بھارتی حکومت جموں و کشمیر تنازعہ کے حل کی راہ ہموار کرنے کے سلسلہ میں تعاون کی بحالی کے ذریعہ سازگار ماحول پیدا کرے‘ مشکل مسائل پر بات چیت کیلئے میز پر آنا ہوگا‘ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں

بھارت میں پاکستانی ہائی کمنشنر عبدالباسط کی بھارتی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

ہفتہ 18 مارچ 2017 23:21

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مارچ2017ء) بھارت میں پاکستانی ہائی کمنشنر عبدالباسط نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر جیسے بنیادی تنازعات کے حل کی راہ ہموار کرنے کے سلسلہ میں تعاون کی بحالی کے ذریعہ سازگار ماحول پیدا کرے۔ ہفتہ کو بھارتی ٹی وی چینل انڈیا ٹوڈے کے نشر ہونے والے پروگرام ’’انڈیاکانکلیو 2017‘‘ کے میزبان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس بات پر میں زور دے رہا ہوں وہ ہمیں مجموعی سازگار ماحول کیلئے درکار ہیں جب ہم ایک دوسرے سے گریز کر رہے ہوں اور جب تعاون کا کوئی ماحول نہیں ہو تو پھر اب کیسے پیش رفت کی توقع کرسکتے ہیں۔

عبدالباسط نے کہاکہ دونوں ممالک کو دہشت گردی جوکہ دونوں ممالک کیلئے مساوی خطرہ ہے جیسے دیگر مسائل کی طرف بڑھنے سے قبل جموں و کشمیر جیسے بنیادی مسائل کو حل کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں مشکل مسائل پر بات چیت کیلئے میز پر آنا ہوگا۔ اس خلا کو پر کئے بغیر ہم پیشرفت کی توقع نہیں کرسکتے۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے مزید کہاکہ بلاشعبہ دہشت گردی ان ممالک کے لئے سنگین چیلنج ہے لیکن آخرکار انہیں دیگر سنگین ایشوز پر بات چیت کرنی ہے کیونکہ جن میں بھارتی مقبوضہ کشمیر، سیاچن اور سرکریک جیسے مسائل بھی مساوی اہمیت کے حامل ہیں جو دوطرفہ تعلقات پر اثرانداز ہیں۔

انہوں نے زوردیا کہ یہ بنیادی مسائل ہیں جنہیں بیک وقت حل کرنے کی ضرورت ہے۔ یکطرفہ طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مجموعی پہلو قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا واویلا کرکے آپ جموں و کشمیر جیسے دیگر مسائل سے توجہ ہٹانہیں سکتے۔ ممبئی حملوں کی تحقیقات سے متعلق انہوں نے کہاکہ دونوں حکومتیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں اور یہ عمل تیزی سے ہورہا ہے اور توقع ظاہر کی کہ یہ تحقیقات کسی نتیجہ پر پہنچ سکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تحقیقات اس لئے ہو رہی تھیں کہ جرم بھارت میں ہوا اور تحقیقات پاکستان میں کی جا رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بھارتی دوستوں کی تجویز ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں تحقیقات جارہی ہیں، دونوں ممالک رابطے میں ہیں ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے دوطرفہ تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے انصاف کی فراہمی کیلئے عدالتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور دوطرفہ تعلقات میں حائل ممبئی جیسے ایشوز پر قیاس آرائیوں کو مسترد کیا۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارتی حکومت سے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس میں پیش رفت پر بھی بھارتی حکومت سے استفسار کیا۔ حافظ سعید سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں نظربند رکھا گیا اور بھارت سے بھی کہتے ہیں کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بھارت اس سلسلے میں شواہد بھی فراہم کرے گا۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ بھارت کو دوطرفہ تعلقات پر بنیادی قیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ انہیں آگے بڑھانا چاہتے ہیں یا اسے شدید اعتراضات لگا کر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ ممبئی یا سمجھوتہ ایکسپریس جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرے جو اختلافات کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ الزام تراشیوں کا سلسلہ بند کرے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تقریباً 70 ہزار قیمتی جانوں کا نقصانہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے امریکی اعلیٰ حکام کا بھی حوالہ دیا تھا جنہوں نے اعتراف کیا کہ افغانستان کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کو افغانستان میں پناہ گاہیں ملی ہوئی ہیں اورا نہیں پاکستان میں دہشتگردی کی سرگرمیوں کیلئے فنڈنگ کی جارہی ہے۔ پٹھان کوٹ حملے کے متعلق سوال میں عبدالباسط نے کہا کہ بھارت کی طرف سے تعاون کی فضا قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کو چاہیئے کہ پاکستان کے خلاف اپنی معتصبانہ سوچ کر ختم کرے۔ عبدالباسط نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے اور ملک نے اس کے لئے طویل سفر طے کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی شخص دہشتگردی سے چشم پوشی بارے جواز فراہم نہیں کرسکتا۔

متعلقہ عنوان :