ فارم پارلیمنٹ ہے اسی کے ذریعے قوت کا حصول ممکن ہے۔ مدرسہ، فیکٹری، سکول، کالجز، کاروبار چلانا انفرادی معاملہ ہے مگر پورے معاشرے کو چلانے کیلئے قیادت اور طاقت کی ضرورت ہے جامع نظریہ حیات جمعیت علماء اسلام کا نظریہ ہے۔ بدنظمی کی زندگی کوئی زندگی نہیں۔ ہمارے بڑوں نے قوم کی خدمت کا واضح راستہ دیا۔

فیصلہ پبلک نے کرنا ہے اس کا اعتماد لینا ہوگا۔ کل کے طلباء آج کے مدرس اور آج کے طلباء کل کے مدرس ہیں۔مولانافضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علماء کی صد سالہ کانفرنس دینی قوتوںاور مدارس کی قوت کا اظہار ہے جس میں تمام مسالک کے علماء، دینی تحریکوں، سیاسی وسماجی جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت دی گئی ہے۔ سوسالہ تاریخ پر ایک تاریخی کتاب بھی ترتیب دی جارہی ہے جمعیت علماء کی سوسال پہلے تاسیس میں پچیس علماء کاتعارف ہوگا جس میں درگاہوں کے سجادہ نشین اور تمام مسالک کے لوگ شامل تھے۔

ہم نے فرقہ واریت کا دباؤ برداشت کرلیا مگر فرقہ واریت کے خلاف سینہ سپر رہے جمعیت علماء کے ہم آہنگی کے مشن پر قائم رہے۔ فیصل آباد کے ہزاروں علماء کی جمعیت کی سیاسی سوچ سے ہم آہنگی پر اور کامیاب علماء اجتماع پر فیصل آبادکے علماء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مقامی جماعت کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ مولانا فضل الرحمن نے بعد ازاں مقامی ہوٹل میں عشائیہ میں صنعتکاروں اور تاجروں کے اجتماعات سے بھی خطاب کیا۔جامعہ امدادیہ کے مہتمم مفتی محمد طیب نے مدرسہ آمد پر خیر مقدم کیا اور پشاور عالمی صد سالہ اجتماع میں بھرپور تعاون اور آئندہ سیاسی طور پر جے یوآئی کا ساتھ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔