صوبے کی تمام مین درگاہوں کیلئے سپیشل ٹاسک فورس تشکیل دیا جا رہا ہے جو جلد درگاہوں کا کنٹرول سنبھال لے گا ، اے ڈی خواجہ

سندھ کے تعلیمی اداروں کے اندر دہشت گرد ،انتہا پسند عناصر کی نشاندہی ،ان کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے اداروںکے سربراہان آگے آئیں،آئی جی سندھ کا شہدادپور پولیس ٹریننگ کالج میں پاسنگ آئوٹ پریڈ کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب

ہفتہ 18 مارچ 2017 21:09

صوبے کی تمام مین درگاہوں کیلئے سپیشل ٹاسک فورس تشکیل دیا جا رہا ہے جو ..
سانگھڑ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2017ء) سانگھڑانسپکٹر جنرل سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ صوبے کی تمام درگاہوں کی سیکورٹی ممکن نہیں مگر مین درگاہوں کے لئے اسپیشل ٹاسک فورس تشکیل دیا جا رہا ہے جو جلد درگاہوں کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ جبکہ اس سلسلے میں درگاہوں کے انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی کی ذمے داری محکمہ اوقاف کی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ شہید اہلکاروں کا معاوضہ 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔شہید بے نظیرآباد کے تھا نے سٹھ میل کے صحا فی اظہار مری پر جھو ٹی ایف آئی آر درج کر نے پر اے ڈی خواجہ نے انکوائری کر وانے کا بھی نو ٹس لیتے ہو ئے کہا ہے کہ صحا فی معا شرے کا اہم حصہ ہیں لہٰذا توجہ دلانے پر انھوں نے کہا ہے کہ اگر مقدمہ جھو ٹا ہوا تو محکما نہ کارروائی کی جا ئے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو شہدادپور پولیس ٹریننگ کالج میں 144 اے ایس آئی اور 138 اہلکاروں کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس مو قع پر ایس ایس پی سانگھڑ ڈاکٹر فرخ علی لنجار ودیگر افسران بھی موجود تھے ۔آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ محکمہ پولیس میں اصلاحات لانا محکمے کا کام نہیں یہ کام سندھ حکومت کا ہے جس کے لئے محکمہ صرف اپنی سفارشات دے سکتا ہے جبکہ قانون کے تحت پولیس اہلکاروں کو مکمل سہولیات اور تربیت دینے سے تھانا کلچر کا خاتمہ لایا جاسکتا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس اور پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی سہولیات میں کسی قسم کا فرق نہیں یہ محظ ایک غلط فہمی ہے اور دونوں صوبوں کے اہلکاروں کو یکساںسہولیات میسر ہیں ۔ لیاقت یونیورسٹی جامشورو کی ایک طلباء کے گم ہونے اور داعش میں مبیناشمولیت کے حوالے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ کے تعلیمی اداروں کے اندر دہشت گرد اور انتہا پسند عناصر کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے اداروںکے سربراہان آگے آئیں پولیس کی جانب سے ان کو ہر قسم کی مددمدد فراہم کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا باشعور اور ادباء دہشتگردی کے خاتمے کے لئے صوفی ازم کا پیغام عام کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ دہشتگردی کا واحد حل صوفیانہ پیغام میں ہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس سے سیاسی مداخلت کوضرور ختم کیا جائیگا جبکہ سانگھڑ ضلع میں پولیس اسٹیشنز کا تعداد بڑہانے کے لئے ضلع پولیس سفارش کریگی تو تعداد بڑہایا جائیگا۔ سٹھ میل کے صحا فی اظہار مری پر جھو ٹی ایف آئی آر درج کر نے پر اے ڈی خواجہ نے انکوائری کر وانے بھی نو ٹس لیتے ہو ئے کہا ہے کہ صحا فی معا شرے کا اہم حصہ ہیں لہذا توجہ دلانے پر انھوں نے کہا ہے کہ اگر مقدمہ جھو ٹا ہوا تو محکما نہ کاروائی کی جا ئے گی ۔

متعلقہ عنوان :