الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹر کی پوسٹ پر تعینات آفیسر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ڈرائیور سے بھی کم تنخواہ لے رہا ہے،افضل خان

شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے کام کرنے والے ملازمین اپنے جائز حقوق سے بھی محروم ہیں الیکشن کمیشن کے ملازمین کی تنخواہوں میں دیگر آئینی اداروں کی طرح فوری طور پر اضافہ کیا جائے، سابق ایڈیشنل سیکرٹری کا چیف الیکشن کمیشن سے مطالبہ

اتوار 19 مارچ 2017 16:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مارچ2017ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی90فیصد ملازمین کی تنخواہیں کمیشن کے چار ممبران کو ملنے والے ہائوس رینٹ سے بھی کم ہیں ،آئینی ادارہ ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹر کی پوسٹ پر تعینات آفیسر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ڈرائیور سے بھی کم تنخواہ لے رہا ہے ،کمیشن کے ممبران ماہانہ 10لاکھ روپے سے زیادہ کا پیکیج لینے کے باوجود اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں بری طرح ناکام رہے جبکہ شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے سب سے زیادہ کام کرنے والے ملازمین اپنے جائز حقوق سے بھی محروم ہیں سابق ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات محمد افضل خان نے چیف الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ملازمین کی تنخواہوں میں دیگر آئینی اداروں کی طرح فوری طور پر اضافہ کیا جائے آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے سابق ایڈیشنل سیکرٹری نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے ممبران کو ماہانہ 10لاکھ روپے سے زیادہ کی تنخواہیں اور دیگر مراعات سیاسی رشوت کے طور پر دی جاتی ہیں اور ان کو ادا کیا جانے والا ہائوس رینٹ بھی ماہانہ 65ہزار روپے کے لگ بھگ ہوتا ہے جبکہ ممبران اسلام آباد کے کے سرکاری گیسٹ ہائوسز میں رہائش اختیار کرکے محض چند ہزار روپے ادا کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ اس سے قبل بھی الیکشن کمیشن کے ممبران نے صوبوں کے گیسٹ ہائوسز کو اپنا مسکن بنایا تھا اور اپنی آئینی ذمہ داریوں کو بھی پورا کرنے میں قطعی طور پر ناکام رہے ہیں اس کے برعکس الیکشن کمیشن کے مستقل ملازمین اپنی تنخواہوں میں اضافے کیلئے عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں انہوںنے بتایاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے 90فیصد عملے کی تنخواہیں کمیشن کے ممبران کے ہائوس رینٹ الائونس سے بھی کم ہے اسی طرح ملک کا ایک آئینی ادارہ ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر کی تنخواہ سپریم کورٹ کے ڈرائیور سے بھی کم ہے انہوںنے کہاکہ حال ہی میں الیکشن کمیشن سے واپس بلائے جانے والے افسران کے گریڈ کم ہونے کے باوجود ان کی تنخواہوں میں 30ہزار روپے تک اضافہ ہوا ہے انہوںنے کہاکہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کیلئے تو اجلاسیں منعقد کرتی ہیں مگر انہیں بھی الیکشن کمیشن کے ملازمین کو درپیش مسائل کا کوئی ادراک نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی مطالبہ یا سفارش کی گئی ہے اور الیکشن کمیشن کے ملازمین کو 20فیصد سیکرٹریٹ الائونس دینے کی سمری وزیر اعظم ہائوس میں گذشتہ کئی مہینوں سے منظوری کی منتظر ہے انہوںنے کہاکہ موجودہ صورتحال سے الیکشن کمیشن کے ملازمین میں جو بددلی اور مایوسی ہے اس کو ختم کرنے کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو فوری اقدامات کرنے ہونگے تاکہ یہ ملازمین بھی دیگر آئینی اداروں کے ملازمین کی طرح سہولیات لے سکیں اور اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے ادا کرسکیں ۔

اعجاز خان