مردم شماری کے حوالے شکایات اوراعتراضات کے ازالے کیلئے وفاقی حکومت کو کوئی مکینزم بنانا چاہئے ،ْوزیراعلیٰ سندھ

جس طریقے سے اس وقت مردم شماری ہو رہی ہے اسے آخر میں کوئی بھی فریق قبول نہیں کریگا ہر بلاک کی مجموعی آبادی، مرد و خواتین کی تعداد کے بارے میں معلومات نہ صرف حکومت بلکہ ہر عام آدمی کیلئے ویب سائیٹ پر رکھنا چاہئے ہم نے سندھ کے اعتراضات کے سلسلے میں سینسز انچارج منسٹر اور وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو خط لکھ کر آگاہ کردیا ہے، میڈیا سے بات چیت

اتوار 19 مارچ 2017 18:42

خیرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری کے حوالے شکایات اوراعتراضات کے ازالے کیلئے وفاقی حکومت کو کوئی مکینزم بنانا چاہئے، جس طریقے سے اس وقت مردم شماری ہو رہی ہے اسے آخر میں کوئی بھی فریق قبول نہیں کریگا، ہر بلاک کی مجموعی آبادی، مرد و خواتین کی تعداد کے بارے میں معلومات نہ صرف حکومت بلکہ ہر عام آدمی کیلئے ویب سائیٹ پر رکھنا چاہئے تاکہ مردم شماری کو صاف و شفاف یقینی بنایا جا سکے، پتا نہیں کیوں مردم شماری کے عمل کو انتہائی خفیہ اور ڈھکا چھپا رکھا گیا ہے، ہم نے سندھ کے اعتراضات کے سلسلے میں سینسز انچارج منسٹر اور وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو خط لکھ کر آگاہ کردیا ہے۔

جیلانی ہائوس خیرپور میں سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ سینسز افسران کو ہدایات دی جائیں کہ وہ ہر بلاک کی سمری انفارمیشن کا فارم پر کرکے اعتراضات اور شکایات کیلئے ویب سائیٹ پر رکھیں اور ان اعداد و شمار کے حوالے سے کوئی آدمی شکایت یا اعتراض کرے تو اسے سننے کیلئے کوئی موجود ہو اور ان کا ازالا ہوسکے، جس کے نتیجے میں صاف شفاف آدمشماری ہو سکے گی اور لوگوں کو ان پر اعتماد ہوسکے گا، اگر لوگوں کو آدمشماری کے عمل پر بداعتمادی ہوگی تو پھر اسے کوئی بھی قبول نہیں کریگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے اب مردمشماری ہو رہی ہے اسے آخر میں کوئی بھی فریق یا اسٹیک ہولڈر قبول نہیں کریگا ہر کوئی کہے گا کو یہ غلط ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی کی جاگیر نہیں یہ لوگوں کی پارٹی ہے اور اس میں خدمت کرنے والوں کو ہمیشہ خیرمقدم کیا گیا ہے جب تک ان کے پاس عوامی خدمت کا جذبہ ہوگا پارٹی میں رہیں گے، پارٹی قیادت جو بھی فیصلہ کریگی اسے سب قبول کرینگے۔

شرجیل میمن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شرجیل میمن اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی ضمانت آرڈر کے تحت پاکستان آیا اور عدالت کا حکم تھا کو وہ 20تاریخ پر کورٹ میں پیش ہوگا اور اس سے قبل اسے گرفتار نہیں کیاجاسکتا، ہم ماروائے عدالت کوئی چیر نہیں کرینگے، مجھے اطلاع ہیں کہ شرجیل میمن کل 20مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونگے اور وہ عدالت کا فیصلہ قبول کریگا۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی، اس موقع پر ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ، پیرفضل حسین شاہ،غزالہ سیال، ضلعی اطلاعات سیکریٹری علی شیر مکول اور دیگر بھی موجود تھے۔ بعد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پی پی رہنما سید جاوید علی شاھ جیلانے سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ بعد میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وسان ہائوس خیرپور میں صوبائی وزیر منظور حسین وسان سے ملاقات کی، اس موقع پر ایم این اے حاجی نواب خان وسان، ضلعی چیئرمین شہریاروسان، منوروسان اور دیگر بھی موجود تھے۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ فاروق ستار کچھ کیسز میں مطلوب ہیں جس میں انہوں نے ضمانت نہیں لی، انہیں چاہئے کو وہ عدالت سے شرجیل کی طرح ضمانت حاصل کرے اور عدالتی احکامات کی پاسداری کرے۔ بعد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نامور ادیب و شاعر مختیار ملک کے بھتیجے ساگر امتیاز ملک کی شادی کے ولیمے میں شرکت بھی کی۔